سچ خبریں:یونیسف کے حکام نے افغانستان کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس ملک میں بچوں کو سیاسی وجوہات کی بنا پر یرغمال نہیں بنایا جانا چاہیے۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے افغانستان کے اپنے تین روزہ دورے کے اختتام پر ایک بیان میں کہا کہ دہائیوں کی جنگ، تباہ کن خشک سالی، گرتی ہوئی معیشت اور بین الاقوامی پابندیوں کے اثرات نے افغان بچوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے افغانستان میں جو کچھ دیکھا وہ تشویشناک تھا کہ قندھار کے ایک ہسپتال میں، دبلے پتلے بچے دو لوگوں کے ساتھ ایک بستر پر لیٹے ہوئے تھے، وہ اتنے کمزور تھے کہ شدید غذائی قلت کے باعث رو بھی نہیں سکتے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سب کچھ بدتر ہوتا جا رہا ہے اور اندازہ ہے کہ 2022 تک دس لاکھ سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے اور انہیں علاج کی ضرورت ہو گی، بیان میں مزید کہا گیا کہ تقریباً 13 ملین بچے اب بھی انسانی امداد کے محتاج ہیں، خسرہ اور شدید اسہال جیسی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور تمام افغان خاندانوں میں سے 97 فیصد کئی ماہ سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔