سچ خبریں: عرب لیگ کے سکریٹری جنرل نے غزہ میں جنگ بندی کے قیام کے لیے پیش کی گئی قرارداد کے لیے اقوام متحدہ کے ارکان کی بھرپور حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد نے عالمی میدان میں اسرائیل کی تنہائی کو ظاہر کیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیث نے تصدیق کی کہ غزہ جنگ بندی کی قرارداد پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ووٹنگ اسرائیل کی تنہائی کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف امریکہ کے ویٹو کا کیا مطلب ہے؟
عرب لیگ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جنرل اسمبلی میں یہ ووٹنگ، اسرائیل کے مؤقف اور اس حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف وحشیانہ، غیر منصفانہ اور بے مقصد جنگ میں کیے جانے والے دعوؤں کو مسترد کرتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیث نے X سوشل نیٹ ورک پر ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ اس قرارداد کے مسودے کی 153 ممالک کی حمایت میں بین الاقوامی رائے عامہ کے حقیقی موقف کی عکاسی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عرب اور اسلامی ممالک کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کی قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ ہوئی۔
غزہ کی پٹی کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس جو مقامی وقت کے مطابق منگل کی شام 12 دسمبر 2023 کو منعقد ہوا،میں اقوام متحدہ کے 193 ارکان میں سے 153 ممالک نے شرکت کی۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور فوری رہائی کی قرارداد کی حمایت کی اور غیر مشروط طور پر تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے 10 ارکان نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا اور 23 ارکان نے حصہ نہیں لیا، اس طرح اقوام متحدہ کے ارکان کی بھاری اکثریت امریکہ اور اسرائیلی حکومت کے خلاف کھڑی ہو گئی جبکہ پیراگوئے اور آسٹریا اس قرارداد کے مخالف تھے اور انہوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
امریکہ کے سب سے اہم اتحادی انگلینڈ اور جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور یوکرین جیسے ممالک نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 10ویں ہنگامی اجلاس میں شہریوں کا تحفظ اور قانونی اور انسانی ذمہ داریوں پر عمل درآمد کے عنوان سے غزہ میں فوری جنگ بندی کے قیام کی قرارداد اس تنظیم کے 10 ارکان کی مخالفت کے باوجود منظور کر لی گئی۔
عرب اور اسلامی ممالک کے گروپ کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد میں غزہ کی پٹی کی تباہ کن انسانی صورتحال اور فلسطینی شہری آبادی کے مصائب پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کی شہری آبادی کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے نیز فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے خاص طور پر شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے۔
قرارداد میں تمام قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کی ضمانت کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے قرارداد میں تبدیلی اور حماس کو دہشت گرد گروہ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش رکن ممالک کی مخالفت اور مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے دوسری بار بھی پاس نہیں ہو سکی۔
مزید پڑھیں: امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر عالمی ردعمل
اسلامی اور عرب ممالک کے فیصلے کے ساتھ ساتھ اور مسئلہ فلسطین کے مجوزہ حل نیز اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنے تحفظات کو دوبارہ درج کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے قیام کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔