سچ خبریں: نیویارک ٹائمز اخبار نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے المعمدانی ہسپتال میں ہونے والے دھماکے میں فلسطینی مزاحمت کاروں پر الزام لگانے کے شواہد کی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انسانی المیہ فلسطینیوں کا کام نہیں ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے غزہ شہر کے المعمدانی ہسپتال پر حملے کے سانحے پر ایک تحقیق کی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ صیہونی حکومت کے دعوے کے برعکس دھماکے کی وجہ مزاحمتی تحریک کا راکٹ نہیں تھا بلکہ یہ تباہی اسرائیلی فوج کی جانب سے مارے جانے والے راکٹ سے ہوئی جس کی دستاویزات اور شواہد تصاویر میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونیوں کے المعمدانی ہسپتال پر دوبارہ حملہ کرنے کا امکان
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے اہم حصوں کا ترجمہ درج ذیل ہے:
الجزیرہ کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ المعمدانی ہسپتال پر بمباری کی رات ایک راکٹ فائر کیا گیا جو غزہ کی فضا میں پھٹا ، اس کے چند سیکنڈ بعد ہسپتال کے قریب زمین پر دھماکے دیکھے گئے،یہ تصاویر بڑے پیمانے پر اسرائیلی اور امریکی حکام کے ثبوت اور دستاویزات کے طور پر پیش کی گئی ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی راکٹ فضا میں نہیں بلکہ زمین پر پھٹا جس کے نتیجے میں غزہ شہر کے المعمدانی اسپتال میں مہلک دھماکہ ہوا۔
نیویارک ٹائمز کی تحقیقی ٹیم کے تجزیے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ویڈیو جو 17 اکتوبر کی شام الجزیرہ نیٹ ورک کے براہ راست نشریات سے لی گئی ہے، دیگر حقائق کو ظاہر کرتی ہے،ان نتائج کی بنیاد پر فلم میں نظر آنے والا میزائل ہسپتال میں دھماکے کی وجہ نہیں ہے،یہ راکٹ ہسپتال سے دو میل دور (3 کلومیٹر سے زیادہ) فضا میں پھٹتا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ہمارے نتائج اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے کہ المعمدانی ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کی اصل وجہ کیا ہے یا اس دھماکے کا ذمہ دار کون ہے،اگرچہ اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کے دعوے کہ یہ فلسطینی راکٹ تھا، بھی قابل فہم ہے، تاہم ہمارا تجزیہ اسرائیلی حکام کی جانب سے اپنے دعوی پر پیش کیے جانے والے شواہد مشکوک ہیں جو اس معاملے کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کے ہسپتال پر اسرائیل کا حملہ، ملکی اور غیر ملکی نامور شخصیات کا غم و غصے کا اظہار
ان تصاویر کا تجزیہ کرنے کے بعد نیویارک ٹائمز نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ویڈیو میں نظر آنے والا راکٹ ہرگز ہسپتال کے قریب نہیں پھٹا ہسپتال پر لگنے والا میزائل اسرائیل سے داغا گیا تھا نہ کہ غزہ سے (اور فلسطینی مزاحمت کی طرف سے)۔