عراق اور ترکی کے درمیان ’’تیل کے بدلے پانی‘‘ معاہدہ؛ پانی کی کمی کا حل یا ترکی کا جغرافیائی فائدہ؟

عراق

?️

سچ خبریں:عراق اور ترکی کے درمیان ’تیل کے بدلے پانی‘‘ معاہدہ ایک نیا اقتصادی اور ماحولیاتی چیلنج ہے، جس میں ترکی کی جغرافیائی سیاست اور عراق کے پانی کے بحران کا حل تلاش کیا جا رہا ہے،کیا یہ معاہدہ عراق کے لیے مفید ثابت ہوگا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں، بغداد-آنکارا کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعاون کے باوجود، عراق میں پانی کی کمی کے بحران کو حل کرنے کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دجلہ و فرات کے خلاف جنگ پر خاموشی توڑی جائے:عراقی رکنِ پارلیمنٹ کا مطالبہ

2025 میں ترکی اور عراق کے درمیان سب سے اہم اقتصادی معاہدہ آبی تعاون کے فریم ورک معاہدہ کے تحت ہوا، جس میں ترکی کی کمپنیاں عراق میں پانی کے ذخیرہ اندوزی اور آبپاشی کے منصوبے چلائیں گی، اور ان منصوبوں کی مالی معاونت عراق کی تیل کی آمدنی سے کی جائے گی۔

اگرچہ اس معاہدے کو ’’تیل کے بدلے پانی‘‘ کا نام نہیں دیا گیا، لیکن ترکی اور بعض عراقی میڈیا نے اس جملے کو اتنا زیادہ استعمال کیا ہے کہ اب یہ ایک معروف اصطلاح بن چکی ہے اور اس کی اہمیت واضح ہو چکی ہے۔

عراق، جو ایک صدی میں بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، میں دجلہ اور فرات کے دریا کی سطح میں کمی آ رہی ہے۔ اس معاہدے کے تحت، تین پانی کے ذخیرہ کرنے والے ڈیم اور تین زمین کی بحالی کے منصوبے بنائے جائیں گے۔ ترکی ان منصوبوں کی نگرانی کرے گا اور پہلے پانچ سالوں میں ان منصوبوں پر عملدرآمد کرے گا۔

عراق کے وزیر اعظم کے پانی کے مشیر تورہان المفتی کے مطابق، عراق روزانہ ایک مخصوص مقدار میں تیل بیچے گا اور اس سے حاصل شدہ آمدنی کو ایک فنڈ میں منتقل کیا جائے گا، جو عراق کے پانی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے مختص کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر، بارش کے پانی کے ذخیرہ کرنے والے ڈیم اور زمین کی بحالی کے منصوبے شروع ہوں گے۔

عراق جو تاریخی طور پر دونوں دریاؤں کی سرزمین یا بین النہرین کے نام سے جانا جاتا ہے، اب پانی کی شدید کمی کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

یہ بحران جتنا گہرا ہو رہا ہے، اتنا ہی بغداد حکومت ترکی کے ساتھ ایک جامع آبی تعاون معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اس کی پانی کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور اپنے تیل کی آمدنی سے ترکی کی کمپنیوں کے ذریعے پانی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تکمیل کی جائے۔ تاہم، یہ اقدام حاکمیتی اہمیت، انحصار اور انسانی حقوق کی بنیاد پر مختلف بحثوں کو جنم دے رہا ہے۔

عراق میں پانی کا بحران
عراق کی 46 ملین کی آبادی پانی کی کمی کے بحران کا شکار ہے، جس کی اہم وجوہات ترکی میں جاری ڈیم سازی کے منصوبے، تباہ حال بنیادی ڈھانچہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خشک سالی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق اس سطح پر خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے جو گزشتہ سو سال میں کبھی نہیں ہوئی۔ عراقی ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ عراق کی 60 فیصد پانی کی ضروریات ترکی سے آتی ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں پانی کی مقدار میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اس کے باوجود، زرعی شعبہ جس میں 80 فیصد سے زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے، بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے۔

شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی اور عراق کے درمیان حالیہ معاہدہ ترکی کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے، اور دونوں ممالک کے حکام کے بیانات میں اس کی تفصیل دکھائی دیتی ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اس معاہدے کو مفادات پر مبنی باہمی تعاون قرار دیا ہے، لیکن عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے اس معاہدے کا مقصد پانی، خوراک اور اقتصادی سکیورٹی کے حصول کو قرار دیا ہے۔

عراق میں داخلی تنقید
اس معاہدے کے خلاف عراق میں سخت تنقید ہو رہی ہے۔ بعض سیاستدان اور آبی پالیسی کے ماہرین کا خیال ہے کہ پانی کو تیل کی طرح تجارتی مال بنانے کا اقدام بین الاقوامی آبی سفارتکاری کے اصولوں کے منافی ہے۔

بغداد میں مقیم آبی پالیسی کے ماہر شروق البعایجی کا کہنا ہے کہ پانی تک رسائی ایک انسانی حق ہے اور اسے تیل کی آمدنی سے جوڑنا غلط ہے۔ عراق کو ایک طویل مدتی اور خود مختار آبی پالیسی کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہو۔

واشنگٹن کے اسٹریٹجک اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز کی ناتاشا ہال نے خبردار کیا ہے کہ عراق کا ترکی پر حد سے زیادہ انحصار حکومتی خطرات پیدا کر سکتا ہے۔ یہ معاہدہ عراق کے لیے وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے، لیکن صرف اس پر انحصار کرنا آبی بحران کے حل کے لیے کافی نہیں ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے ترکی کو جغرافیائی فائدہ حاصل ہوگا، اور عراق کا تیل روسی تیل کے متبادل کے طور پر ترکی کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔ لیکن عراقی عوام کے لیے یہ بحران صرف سفارتی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ان کی بقاء کا مسئلہ بن چکا ہے، کیونکہ کم پانی کی وجہ سے 168,000 سے زیادہ عراقی شہری نقل مکانی کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:عراق میں ریکارڈ توڑ خشک سالی، زمینیں پیاسی، آنکھیں آسمان کی جانب

آخری تجزیہ
اس معاہدے کو بعض تجزیہ کار ترکی کے لیے ایک جغرافیائی طاقت بڑھانے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ تاہم، بعض عراقی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ معاہدہ عراق کی پانی کی سکیورٹی کے بحران کو حل کرنے کے بجائے ترکی کو زیادہ طاقتور بنا دے گا۔ اس معاہدے کو عراق کے آبی بحران کے لیے ایک عارضی حل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

باب المندب میں صیہونیوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟

?️ 12 دسمبر 2023سچ خبریں: منگل کی صبح خبری ذرائع نے جنوبی یمن کے آبنائے

سی ڈی اے کے 37 ارب روپے مالیت کے 29 کمرشل پلاٹس کی غیر شفاف نیلامی کا انکشاف

?️ 26 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں کیپیٹل

ٹرمپ کے انتخابی فیصلے کے خلاف امریکہ بھر میں 300 سے زائد ریلیاں نکالی گئیں

?️ 17 اگست 2025سچ خبریں: ریپبلکنز کی طرف سے کانگریس کے اضلاع کو دوبارہ ترتیب

چین، پاکستان کو کورونا ویکسین کی بڑی مقدار فراہم کرے گا

?️ 20 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) ملک میں وبا پر قابو پانے کے لیے بڑے

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ

?️ 17 اکتوبر 2021اسلام آباد ( سچ خبریں ) صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا میں

ایران کے اندر جنگ کی منتقلی کے لیے ریاض، ابوظہبی اور واشنگٹن کے تعاون کا انکشاف

?️ 19 نومبر 2022سچ خبریں:لبنان کے ایک اخبار نے ایسی دستاویزات شائع کی ہیں جن

دوسرے مرحلے کے معاہدے کے لیے اسرائیل کی شرائط پر حماس کا ردعمل

?️ 20 فروری 2025 سچ خبریں:حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے اسرائیل کی طرف سے

اسپیکر نے پی ٹی آئی کے 2 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور نہیں کیے

?️ 24 جنوری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی  راجہ پرویز اشرف نے پی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے