سچ خبریں:ایک صہیونی ربی نے اس حکومت کی فوج میں خدمات انجام دینے کو حرام قرار دے کر اسرائیل میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
ایک صہیونی ربی نے صیہونی فوج میں خدمات انجام دینے کو حرام قرار دے کر اسرائیل میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے،صیہونی اخبار یدیوت اہرونٹ کے رپورٹر نے اس حوالے سے لکھا کہ اسرائیلی فوج اور یہودی مذہبی تنظیموں کے درمیان تنازعہ جاری ہے، یہ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب فوج کے ڈھانچے نے بکتر بند یونٹ میں مرد اور خواتین فوجیوں کی موجودگی کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے یہودی مذہبی اسکول جیبل ایٹزیون کے سربراہ ربی جیکب مدن نے اعلان کیا کہ اس اسکول کے طلباء کو فوج میں بھرتی ہونے کا حق نہیں ہے۔
اس صہیونی مذہبی رہنما کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق، اس کے طلباء اور پیروکاروں کو اسرائیلی فوج کے بکتر بند یونٹوں میں خدمات انجام دینے کا حق نہیں ہے، کیونکہ وہاں مرد اور خواتین فوجی ہیں اور یہ حکم اگلی اطلاع تک نافذ العمل رہے گا مدان کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ فیصلہ اس معاہدے کے خلاف ہے جو اس سے پہلے کیا گیا تھا۔
عبرانی زبان کے اس میڈیا کے رپورٹر کے مطابق، گوش اتزیون (مقبوضہ فلسطین میں) مذہبی تارکین وطن کی سب سے بڑی بستیوں میں سے ایک ہے اور یہ فوج اور مذہبی صہیونی ربیوں کے رہنماؤں کے درمیان اعتماد کا گہرا بحران پیدا کر سکتا ہے۔