سچ خبریں:امریکی صدر نے ایک بیان میں افغانستان کے بحران کو یاد کیے بغیر اور ملک کی حمایت کا نام لیے بغیر خود کو تائیوان کا نجات دہندہ قرار دیا۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ایسٹ ایشیا ورچوئل سمٹ سے خطاب کیا، جس میں چینی وزیر اعظم لی کوہچیانگ نے بھی شرکت کی، بائیڈن نے افغانستان سے اپنے غیر ذمہ دارانہ انخلا اور اس ملک پر طالبان کے تسلط کا ذکر کیے بغیر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے خطاب کیا۔
انھوں نے کہا کہ واشنگٹن علاقائی اقتصادی فریم ورک تیار کرنے کے لیے اپنے پیسیفک شراکت داروں سے مشاورت کرے گا، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ تائیوان کے ساتھ مضبوط وابستگی رکھتا ہے، مزید کہاکہ واشنگٹن کو تائیوان کے خلاف چین کے زبردستی اقدامات پر تشویش ہے، کیونکہ ان اقدامات سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ ہے۔
بائیڈن نے میانمار میں جمہوریت کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہمیں فوجی بغاوت کے سانحے سے نمٹنا چاہیے جو تیزی سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
واضح رہے کہ بیجنگ تائیوان کو چین کا حصہ سمجھتا ہے اور امریکہ کی جانب سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کو اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور چین کی پالیسی کے خلاف سمجھتا ہے، دوسری جانب تائیوان کو 1971 سے اقوام متحدہ سے نکال دیا گیا ہے اور اب وہ اقوام متحدہ کا رکن نہیں رہاجبکہ عوامی جمہوریہ چین کی جانب سےاس جزیرے کی آزادی کی مخالفت کی وجہ سے بہت سے ممالک تائیوان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔
بائیڈن نے حالیہ دنوں میں اس سوال کے جواب میں کہ آیا واشنگٹن چینی دباؤ کے خلاف تائیوان کا دفاع کر رہا ہے، کہا کہ امریکہ ایسا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔