طالبان نے صوبہ غزنی کے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد ان کے قبضے میں آنے والی صوبائی دارالحکومتوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے کابل سے 150 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع غزنی شہر پر قبضہ کر لیا ہے،یادرہے کہ کابل-قندھار شاہراہ جو شمالی شہروں کو جنوبی افغان شہروں سے ملاتی ہے ، بھی اسی شہر سے گزرتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی نے غزنی صوبائی کونسل کے چیئرمین ناصر احمد فقیری کے حوالے سے کہاکہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ غزنی شہر جمعرات کی صبح طالبان کے قبضے میں آگیا، انہوں نے گورنر آفس ، پولیس ہیڈ کوارٹر اور جیل سمیت شہر کے اہم علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا،ان کے مطابق شہر کے کچھ علاقوں میں جنگ جاری ہے۔
واضح رہے کہ غزنی دسویں صوبائی دارالحکومت ہے جسے گزشتہ ہفتے طالبان نے قبضہ کر لیا،افغان حکام نے ملک کے شمال اور مغرب میں ہرات اور بادغیس صوبوں میں بھی طالبان اور سرکاری فورسز کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاع دی۔
طلوع نیوز ایجنسی نے ہرات کے گورنر عبدالصبور قانع کے حوالے سے بتایا کہ طالبان نے کل رات ہرات شہر پر چار سمتوں سے حملہ کیا ، تاہم انھیں سکیورٹی فورسز اور عوام کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور آخر کار وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جھڑپوں کےدوران طالبان کے 30 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے جبکہ دوسری جانب ایک ہلاک اور چار زخمی ہوئے،درایں اثنابادغیس کے گورنر حسام الدین شمس نے یہ بھی بتایا کہ طالبان نے کل رات صوبائی دارالحکومت کے قلعہ نو پر حملہ کیا جسے سکیورٹی فورسز نے پسپا کر دیا ،انہوں نے مزید کہا کہ کل رات کے حملوں میں 60 سے زائد طالبان ممبران بشمول ان کے چار کمانڈر ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔