سچ خبریں:ایک سوئس انسٹی ٹیوٹ کے سروے کے مطابق امریکہ ایک ایسا ملک ہے جس میں آبادی سے زیادہ بندوقیں ہیں جہاں فی 100 افراد کے پاس 120 آتشیں ہتھیار ہیں۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سوئس انسٹی ٹیوٹ نے سمال آرمز (ایس اے ایس) کے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ امریکہ واحد ملک ہے جہاں سالانہ ایک بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے ہیں، رپورٹ کے مطابق ہر 100 امریکیوں کے لیے 120 بندوقیں ہیں۔
ریاستہائے متحدہ کے بعد، فاک لینڈ جزائر اگلے نمبر پر ہیں جہاں 100 افراد پر 62 بندوقیں ہیں، تیسرے نمبر پر یمن ہے جس کے پاس فی 100 افراد پر 53 ہتھیار ہیں جبکہ جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں یہ شرح تقریباً 0.2 اور صفر کے قریب ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 کے ایک اور سروے کا حوالہ دیتے ہوئےرپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 44 فیصد امریکی بالغوں کے گھروں میں بندوقیں ہیں جبکہ تقریباً ایک تہائی کے پاس ذاتی ہتھیار ہیں، انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، دنیا میں 875 ملین رجسٹرڈ سویلین ہتھیاروں میں سے امریکی عوام کے پاس 46 فیصد یا 393 ملین ہیں۔
یہ تحقیق دراصل یہ ظاہر کرتی ہے کہ باقاعدہ بڑے پیمانے پر فائرنگ امریکہ میں ہونے والے منفرد واقعات ہیں جبکہ اجتماعی فائرنگ وہ واقعات ہیں جن میں خود مجرم کے علاوہ کم از کم چار افراد مارے جاتے ہیں،اس تعریف میں منافع پر مبنی مجرمانہ سرگرمیاں، قتل عام اور حکومتی تشدد شامل نہیں ہے۔