سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں کے انفارمیشن آفس نے اعلان کیا کہ النقب جیل کے اہلکاروں نے اس جیل کے مختلف حصوں پر چھاپے مارے اور اشتعال انگیز طریقے سے فلسطینی قیدیوں کے کمروں کی تلاشی لی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے انفارمیشن آفس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ النقب جیل کے حکام نے اس جیل کے مختلف حصوں پر چھاپے مار کر فلسطینی اسیران کے کمروں کی اشتعال انگیز تلاشی لی جس کے نتیجے میں جیل کے حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جمعرات کو اپنا کھانا واپس کردیں گے اور صہیونی کابینہ کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوئر کی قیدیوں کے خلاف جیل انتظامیہ کی غیر انسانی کارروائی پر مبنی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک روزہ بھوک ہڑتال کریں گے۔
فلسطین کے قیدیوں کے اطلاعاتی دفتر نے مزید کہا کہ صہیونی جیل انتظامیہ کے جابر فوجیوں نے دوسری مرتبہ النقب جیل کے وارڈ 28 پر چھاپہ مارا اور قیدیوں کے کمروں کی تلاشی لی، فلسطینی قیدیوں کے نگراں ادارے نے اعلان کیا تھا کہ ریمون، عوفر، مجدو، جلبوع اور النقب جیلوں میں قیدیوں نے اپنے خلاف جیل حکام کے اقدامات اور صہیونی کابینہ، خاص طور پر صیہونی داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوئرکی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجاً بدھ سے نافرمانی شروع کر دی ہے۔
درایں اثنا صہیونی پارلیمنٹ(Knesset)نے صیہونیت مخالف کارروائیاں کرنے والے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے قانون کے مسودے کی پہلے مرحلے کی منظوری دی،واضح رہے کہ عوتثامہ یہودیت نامی پارٹی کے ممبر صہیونی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے پیش کیا جانے والے قانون کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ عدالت آباد کاروں کے خلاف کاروائیاں کرنے والوں کو سزائے موت دے۔
درایں اثناء نیتن یاہو کی کابینہ کے قانونی مشیر نے اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر مؤثر قرار دیا اور کہا کہ یہ کاروائی فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے اور فاشسٹ پالیسی کو نافذ کرنے کے نیتن یاہو کی انتہائی کابینہ کے اقدام کے عین مطابق ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی معاشرے میں بدامنی کے وقت ایسے قانون کی منظوری سے صیہونی آباد کاروں کے احتجاج کے علاوہ فلسطینیوں کی طرف سے ملک گیر بغاوت کا باعث بھی ہو سکتی ہے۔