سچ خبریں:اقوام متحدہ نے خواتین کی حیثیت سے متعلق اس ادارے کے کمیشن سے ایران کو ہٹانے کی قرارداد کو حق میں 29 ووٹوں، مخالفت میں 8 اور 16 کی غیر حاضری کے ساتھ منظور کر لیا۔
ایرانی قوم کے خلاف ہمہ گیر جنگ کے تسلسل میں، امریکہ نے اس قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرائی جو اس نے پہلے اقوام متحدہ کی سماجی اور اقتصادی کونسل(ECOSOC)میں خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن میں ایران کی رکنیت منسوخ کرنے کے لیے تیار کی تھی، قرارداد کے حق میں 29 ووٹ پڑے، مخالفت میں 8 ووٹ جبکہ 16 ووٹ غیر جانبدار رہے۔
اس کونسل میں ایران مخالف جو قرارداد منظور کی گئی وہ اس کے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں ارکان کی رکنیت منسوخ کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے،یاد رہے کہ خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن میں ایران کی رکنیت منسوخ کردی گئی جبکہ بین الاقوامی اعدادوشمار کی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ میں خواتین کی حیثیت ہمیشہ بڑھ رہی ہے اور اس کمیشن کے کئی رکن ممالک کے مقابلے میں اس ملک کا مقام بہت بلند ہے۔
کونسل کے اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ اقوام متحدہ کی تشکیل کے وجودی فلسفے اور کثیرالجہتی کے اصول کے خلاف اقدام ہے اور اس سے واشنگٹن کے سیاسی فیصلے اور دوسرے ممالک پر اپنی مرضی مسلط کرنے کا پتہ چلتا ہے نیز اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اس خطرناک بدعت کے سامنے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ یہ امریکی اقدام ایک ایسے طریقہ کار کو اپنانے کا باعث بنے گا جو مستقبل میں ہر اس آزاد حکومت کے خلاف استعمال کیا جائے گا جو امریکی بلیک میلنگ کا مقابلہ کرتی ہے۔
یہ عالمی برادری کے لیے باعثِ شرم ہے کہ یورپی حکومتوں کے سفیروں نے بھی ایرانی نمائندے سے کہا کہ یہ امریکی اقدام خلاف ضابطہ اور غیر معمولی ہے لیکن ہم اس کی مخالفت نہیں کر سکتے! دوسری طرف؛ اگر اس قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والوں کو واقعی ایرانی معاشرے میں خواتین کی حیثیت کی فکر تھی تو انہیں مذکورہ کمیشن میں اپنے مبینہ مقدمات کو دستاویزات اور شواہد کے ساتھ پیش کرنا چاہیے تھا اور ایران کی رکنیت معطل کرنے کے بجائے ان کے جوابات سننے چاہیے تھے۔
ظاہر ہے کہ اگر کسی غلط عمل کی تصحیح ہونا مقصد تھا تو مذکورہ کمیشن میں ایران کی موجودگی سے یہ ممکن ہو سکتا تھا ،اب اگر ایران کمیشن سے باہر ہو گیا ہے تو یقیناً اس پر اس کی قراردادوں پر عمل درآمد کی ذمہ داری بھی عائد نہیں ہوتی، دوسری طرف؛ خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن میں ایران کی رکنیت کی منسوخی اس وقت ہوئی جب کہ خواتین کے خلاف وسیع پیمانے پر ہونے والے جرائم جیسے کہ فلسطین میں صیہونی حکومت کی طرف سے کیے جانے والے جرائم یا امریکہ میں خواتین قیدیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، کے حوالے سے یقینی طور پر زیادہ سنجیدہ ترجیحات موجود تھیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایرانی خواتین کی صورت حال کی جو تصویر پیش کی گئی ہے وہ صرف حقائق کو مسخ کرنے اور میڈیا کی جعلی تصویر کشی کا نتیجہ ہے اور بدقسمتی سے اس معاملے میں جابر اور جارح ممالک کے سیاسی اور یکطرفہ عزائم پر ایک بین الاقوامی قانونی ادارے کی عزت اور مقام کو بھی قربان کر دیا گیا۔