سچ خبریں: ترک-امریکی شہری عائشہ نور فلسطین کی حمایت کرنے والی پہلی غیر ملکی نہیں ہیں جنہیں صیہونی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنا کر جان سے مارا گیا ہو بلکہ اس سے پہلے بھی صیہونی حکومت متعدد بار اس قسم کی وحشیانہ کارروائیاں کر چکی ہے۔
شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز صیہونی فوجیوں نے جنوبی نابلس کے علاقے جبل صبیح کے قریب واقع بیتا قصبے میں ترک-امریکی شہری عائشہ نور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کے حامی امریکی شہریوں کا اس ملک کی حکومت سے مطالبہ
مقامی ذرائع کے مطابق عائشہ نور فلسطین مخالف بستیوں کے قیام کے خلاف ہفتہ وار احتجاج میں شریک تھیں جب قابض صیہونی فوجیوں نے انہیں سر میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا، جس کے بعد وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صیہونی فوجیوں نے کسی غیر ملکی فلسطینی حامی کو گولی مار کر ہلاک کیا ہو، اس سے پہلے بھی کئی بار صیہونی فوجیوں نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
شہاب نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں فلسطین کے حامی دیگر غیر ملکی حامیوں کا ذکر کیا ہے جنہیں پچھلے برسوں میں صیہونی فوجیوں نے قتل کیا۔
ترک شہری
ایک نمایاں ترین جرم میں، 31 مئی 2010 کو ترک کشتی ماوی مرمرہ کو غزہ کے ساحل کے قریب صیہونی فوج کے نیوی نے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 10 ترک شہری جاں بحق اور 56 سے زائد زخمی ہوئے۔
برطانوی شہری
13 جنوری 2004 کو تام ہرندل نے رفح میں ایک فلسطینی بچی کو گولیوں سے بچانے کے لیے گود میں اٹھایا ہوا تھا، جب صیہونی فوجیوں نے انہیں گولی مار کر قتل کر دیا۔
2 مئی 2003 کو جیمز ہنری ملر غزہ میں ایک دستاویزی فلم بنا رہے تھے جب صیہونی فوجیوں نے انہیں گولی مار کر ہلاک کیا۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والی امریکی شہری کا امریکی حکام سے مطالبہ
22 نومبر 2002 کو اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے ملازم ایان ہوک کو جنین کیمپ میں صیہونی فوجیوں نے گولی مار کر قتل کر دیا۔
جرمن شہری
15 نومبر 2000 کو جرمن ڈاکٹر ہیرالڈ فیشر کو صیہونی فضائی حملے میں بیت جالا کے علاقے میں قتل کیا گیا۔
اطالوی شہری
13 مارچ 2002 کو اطالوی فوٹوگرافر رافائل چیریلو کو صیہونی فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کیا۔
امریکی شہری
16 مارچ 2003 کو رفح میں ایک اسرائیلی بلڈوزر کے سامنے کھڑی راشل کوری کو بلڈوزر نے روند ڈالا، وہ رفح میں فلسطینیوں کے گھروں کو بچانے کی کوشش کر رہی تھیں۔