?️
سچ خبریں:تقریباً 170 سال سے امریکی سیاست دو جماعتوں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ کے گرد گھومتی رہی ہے، مگر اب ایلون مسک کا نیا منصوبہ حزبِ امریکہ اس نظام کو چیلنج کر رہا ہے، کیا امریکہ بالآخر تین جماعتی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے؟
تقریباً 170 برسوں سے، امریکی سیاسی نظام دو جماعتوں ریپبلکن (فیل) اور ڈیموکریٹ (گدھا) پر مشتمل رہا ہے، اس عرصے میں متعدد کوششیں ہوئیں کہ اس دو جماعتی نظام کو چیلنج کیا جائے، مگر خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ اب، موجودہ صدر اور اس کے سب سے بڑے مالیاتی و تکنیکی حامی کے درمیان اختلافات کے بعد، یہ کوششیں ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ: امریکہ میں نئی پارٹی قائم کرنا حماقت ہے
دو جماعتی تسلسل اور محدود متبادل
امریکی نظام سیاست میں دو جماعتیں 19ویں صدی کے وسط سے غالب ہیں، جب ریپبلکن پارٹی نے ویگ پارٹی کی جگہ لی اور ڈیموکریٹ پارٹی کے ساتھ دو قطبی توازن قائم کیا۔ تب سے اب تک، دیگر جماعتیں جیسے لبرٹیرین، گرین پارٹی، یا قانونِ اساسی پارٹی میدان میں آئیں مگر خاطر خواہ سیاسی اثر قائم نہ کر سکیں۔
ٹرمپ کی بغاوت اور مسک کا ابھار
حالیہ برسوں میں، ریپبلکن پارٹی کے اندرونی اختلافات، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے دیگر نمایاں رہنماؤں سے ٹکراؤ، تیسری جماعت کے امکان کو دوبارہ زندہ کر چکے ہیں۔ اگرچہ 2020ء میں شکست کے بعد، ٹرمپ نے نیا پارٹی بنانے کی بجائے ریپبلکن پارٹی کو پھر سے اپنی گرفت میں لیا، مگر اب ان کے 2024ء کے ممکنہ ساتھی، ایلون مسک، نئے پارٹی کے قیام کی تیاری میں ہیں۔
ایلون مسک اور حزبِ آمریکہ کا امکان
ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا کہ وہ حزبِ آمریکا کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، موجودہ دو جماعتی نظام ناکام ہو چکا ہے اور سیاسی جمود، قومی قرضے میں اضافہ، اور اہم مسائل پر بے عملی اس کی علامات ہیں۔
اگرچہ فی الحال مسک نے انتخابی کمیشن میں کوئی رجسٹریشن نہیں کروائی، نہ ہی ریاستی دستخط جمع کیے ہیں، لیکن ان کی کوششیں ابتدائی مراحل میں ہیں۔
سروے اور عوامی رجحان
راس موسن رپورٹ کے مطابق، امریکی ووٹروں میں مسک کے پارٹی بنانے کی حمایت 27 فیصد ہے، جب کہ 48 فیصد اسے برا خیال کرتے ہیں، تاہم، ایلون مسک کے اپنے پلیٹ فارم ایکس پر کیے گئے سروے میں 65 فیصد صارفین نے نئی جماعت کے قیام کی حمایت کی۔
سیاسی مشاہدین اور قانونی رکاوٹیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسک کی جماعت اگر بن بھی جائے، تو اسے سخت انتخابی قوانین، ریاستی بیلٹ ایکسیس، اور دو جماعتی رسوخ کے خلاف لڑنا ہوگا۔ ماہرین جیسے پولیٹیکو اور رویٹرز تجویز کرتے ہیں کہ مسک کو ٹرمپ یا برنی سینڈرز جیسے سیاسی چیلنجرز سے سیکھنا ہوگا یعنی عوام کے ان شعبوں کو ہدف بنانا جو موجودہ جماعتیں نظرانداز کر رہی ہیں، جیسے آزاد تجارت، مالیاتی توازن، اور ٹیکنالوجیکل برتری۔
تاریخی سیاق: ماضی کے تیسرے امیدوار
امریکہ کی تاریخ میں تیسری جماعت کے کئی تجربے ہو چکے ہیں، جیسے:
* تھیوڈور روزویلٹ کا بل موس پارٹی (1912)، جس نے ریپبلکن ووٹ تقسیم کیے۔
* راس پرو (1992)، جس نے بجٹ خسارے کو اہم موضوع بنا کر 19 فیصد ووٹ لیے۔
* رالف نیڈر (2000)، جس کے ووٹ ال گور کی شکست کا سبب بنے۔
یہ تمام تجربات بتاتے ہیں کہ اگرچہ عوامی ناپسندیدگی موجود ہے، لیکن دو جماعتی اسٹرکچر، مالی وسائل کی قلت، اور ضائع ہونے والے ووٹ” کا خوف تیسرے راستے کے لیے بڑی رکاوٹ ہیں۔
ایلون مسک کا ٹیکنالوجی پر فوکس: ممکنہ برتری
ایلون مسک کا سب سے بڑا اثاثہ ان کی ٹیکنالوجی میں مہارت اور مالی قوت ہے۔ وہ تعلیمی اداروں میں تحقیق کی حمایت، ٹیلنٹ امیگریشن، اور جدید تجارتی پالیسیوں کی وکالت کر کے نئی ووٹر بیس پیدا کر سکتے ہیں۔
موجودہ ریپبلکن پارٹی کی امریکہ فرسٹ پالیسیوں نے آزاد تجارت جیسے موضوعات کو نقصان پہنچایا ہے۔ مسک اس خلا کو پُر کرنے کی پوزیشن میں ہو سکتے ہیں۔
نتیجہ: خواب یا حقیقت؟
مزید پڑھیں:مسک اور ٹرمپ کے سنہرے خواب کا اختتام؛ کیا 2028 کے انتخابات کے لیے کوئی تیسری پارٹی راستے میں ہے؟
اگرچہ ایلون مسک کا سیاسی سفر ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، مگر یہ بات یقینی ہے کہ انہوں نے امریکی عوام کی ایک خاموش مگر بڑی اکثریت جو دو جماعتی نظام سے بیزار ہے ،کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ اگر مسک اپنے وسائل اور اثرورسوخ کو منظم حکمتِ عملی سے جوڑ سکیں، تو حزبِ آمریکا صرف ایک نعرہ نہیں، بلکہ ایک نئی سیاسی لہر بن سکتی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
وائس چانسلرز کے تقرر کا معاملہ: گورنر پنجاب اور صوبائی حکومت کے درمیان اختلافات سامنے آگئے
?️ 24 ستمبر 2024لاہور: (سچ خبریں) صوبہ پنجاب میں مختلف یورنیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی
ستمبر
یمن کے خلاف امریکی-برطانوی سازش کا انکشاف
?️ 10 ستمبر 2024سچ خبریں: مغربی سیاسی ذرائع نے یمن میں تنازعات کو بڑھانے کے
ستمبر
مسلم لیگ (ن) کی بحیثیت پارٹی رجسٹریشن منسوخی کیلئے ریفرنس پر غور کر رہے ہیں، فواد چوہدری
?️ 3 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور
اپریل
بی بی سی کے بجٹ میں کٹوتی
?️ 18 جنوری 2022سچ خبریں:برطانوی حکومت کی سیاسی بحث میں بی بی سی کا بجٹ
جنوری
بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کا بھارتی افواج پر بڑا حملہ، درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے
?️ 4 اپریل 2021چھتیس گڑھ (سچ خبریں) بھارت میں ماؤ نواز باغیوں نے بھارتی افواج
اپریل
وزیراعظم کی زیر صدارت ملک کے امن وامان کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا
?️ 6 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعے میں ملوث
دسمبر
شرپسند پرامن انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، آئی جی سندھ
?️ 7 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی جی سندھ رفعت مختار راجا نے کہا
فروری
واٹس ایپ میسیجز کے ریپلائیز تھریڈ کی صورت میں پیش کرنے کا امکان
?️ 17 مارچ 2025سچ خبریں: انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کے ماہرین کی جانب
مارچ