سچ خبریں:ماہرین کا خیال ہے کہ عزہ جنگ کے خاتمے اور اسرائیل کے ذریعہ جنگ بندی کی شرائط کی منظوری کے ساتھ ہی ناجائز صہیونی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے اور اب اس کے خاتمے کے لئے کسی بڑی جنگ کی ضرورت نہیں ہے۔
قابض صہیونی حکومت اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے درمیان تقریبا دو ہفتوں کے شدید فوجی تنازعے کے بعد جو یروشلم سے لے کر مغربی کنارے ،غزہ پھر مقبوضہ فلسطین اور یہاں تک کہ 1948 کے علاقوں میں بسنے والے عرب جو اسرائیلی شہری کہلاتے ہیں تک پھیل گیا جس کے بعد یہ جنگ 11 یا 12 دن جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ختم ہوئی، لیکن یہ جنگ دوسری جنگوں سے بہت مختلف تھی، اس عظیم فتح کا جائزہ لیتے ہوئے علاقائی امور کے ایک سینئر ماہر ڈاکٹر سید اللہ زری کا کہنا ہے کہ خطے میں حالیہ صورتحال اور غزہ اور صیہونی حکومت کے مابین جنگ کے سلسلے میں ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس جنگ کی تشکیل اور اس کی بنیادی وجہ کیا تھی؟ اس جنگ کا فلسطین کی سیاسی اکائیوں پر کیا اثر پڑا اور مستقبل میں اس کے صیہونی حکومت پر کیا نتائج ہوسکتے ہیں؟۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے سلسلہ میں اب تک ہم نے متعدد امریکہ ، صیہونی حکومت ، اور عرب دنیا کی طرف سے فلسطین پر ہی حملے دیکھے ہیں جس کی ایک مثال صدی ڈیل کے نام سے مسلط کیا جانے والا منصوبہ دیکھنے کو ملتا ہےلیکن اس جنگ میں شروع کے دنوں سے ہی اسرائیل جنگ بندی کروانے کے لیے مصر کے آگے ہاتھ پیر جوڑ رہا تھا اس لیے کہ اس جنگ سے صیہونیوں کے دلوں میں رعب وحشت ڈال دی تھی کیونکہ کہ صیہونی ڈرپوک ہونے میں پہلے سے مشہور ہیں، یہی وجہ ہے اس نے فلسطینیوں کی تمام تر شرائط مان لیں جو اس کے تباہی سے نزدیک ہونے کی ایک دلیل ہے۔