آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر اقوام متحدہ کی کانفرنس، اسرائیل اور امریکہ کی برہمی

اقوام متحدہ

?️

آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر اقوام متحدہ کی کانفرنس،اسرائیل اور امریکہ کی برہمی
اقوام متحدہ میں پیر کے روز ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ حکام نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی بھرپور حمایت کی۔ تاہم اس اقدام نے اسرائیل کو شدید غصے میں مبتلا کر دیا جبکہ امریکہ نے بھی اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
رویٹرز کے مطابق، اجلاس میں فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے اعلان کیا کہ فرانس فلسطین کو تسلیم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ امن کے عمل اور دو ریاستی حل کو زندہ رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ میکرون نے تجویز دی کہ فرانس کی سفارت خانہ مخصوص شرائط مثلاً جنگ بندی، اصلاحات اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد کھولا جائے گا۔
یورپ کے کئی دیگر ممالک بشمول لکسمبرگ، مالتا، بیلجیم اور موناکو بھی اس فہرست میں شامل ہو گئے ہیں، جس سے اب تین چوتھائی سے زیادہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا بھی اپنی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوغان، کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترش نے بھی خطاب کیا۔
دوسری جانب امریکہ اور اسرائیل نے اس اجلاس کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ اسرائیلی نمائندے نے کہا کہ تل ابیب واپسی کے بعد اپنے وزیر اعظم کے ساتھ مل کر جوابی اقدامات پر غور کرے گا۔ واضح رہے کہ فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے لیے سلامتی کونسل کی منظوری درکار ہے، جہاں امریکہ کو ویٹو کا حق حاصل ہے۔
یاد رہے کہ دو ریاستی حل کی بنیاد 1993 کے اوسلو معاہدے میں رکھی گئی تھی، مگر 2014 کے بعد سے کوئی بامعنی مذاکرات نہیں ہوئے۔ کچھ ممالک اس اقدام کو صرف علامتی قرار دے رہے ہیں جبکہ دیگر کا ماننا ہے کہ یہ دو ریاستی حل کو ختم ہونے سے بچانے کا واحد موقع ہے۔
جرمنی اور اٹلی جیسے بڑے یورپی ممالک نے اب تک محتاط رویہ اپنایا ہے۔ اسرائیلی حکام نے دھمکی دی ہے کہ وہ مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے یا فرانس کے خلاف یکطرفہ اقدامات جیسے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے اقدامات خطے میں اسرائیل کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اس دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت کے باعث فلسطینی حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 65 ہزار سے زائد بتائی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ ترین سفارتی پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب انسانی بحران مزید سنگین ہو چکا ہے اور امن کے لیے سیاسی حل کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

مشہور خبریں۔

ہمیں افغانستان نہیں چھوڑنا چاہیے تھا: ریٹائرڈ امریکی فوجی

?️ 4 مارچ 2023سچ خبریں:امریکہ میں ہونے والے ایک قومی سروے کے نتائج بتاتے ہیں

اسرائیلی صحافی: نیتن یاہو اسرائیل کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنا حزب اللہ اور ایران کے لیے

?️ 12 جون 2025سچ خبریں: جیسے جیسے نیتن یاہو کی کابینہ نے مخالفین کو ختم

بائیڈن کے مغربی ایشیا کے پہلے دورے کا اختتام شہزادہ الفیصل کے ہمراہ ہوا

?️ 16 جولائی 2022سچ خبریں:   میڈیا ذرائع نے ہفتہ کی شام تہران کے وقت کے

غزہ میں انسانی صورت حال نا گفتہ بہ

?️ 22 فروری 2024سچ خبریں:اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے غزہ میں

نیٹن یاہو شکست سے بچنے کے لیے واشنگٹن کا محتاج

?️ 16 جون 2025سچ خبریں: امریکی فوج کے ریٹائرڈ کرنل نے ایران کے صہیونی ریاست کے

معاشی استحکام اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سٹریٹجک اڑان پاکستان سے ہم آہنگ حکمت عملی کی ضرورت ہے، احسن اقبال

?️ 23 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات

ڈالر کی اڑان جاری

?️ 20 جون 2022لاہور(سچ خبریں) امریکی ڈالر نے روپیہ کے کس بل نکال دیئے، اوپن

ایران عرب اور اسلامی امت کا اصل حصہ ہے: اسماعیل رضوان

?️ 29 مارچ 2022سچ خبریں:  اسماعیل رضوان نے ایک انٹرویو میں امریکہ اور صیہونی حکومت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے