سچ خبریں:عراقی سپریم کورٹ نے اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے منعقد ہونے والی کانفرنس میں شریک ہونے والے افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
عراقی سپریم جوڈیشل کونسل انفارمیشن سینٹر نے اعلان کیا کہ الکرخ نمبر 1 انویسٹی گیشن اینڈ انٹریگریشن کورٹ نے قومی سلامتی کے مشیر کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں وسام الحردان کے کردار کے بعدان کی گرفتاری کا حکم دیا۔
عراقی عدالت نے اسی طرح کے الزامات پر وزارت ثقافت کے ایک ملازم مثال آلوسی اور سحر کریم الطائی کے خلاف بھی گرفتاری کےوارنٹ جاری کیے اور اعلان کیا کہ دیگر شرکاء کے مکمل نام اور تفصیلات کے بعد ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز عراقی کردستان کے مرکز اربیل میں صیہونیوں کے ساتھ مفاہمت اور معمول پر لانے کے عنوان سے صہیونی سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس کے بعدمتعدد عراقی سیاسی اور مذہبی شخصیات نے رد عمل کا اظہار کیا اور برہم ہوئے۔
عراقی ذرائع کے مطابق اربیل میں کچھ عراقی قبائلی شخصیات کی موجودگی میں جمعہ کی رات ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں عراق کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا گیا،تاہم اس اجلاس کے انعقاد اور اس کی خبروں کی اشاعت نے عراق میں غصے اور نفرت کے ساتھ احتجاج اور ردعمل کی لہر دوڑا دی نیزکئی عراقی سیاسی شخصیات نے اس پر رد عمل ظاہر کیا۔
اس سلسلے میں عراقی صدر برہم صالح نے اربیل سمٹ پر ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے جیسے تصورات عراق میں قومی اور قانونی طور پر ناقابل قبول ہیں۔
قبل ازیں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے کردستان علاقے کے دارالحکومت اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے کانفرنس کے انعقاد کی شدید مذمت کی۔