سچ خبریں:افغان صدر نےاپنے ایک بیان میں طالبان کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یمن ، شام اور عراق جیسے ممالک کی صورتحال سے سبق لیتے ہوئے امن عمل میں شامل ہوجائیں۔
اناطولی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نےاس ملک کے مشرقی صوبہ خوست میں تقریر کرتے ہوئے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام ، عراق اور یمن جیسے ممالک کی صورتحال سے سبق حاصل کر کے افغانستان میں تشدد کو کم کریں اور امن کے عمل میں شامل ہوجائیں۔
اشرف غنی نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا آپ کل مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے بجائے آج ہی یہ کام کیوں نہیں کرلیتے ہیں؟ آپ کو عراق ، شام ، لیبیا ، یمن ، لبنان اور الجزائرکی صوتحال سےسبق سیکھنا چاہئے، اگر آپ لڑنے کا انتخاب کرتے ہیں تو اس کے نتائج کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔
افغان صدر نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے دو سال قبل ٹرمپ کو ایک خط بھیجا تھا جس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ انہوں نے اب تک امن کے لئے جو کچھ کیا وہ افغانستان کی تاریخ میں کبھی نہیں گیا ہے ہے،واضح رہے کہ غنی نے یہ ریمارکس اس وقت دیے ہیں جبکہ طالبان نے افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا ہے نیز امریکہ نے افغان حکومت اور فوج کی حمایت کے بارے میں جھوٹ بول کر افغانستان میں سرکاری فوج اور طالبان کے مابین جنگ کو طول دینے کی کوشش کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ در حقیقت افغانستان میں امریکہ ایک کمزور مرکزی حکومت اور ایک کنٹرول شدہ طالبان کی تلاش کر رہا ہے تاکہ ان کے مابین جنگ کے بہانے خطے میں ہی رہے۔