اردنی ناکام بغاوت کے پس پردہ ہاتھ

بغاوت

?️

سچ خبریں:گذشتہ ہفتے اردن میں بغاوت کے نام سے مشہور واقعات رونما ہونےکے بعد ایک اہم سوال کھڑا ہوا ہے کہ کیا سعودی عرب اور اسرائیل کے لئے عبداللہ دوم کی میعاد پوری ہونے کی تاریخ ختم ہوگئی ہے؟
اردن میں ناکام بغاوت کے تقریبا پانچ دن بعد اردنی ، علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا میں ہر روز بغاوت کی نئی جہتوں کا انکشاف ہو رہا ہے جس میں غیر ملکی جماعتوں کا کردار بھی شامل ہے، کہانی اس وقت شروع ہوئی جب شاہ حسین کے بڑے بیٹے شہزادہ حمزہ بن الحسین کو اپنے سوتیلے بھائی عبداللہ دوم کو معزول کرنے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ، اردن کی انٹلی جنس سروس نے ملک کے استحکام کو خطرہ بنانے کے الزام میں حمزہ سمیت 20 دیگر افراد کو حراست میں لیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اردنی بغاوت میں سعودی عرب اور صیہونی حکومت شامل تھی، اردن میں زیر حراست افراد کی فہرست پر نظر ڈالنے سے انکشاف ہوا ہے کہ ان میں سے کچھ کا تعلق سعودی بادشاہ کے دربار سے ہے جن میں باسم عوض الله بھی شامل ہیں، باسم عوض الله اردن کے کچھ شہزادوں اور بن سلمان کے درمیان کے رابطہ کا اہم حلیف ہے،وہ اردن کے سابق وزیر خزانہ اور اس ملک کے دربار سے وابستہ نیز محمد بن سلمان کے ایک قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں جبکہ وہ ایک طرف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یروشلم میں قابض حکومت کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے لئے صیہونی حکومت کے عہدیداروں کے مابین اصل رابطہ کار ہیں۔

واضح رہے کہ اردن اور سعودی عرب کے تعلقات کو ایک طویل عرصے سے تناؤ کا سامنا ہے جبکہ عرب ممالک اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل شروع ہونے سے پہلے سعودی عرب کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ عرب رہنماؤں کو اس عمل میں داخل ہونے کے لئے راضی کریں،اس دوران بن سلمان کا فرض تھا کہ وہ صدی کے معاہدے کو نافذ کرنے کے لئے عرب حکمرانوں کی رضامندی حاصل کریں تاہم وہ شاہ عبد اللہ کو اپنی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور نہیں کر سکے اور ان کی رضا مندی حاصل نہیں کرسکے۔

یادرہے کہ صدی کے معاہدے کی عبداللہ دوم کی مخالفت فلسطین اور فلسطینی مقصد کے لئے نہیں بلکہ وہ اردن کے شاہی خاندان کے مفادات کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتےتھے اس لیے کہ اس معاہدے میں اردن کو فلسطینیوں کے متبادل وطن کے طور پر پیش کیا گیا تھا اور عبداللہ دوم نے سعودیوں کو ناراض کرتے ہوئے داخلی احتجاج کے خوف سے اسے مسترد کردیا۔

دوسری طرف بن سلمان طویل عرصے سے عبداللہ دوم سے مسجد اقصیٰ کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے جس کی اردنی بادشاہ نے مخالفت کی تھی لہذا حالیہ اردنی بغاوت میں ریاض کے کردار کے بارے میں ہر ایک کو سوچنے پر مجبور کیا ،درایں اثنا صیہونی اخبار یدیؤتھ احرونوٹ کو بھی اس کردار کو بے نقاب کیا ،اخبار نے لکھا ہے کہ اس بغاوت میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، یدیؤتھ نے پچھلے مہینے عبداللہ دوم کے دورہ ریاض کی طرف اشارہ کیا جس کا میڈیا نے احاطہ نہیں کیا، اس دورے کے دوران اردن کے شاہ نےاگرچہ بن سلمان سے ملاقات کی تاہم ان کی ملاقات کے بارے میں مشترکہ بیان جاری کرنے سے انکار کردیا۔

 

مشہور خبریں۔

بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کا بھارتی افواج پر بڑا حملہ، درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے

?️ 4 اپریل 2021چھتیس گڑھ (سچ خبریں) بھارت میں ماؤ نواز باغیوں نے بھارتی افواج

فلسطینی مزاحمتی تحریک کی کامیابی کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کا دنیا کے مسلمانوں کے نام پیغام

?️ 22 مئی 2021سچ خبریں:ایران کے روحانی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے رہبر آیت اللہ

کیا بائیڈن امریکی صدارت کے اہل ہیں؟

?️ 14 فروری 2024سچ خبریں: امریکی عہدیدار کی جانب سے اس ملک کے صدر کے

وائٹ ہاؤس جیسے پاگل خانہ سے ڈونلڈ ٹرمپ پر قابو پانے کے لیے پاگل گیم

?️ 17 نومبر 2021سچ خبریں: اے بی سی نیوز کے نمائندے جوناتھن کارل کی کتاب

برطانیہ کا ایران کے خلاف بے بنیاد الزام

?️ 6 ستمبر 2021سچ خبریں:برطانیہ کے وزیر خارجہ نے بغیر کوئی ثبوت پیش کرتے ہوئے

امریکا کا ساتھ دینے پر بہت نقصان ہوا: وزیر اعظم

?️ 22 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں)  وزیراعظم  عمران خان نے کہا ہےکہ جب ہم ماضی

یو اے ای اور قطر کے سفارتی تعلقات پر سعودی عرب کا ردعمل

?️ 21 جون 2023سچ خبریں:سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس

اسد عمر کا گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کے دئیے گئے بیان پر ردِعمل

?️ 15 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ڈی جی آئی ایس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے