سچ خبریں:مقبوضہ علاقوں سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد ، اسرائیلی سکیورٹی اداروں نے کچھ اسرائیلی عہدیداروں کو دوسرے ممالک کا سفرنہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
العربی الجدید ویب سائٹ نے صیہونی اخبار ہارٹز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کے لئے ٹریبونل کے دائرہ اختیار کے بارے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جمعہ کے فیصلے نے اسرائیلی عہدیداروں میں دوسرے ممالک میں نظربند ہونے کے بارے میں تشویش پیدا کردی ہے،رپورٹ کے مطابق صہیونی سکیورٹی ایجنسیاں ہیگ عدالت کے فیصلے کو تل ابیب حکومت کے لیےسفارتی دھچکا قرار دیتے ہیں اور اب وہ حکومت کے عہدیداروں کی ایک خفیہ فہرست تیار کررہے ہیں تاکہ انھیں یہ مشورہ دیں کہ گرفتاری کے خوف سے مقبوضہ علاقوں سے باہر کا سفر کریں، اس فہرست میں 200 سے 300 صیہونی عہدیداروں کے نام شامل کیے جائیں گے۔
ہارٹز نے مزید لکھا ہے کہ اس فہرست میں موجودہ اور سابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ،موجودہ سکیورٹی عہدہ دار اور وزراء ، فوج کے موجودہ اور سابق سربراہان نیزداخلی سلامتی ایجنسی (شبک) کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ اعلی عہدے دار بھی شامل ہیں یادرہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے گذشتہ رات کے فیصلے سے اسرائیلی حکام برہم ہوگئے اور نیتن یاہو نے کہا کہ ٹریبونل کے پاس حکومت کے معاملات کی تحقیقات کے لئے ضروری دائرہ اختیار نہیں ہے۔
یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیلی حکومت بین الاقوامی فوجداری عدالت کا ممبر نہیں ہے ، نیتن یاھو نے دعویٰ کیا کہ ٹریبونل عدالتی ادارہ نہیں تھا بلکہ سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کررہا تھا اور اسی دوران اس نے حقیقی جنگی جرائم کو بھی نظرانداز کیا، اسرائیلی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانونی کاروائی کے باوجود یہ حکومت اپنے شہریوں اور افواج کی مدد کرتی رہے گی، اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ نیتن یاھو نے اپنی کابینہ کے وزرا کو مشورہ دیا ہےکہ وہ دی ہیگ میں عدالتی فیصلے سے متعلق میڈیا کو کوئی انٹرویو نہ دیں۔