سچ خبریں:اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان سے امریکی انخلا پر تشویش ان تمام ممالک کی مشترکہ وجہ ہے جو کسی نہ کسی طرح افغانستان کی موجودہ صورتحال سے متاثر ہوتے ہیں ، خاص طور پر اس ملک سے امریکہ کے تباہ کن انخلاء کے بعد اور اس تشویش کی وجہ ہر ملک میں دوسرے ملک سے مختلف ہے ، تاہم اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں اور تکفیری گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن سکتا ہے جو خطے اور ممالک کی سلامتی اور استحکام میں خلل ڈال سکتا ہے۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں علاقائی اور بین الاقوامی ممالک میں ایک غیر معمولی تشویش ہے لیکن یہاں ایک اور تشویش پائی جاتی ہےجو باقی تشویشوں سے مختلف ہے ، یہ صیہونی حکومت کی تشویش ہے جو تکفیری-وہابی گروہوں کی وجہ سے نہیں ہے کیونکہ یہ گروہ کبھی اس حکومت کے لیے خطرہ نہیں رہے بلکہ ان کے تمام اعمال ،افعال اور وسائل صیہونیوں کے مفاد میں رہے ہیں۔
درحقیقت اسرائیل کوتشویش یہ ہے کہ اسے مقبوضہ فلسطین میں افغان منظر نامے کے دہرائے جانے کا خدشہ ہے اس لیے اپنے آپ کو دنیا کا مالک سمجھنے والا اور جدید ترین اسلحہ سے لیس فوج کا مالک افغانستا میں بھاگنے پر مجبور ہوا،یہ اسرائیلی تشویش کی حقیقت ہے جس نے آج اسرائیل کے سیاسی حلقے کو پریشان کر رکھا ہے،امریکی عوام کو افغانستان میں شکست ہمیشہ یادرہے گی۔
اس کے علاوہ اسرائیلیوں سمیت بہت سے لوگوں کے لیے یہ اقدام ایک سرخ لکیر ہے جس سےانھیں بہت سے سبق سیکھنے ہیں اور ان میں سے بہت سے ممالک اس عمل کو شروع کر رہے ہیں اور بدلے ہوئے امریکہ کے سامنے اپنی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں،رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کے بارے میں اسرائیل کی تشویش بہت مہلک ہے اور یہ کہ اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ ان کا وجود مغرب ، خاص طور پر امریکہ کی حمایت پر منحصر ہے ، ان کی حمایت کے بغیر ان کا صفایا ہو جائے گا۔