سچ خبریں:اقوام متحدہ کے ماہرین نے سعودی عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے سعودی جیلوں میں کچھ سیاسی کارکنوں کی صورتحال کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں۔
رای الاخر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے آل سعود حکومت کی جیلوں میں 20 کارکنوں کی صورتحال بتانے کا مطالبہ کیا ہے،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے 20 انسانی حقوق کے کارکنوں کی مسلسل گرفتاری ، نظربندی اور سزا دیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں انسانی حقوق کے دفاع کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مئی کے بعد سے اقوام متحدہ کی سابقہ درخواست پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے ، جس کی وجہ سے ماہرین سعودی عرب کے انسداد دہشت گردی قانون اور اس کی مالی اعانت کے بارے میں خدشات کا اظہار کررہے ہیں،اقوام متحدہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں دہشت گردی کے جرائم کے خلاف جنگ سے متعلق قانون اس ملک میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے فائدہ اٹھانے پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی زور دیا کہ انسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاری اور سزا انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق نہیں ہے،ماہرین نے تشدد اور انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں کے ساتھ ساتھ ان کی عدالتوں میں منصفانہ آزمائشی معیارات کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ انسانی حقوق کے محافظوں کے مقدمے کی سماعت نے نہ صرف یہ کہ ان افراد اور ان کے اہل خانہ کی زندگیوں کو متاثر کیاہے بلکہ اس نے ملک کے شہری ماحول پر بھی خوفناک اثرات مرتب کیے ہیں اور اس کی وجہ سے دوسرےافراد بھی اپنی بنیادی حقوق کے سلسلہ میں تشویش میں مبتلا ہیں اور انسانی حقوق کا دفاع نہیں کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کو اس ملک میں آزادی اظہار خیال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے ،تاہم سعودی حکام پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے،2018 میں سعودی حکام نے متعدد خواتین حقوق انسانی کارکنوں کو گرفتار کیاجن میں سے بہت ساری ابھی تک حراست میں ہیں اور انھیں طرح طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔