سچ خبریں:سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی نئی کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے کے خوف نے ان کی معمول کی زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے۔
پومپیو نے اس کتاب میں لکھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایران کے پاس امریکی سرزمین کے اندر کارروائیاں کرنے کی ضروری صلاحیتیں ہیں لہذا عوامی عہدہ چھوڑنے کے ڈیڑھ سال بعد میں اب بھی حفاظتی پروٹوکول برقرار رکھتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں شاید اپنی گاڑی دوبارہ کبھی نہیں چلا سکوں گا اور نہ ہی اس سطح کی رازداری سے لطف اندوز ہو سکوں گا جس کا میں نے ایک بار لطف اٹھایا تھا۔
پچھلے مہینے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی تھی کہ امریکی حکومت نے مائیک پومپیو اور ان کے سابق معاون برائن ہک کے تحفظ کے لیے اپنے اقدامات میں توسیع کی ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی کانگریس کو بھیجے گئے دو الگ الگ میمو میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہک اور پومپیو کے خلاف دھمکیاں سنگین اور قابل اعتبارتھیں۔
جنوری 2021 میں امریکی محکمہ خارجہ چھوڑنے کے بعد یہ 10 واں موقع ہے جب ہک کے تحفظ میں توسیع کی گئی ہے۔ گزشتہ سال مارچ میں اسی امریکی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی حکومت ان دو سابق اہلکاروں کے 24 گھنٹے تحفظ کے لیے ماہانہ 2 ملین ڈالر خرچ کرتی ہے۔