اقوام متحدہ کا سخت امتحان

اقوام متحدہ

🗓️

سچ خبریں: آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کی قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ ہوگی۔

این بی سی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جمعہ کو اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرے گی، ایسی قرارداد جو فلسطین کو نئے حقوق اور مراعات دیتی ہے اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے حوالے سے سلامتی کونسل کی نظرثانی اور سازگار رائے کا مطالبہ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے کیا ہوگا؟ چین کا موقف

یورپی سفارت کاروں کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 ارکان کی وسیع حمایت کے باعث اس قرارداد کے کثرت رائے سے منظور ہونے کی امید ہے۔

اس قرارداد کی منظوری کا مطلب فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ہوگا، امریکی حکومت نے صیہونی حکومت کی جامع حمایت جاری رکھتے ہوئے 18 اپریل کو سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو ویٹو کر دیا۔

فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے نے 18 اپریل کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ فلسطینی عوام ہمیشہ بین الاقوامی واقعات اور فیصلوں کا شکار رہے ہیں جن میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ 1988 سے فلسطینی اتھارٹی کی قیادت نے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے اور تاریخی رعایتیں دی ہیں لیکن اس وقت فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ دونوں فریقوں کی سرحدوں سے آگے بڑھ کر دوسرے علاقوں تک بھی پھیل چکا ہے۔

فلسطین کے نمائندے نے کہا کہ اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت ایک حق ہے جسے ہمیں بین الاقوامی فیصلے سے حاصل کرنا چاہیے نہ کہ مذاکرات کے ذریعے، جو بھی فلسطین کے اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے فیصلے کی راہ میں رکاوٹ بنے گا وہ ہمارے خطے میں امن کے امکانات کو بڑھانے میں مدد کرنے کا خواں نہیں ہو گا۔

اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے معاملے میں ہماری مصروفیت غزہ میں ہونے والی ہمہ گیر جنگ کو فراموش نہیں کرتی، غزہ کی پٹی کا بڑا حصہ ناقابل رہائش بن چکا ہے، دریں اثنا مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہمارے شہریوں کے خلاف آباد کاروں کے حملے بڑھ رہے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو کسی فریق کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ غیر قانونی کاروائیاں کرے اور سزا سے محفوظ رہے، غزہ کی پٹی پر تجاوزات کی ذمہ داری ان ممالک پر عائد ہوتی ہے جو اسرائیل کو مسلح کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کا طریقہ کار کیا ہے؟

واضح رہے کہ کسی ملک کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت صرف اسی صورت میں دی جاتی ہے جب سلامتی کونسل اور پھر جنرل اسمبلی کی دو تہائی رکنیت اسے منظور کرے۔

مشہور خبریں۔

یہودیوں کا یروشلم سے کوئی تعلق نہیں: اسرائیلی ماہر آثار قدیمہ

🗓️ 22 نومبر 2021سچ خبریں:مشہور اسرائیلی ماہر آثار قدیمہ اسرائیل فینکلسٹین نے اپنی تحقیقی کتاب

ایران فلسطین کا واحد بڑا حامی

🗓️ 27 مارچ 2022سچ خبریں:  اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے اسلامی

فرانسیسی حکام کا مظاہروں کو دبانے کے لیے انوکھا فیصلہ

🗓️ 3 جولائی 2023سچ خبریں: فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت کے خلاف

پاکستان کا ایک بار پھر امریکی جمہوریت کے اجلاس میں شرکت سے انکار

🗓️ 28 مارچ 2023سچ خبریں:حکومت پاکستان نے دوسری بار امریکی صدر کی میزبانی میں ورچوئل

صعدہ جارحیت مأرب شکست کا بدلہ

🗓️ 5 جولائی 2021سچ خبریں:انسانی حقوق کے دفاع کا دعویدار مغربی ممالک خاص طور پر

دوبارہ تعلقات اور محبت کے لیے تیار ہوں، کوئی مناسب ساتھی نہیں مل رہا، محسن عباس حیدر

🗓️ 14 ستمبر 2024کراچی: (سچ خبریں) اداکار، ٹی وی میزبان و لکھاری محسن عباس حیدر

حماس اسرائیل کے مقابلے بہت طاقتور ہے، روس کا فلسطینی مزاحمت کے بارے میں اہم انکشاف

🗓️ 5 جون 2021ماسکو (سچ خبریں)  روس نے فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی

حماس اور جہاد اسلامی کا مشترکہ بیانیہ

🗓️ 23 اگست 2022سچ خبریں:فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں حماس اور جہاد اسلامی کے سربرہان کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے