سچ خبریں: القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی برطرفی کے بعد اعلیٰ امریکی حکام نے پہلی بار طالبان سے ملاقات کی۔
ان مذاکرات سے متعلق دو حکام کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات گزشتہ روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی۔ اس ملاقات میں طالبان انٹیلی جنس کے سربراہ عبدالحق وثاق اور امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے نائب سربراہ ڈیوڈ کوہن کے علاوہ افغانستان کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ نے شرکت کی۔
خبر رساں ایجنسی سی این این نے اس بارے میں لکھا ہے کہ ان مذاکرات میں کوہن اور واتھک کی موجودگی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر زور کو ظاہر کرتی ہے۔
رواں برس یکم اگست کو امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا تھا کہ الظواہری کابل میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے اس وقت امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے القاعدہ کو میزبانی اور پناہ دے کر ٹرمپ کے دور میں طے پانے والے دوحہ معاہدے کی شدید خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واشنگٹن کے اس دعوے کے جواب میں کہا کہ کابل میں امریکی ڈرون کے حادثے کی جگہ سے کوئی لاش نہیں ملی۔
کابل میں امریکی حملے کی طالبان کی جانب سے مذمت کی گئی تھی اور اس کے بعد سے دونوں ممالک کے حکام آمنے سامنے نہیں ملے۔