سچ خبریں: امریکہ کے سابق نائب صدر نے جو بائیڈن کی حکومت پر افغانستان سے قبضہ ختم کرنے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان فوجیوں کے انخلاء سے واشنگٹن کو نقصان پہنچانے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
امریکہ کے سابق نائب صدر اور ریپبلکن پارٹی کے اندرونی مقابلے کے موجودہ امیدوار مائیک پینس نے ایک انٹرویو میں موجودہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلاء پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس تباہ کن انخلاء سے امریکی فوجیوں کی قربانیوں کی توہین ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے متعلق اہم بیان
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں ان کے نائب کے طور پر کام کرنے والے مائیک پینس نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی 22 ویں برسی کے موقع پر فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ مجھے آپ کو بتانا ہے کہ افغانستان سے اس تباہ کن انخلاء کی وجہ سے امریکی فوجیوں کی خدمات اور قربانیوں کی توہین ہوئی جنہوں نے ہماری آزادی کا دفاع کیا اور گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی سرزمین پر ایک اور بڑے دہشت گردانہ حملے کو روکنے میں اپنا کردار ادا کیا۔
پینس، جو اب ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کے تعین کے لیے پارٹی کی اندرونی دوڑ میں ٹرمپ کے حریف ہیں، نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء سے ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو امریکہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2001 میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان میں فوجی مداخلت شروع کی اور 11 ستمبر کے حملوں کے بعد اس ملک پر قبضہ کر لیا،تاہم افغانستان میں 20 سال کی جنگ کے بعد امریکہ نے 31 اگست 2021 کو افغانستان سے اپنا آخری فوجی واپس بلا لیا۔
مائیک پینس نے بائیڈن پر تنقید ایسے وقت میں کی ہے جب وائٹ ہاؤس نے اس سال اپریل میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے تباہ کن انتظام پر اپنی رپورٹ شائع کی تھی۔
اس رپورٹ کے شائع شدہ خلاصے کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے بار بار ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان سے امریکی انخلاء کے انتشار کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلاء کے بارے میں امریکی سنیٹر کا حیرت انگیز بیان
اس رپورٹ میں بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان سے امریکی انخلاء کی شرائط کو محدود کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ افغانستان سے نکلنے والا آخری امریکی فوجی جنرل کرس ڈوناہو تھے اور جب وہ کابل چھوڑنے کے لیے فوجی طیارے میں سوار ہوئے تو سابق افغان حکومت گر گئی اور طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔