(سچ خبریں) ترکی کانفرنس میں شرکت کے بدلے امریکا سے کہا ہے کہ وہ اس کے قیدیوں کی رہائی اور اقوام متحدہ کی طالبان رہنماؤں پرعائد پابندیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے۔
اقوام متحدہ کے زیر نگرانی افغان امن کانفرنس ترکی میں 24 اپریل کو ہونی تھی لیکن طالبان کی غیر حاضری کے باعث کانفرنس کو عید الفطر کے بعد تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کیلئے افغان صدر کے خصوصی مشیر محمد عمر داود زئی نے کہا ہے کہ یہ اچھا ہے کہ طالبان کے 7 ہزار قیدیوں کی رہائی جنگ بندی سے مشروط کی جائے اگر وہ جنگ بندی قبول کرتے ہیں تو ان قیدیوں کو رہا کردیا جائے۔
اطلاعات ہیں کہ ترکی میں 24 اپریل سے شروع ہونے والی افغان امن کانفرنس ایک بار پھر ملتوی ہوگئی ہے، استنبول کانفرنس کے التوا کا اعلان ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کیا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ، امریکا اور قطر کی مشاورت سے افغان امن کانفرنس کو مئی کے وسط یا عیدالفطر تک ملتوی کیا گیا ہے۔
افغان امن کانفرنس کے التوا کی وجہ یہ ہے کہ طالبان کی شرکت ابھی تک یقینی نہیں بنائی جاسکی ہے، ترکی کے دارالحکومت استنبول میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الافغان کانفرنس کی تجویز امریکا نے دی تھی جس میں افغان تنازعے سے متعلق تمام ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن امریکا کی جانب سے دوحا مذاکرات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے طالبان نے کسی بھی کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کی توثیق تو کردی ہے لیکن معاہدے کے مطابق فوجی انخلا کے نظام الاوقات کو یکم مئی سے آگے بڑھا کر 11 ستمبر کردیا ہے۔
معاہدے کی خلاف ورزی کو افغان طالبان نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے، بین الافغان مذاکرات مستقبل کے پرامن افغانستان کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں، اس لیے بین الافغان مذاکرات کی کامیابی بہت ضروری ہے، لیکن امریکا کے مقابلے پر فاتح فریق افغان طالبان کو محدود رکھنے کی سازشیں افغانستان اور خطے کے امن کو خراب کرنے کا اصل سبب ہوں گی۔