سچ خبریں: اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی رپورٹ مطابق طالبان کی جانب سے پابندی کے باوجود افغانستان میں خشخاش کی کاشت میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 2024 میں پوست کی کاشت میں 19 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 12,800 ہیکٹر تک پہنچ گئی۔
یہ اضافہ 2023 کی فصل کی کٹائی کے موسم میں پوست کی کاشت میں 95 فیصد کمی کے بعد ہوا ہے، جب طالبان نے پابندی عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ 2024 میں اضافے کے باوجود پوست کا کاشت رقبہ 2022 کے مقابلے میں اب بھی بہت کم ہے، جب تقریباً 232 ہزار ہیکٹر رقبہ پوست کی کاشت کے نیچے تھا۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر غدا ولی نے کہا کہ افغانستان میں پوست کی کاشت کم سطح پر رہنے کے باعث ہمارے پاس موقع اور ذمہ داری ہے کہ افغان کسانوں کو غیر قانونی منڈیوں سے پاک آمدنی کے پائیدار ذرائع تیار کرنے میں مدد فراہم کریں۔ افغان خواتین اور مرد بدستور شدید مالی اور انسانی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں فوری طور پر متبادل ذریعہ معاش کی ضرورت ہے۔
اس سروے کے نتائج کے مطابق پوست کی کاشت کا جغرافیائی مرکز بھی جنوب مغربی صوبے، جو 2023 تک افغانستان کے افیون کی کاشت کا مرکز تھے، سے شمال مشرقی صوبوں میں تبدیل ہو گیا ہے، جہاں 2024 میں 59 فیصد کاشت ہوئی۔ یہ تبدیلی ان صوبوں میں 2023 کے مقابلے میں 381 فیصد کے تیز اضافے کی نمائندگی کرتی ہے۔
2024 کی پہلی ششماہی میں خشک افیون کی قیمت تقریباً 730 امریکی ڈالر فی کلو گرام پر مستحکم ہو گئی ہے، جبکہ پابندی سے پہلے یہ اوسطاً 100 امریکی ڈالر کی قیمت تھی۔
اعلیٰ قیمتیں اور کم ہوتی ہوئی افیون کی سپلائی کسانوں کو ممانعت کو نظر انداز کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے، خاص طور پر روایتی کاشت کے مراکز سے باہر کے علاقوں میں۔