🗓️
سچ خبریں: حالیہ دنوں میں بعض حلقوں کی جانب سے دانستہ یا نادانستہ طور پر یہ خیال پیش کیا جا رہا ہے کہ لبنان بھی غزہ کی طرح بن سکتا ہے لیکن مختلف عوامل کا جائزہ لینے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ لبنان کی صورتحال کبھی غزہ جیسی نہیں ہوگی۔
ایک سال سے جاری غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے، حزب اللہ سمیت مزاحمتی گروہوں نے اسرائیلی حکومت اور اس کے شمالی علاقے کے باشندوں پر شدید دباؤ میں ڈال رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان کی سیاسی جماعتوں اور تحریکوں کی حزب اللہ کے ساتھ بے مثال یکجہتی
اس دوران کئی اسرائیلی بستیوں کو تباہ کیا گیا اور ہزاروں شہری بے گھر ہو گئے جن کی تعداد کچھ رپورٹس کے مطابق 200000 تک پہنچ چکی ہے۔
حالیہ دنوں میں خاص طور پر حزب اللہ کے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ اور لبنان میں مواصلاتی آلات کے دھماکوں کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جھڑپیں مزید شدید ہو گئی ہیں،کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ کشیدگی مکمل جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
لبنان کی صورتحال غزہ سے مختلف
لبنان کو غزہ بنانے کا خیال زیادہ تر حزب اللہ کو دباؤ میں لانے اور لبنان کی سیاسی جماعتوں کو اس کے خلاف اکسانے کے مقصد سے پھیلایا جا رہا ہے۔
یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرلآنتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں کہا کہ دنیا یہ نہیں دیکھ سکتی کہ لبنان غزہ بن جائے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ لبنان اور غزہ کے حالات میں نمایاں فرق ہے، حزب اللہ نے اسرائیل کو اب تک سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور اس کی مسلسل کارروائیوں نے اسرائیل کو شدید دباؤ میں ڈال رکھا ہے۔
حزب اللہ کی مضبوط مزاحمت
اسرائیلی حکومت کو یہ تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ حزب اللہ کا کردار نہ صرف شمالی سرحد پر اہم ہے بلکہ غزہ، عراق اور یمن کی مزاحمت میں بھی نمایاں ہے۔
حزب اللہ کی کارروائیوں نے شمالی اسرائیل کے بڑے حصے کو متاثر کیا ہے اور اسرائیلی فوج کا ایک تہائی حصہ مسلسل وہاں مصروف ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں اسرائیلی باشندے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
لبنان کی صورتحال، حزب اللہ کی مزاحمت اور اسرائیلی حکومت کے داخلی مسائل نے اسرائیل کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور اس کا غزہ کے ساتھ موازنہ کرنا حقائق سے بہت دور ہے۔
حزب اللہ کے شدید اور مسلسل حملوں کی وجہ سے شمالی اسرائیل میں متعدد کاروبار اور صنعتی سرگرمیاں رک گئی ہیں،اسرائیلی مرکزی بینک کے مطابق صرف شمالی فلسطین کے اقتصادی نقصانات کا تخمینہ ہفتہ وار 156 ملین ڈالر ہے۔
حزب اللہ کے ممکنہ حملوں کے خوف سے اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کو مجبوراً کئی ایندھن کے ذخائر اور فیکٹریوں کو بند کرنا پڑا اور طبی مراکز کو ہنگامی تیار حالت میں رکھا گیا ہے۔
اس بگڑتی ہوئی صورتحال میں اسرائیل نے حزب اللہ کو کمزور کرنے کے لیے ایک طویل مدتی حکمت عملی اپنائی ہے جس میں حزب اللہ کے کمانڈروں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ختم کرنے اور اس کی فوجی طاقت کو تباہ کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیل جنوبی لبنان میں ایک سکیورٹی بیلٹ بنانے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے تاکہ وہاں کے علاقوں کا کنٹرول حاصل کر کے اپنی حفاظت کو یقینی بنا سکے۔
حالیہ مہینوں میں حزب اللہ کے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ اور الیکٹرانک حملے، جیسے پیجر اور وائرلیس آلات کی تباہی، اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے ساتھ تناؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
تاہم بین الاقوامی ذرائع جیسے سی این این نے اس حکمت عملی کو پرخطر قرار دیا ہے اور اس پر تنقید کی ہے کہ قیادت کو ختم کرنے سے کوئی پائیدار نتائج حاصل نہیں ہوں گے بلکہ زیادہ غصے والے جانشین پیدا ہوں گے۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ مکمل جنگ سے گریز کیا ہے، کیونکہ اس مزاحمتی گروہ کی فوجی طاقت غیرمعمولی ہے اور یہ اسرائیل کو بھاری نقصانات پہنچا سکتا ہے۔
حزب کے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل حملے
حالیہ دنوں میں حزب اللہ نے اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کے جواب میں اپنی جدید میزائل صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیا ہے،اس دوران، حزب اللہ نے فادی 1 اور فادی 2 میزائلوں کے ذریعے اہم اسٹریٹجک مقامات جیسے رامات ڈیوڈ، رافائل ملٹری کمپلیکس، مگیدو ایئرپورٹ، شمالی اسرائیل میں عاموس فوجی بیس، زخرون اسلحہ فیکٹری، حیفا، عکا اور حتیٰ کہ مرکزی اسرائیل کے بن گورین ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا۔
ہارٹیز اور اسرائیل ہیوم جیسے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، حزب اللہ کے حملوں میں ایک دن کے دوران 220 اور پھر 300 سے زیادہ میزائل اسرائیلی مقبوضہ علاقوں پر داغے گئے، جس نے شمالی فلسطین میں تباہی مچائی، خاص طور پر صفد شہر میں تباہی کے مناظر کو میڈیا نے نمایاں کیا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے حزب اللہ کے 1600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا اور اس کی 50 فیصد میزائل طاقت کو تباہ کر دیا، جس میں کروز، شارٹ رینج اور میڈیم رینج میزائل اور ڈرون شامل تھے، تاہم، متعدد اسرائیلی دفاعی اور عسکری ماہرین نے اس دعوے کو مبالغہ آمیز قرار دیا۔
اسرائیلی فضائی دفاع کے سابق کمانڈرتسویکا ہیموویچ نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو نہیں معلوم کہ حزب اللہ کی اصل صلاحیتیں کیا ہیں، جو اسرائیل نے حالیہ دنوں میں دیکھا ہے وہ حزب اللہ کی مکمل طاقت کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہے۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے سابق سربراہ یعقوب عمیدور نے بھی اعتراف کیا کہ اسرائیل ابھی حزب اللہ کی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے قریب نہیں ہے اور تل ابیب اس سے بہت دور ہے کہ وہ حزب اللہ کو شکست دے سکے یا اس کی طاقت کو مکمل طور پر ختم کر سکے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان دانیل ہاگاری نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ حزب اللہ اب بھی وسیع عسکری صلاحیتوں کی حامل ہے جس نے اسرائیل کو مسلسل دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔
یہ صورتحال اسرائیل کے لیے ایک بڑے چیلنج کا باعث بنی ہوئی ہے، کیونکہ حزب اللہ کے حملے اس کی فوجی اور اقتصادی صلاحیتوں پر براہ راست اثر ڈال رہے ہیں۔
لبنان کی جغرافیائی حیثیت کے علاوہ، اسرائیل کو آج متعدد اندرونی اور بیرونی بحرانوں کا سامنا ہے، جو اسے لبنان میں مزید جارحیت کرنے سے روکتے ہیں۔
اسرائیلی معاشرہ اور حکومت کئی سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں جنگ کے تسلسل اور شدت سے بڑھتی عوامی ناراضگی، مقبوضہ علاقوں میں احتجاجات، معاشی بحران، معکوس ہجرت کی تیز رفتار، اور داخلی سیاسی و فوجی اختلافات شامل ہیں، ان عوامل نے اسرائیلی حکومت کو حزب اللہ کے خلاف مزید کارروائیوں میں محتاط رویہ اپنانے پر مجبور کیا ہے۔
اسی لیے حالیہ دنوں میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے امکانات پر گفتگو شروع ہوئی ہے، اگرچہ دونوں جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل حزب اللہ کے سامنے کیوں نہیں ٹِک سکتا؟
یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ اسرائیل اپنے داخلی اور خارجی چیلنجز کی وجہ سے لبنان کے معاملے میں مزید خطرات مول لینے سے گریز کر رہا ہے، جبکہ حزب اللہ کی مزاحمت اسے مزید مشکلات میں ڈال رہی ہے۔
مشہور خبریں۔
طالبان امریکی گاڑیوں کے ذریعہ کابل کی طرف روانہ
🗓️ 14 اگست 2021سچ خبریں:ایک امریکی نیوز چینل کے مطابق طالبان امریکہ سے غنیمت میں
اگست
9 مئی کے واقعات کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں، عمر ایوب
🗓️ 3 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب کا
مارچ
خواتین میں عقلی انحطاط اور ہڈیوں میں فریکچر سے متعلق اہم تحقیق
🗓️ 28 جولائی 2021سڈنی(سچ خبریں) بون اینڈ منرل ریسرچ نامی جریدے میں شایع شدہ نئے
جولائی
امریکی خارجہ پالیسی پر ملکی بحرانوں کا بھاری سایہ
🗓️ 5 نومبر 2023سچ خبریں:الاقصیٰ طوفان کے بعد یوکرین کے ساتھ امریکہ کے وعدوں کے
نومبر
مصری صدر کا اپنے فوجی اور سیکیورٹی مشیروں کے بارے میں اچانک فیصلہ
🗓️ 16 ستمبر 2024سچ خبریں: مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ایک حکم نامے پر
ستمبر
آرمی چیف کی زیر صدارت 245 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد
🗓️ 8 دسمبر 2021راولپنڈی (سچ خبریں) آرمی چیف کی زیر صدارت 245 ویں کور کمانڈرز
دسمبر
یو اے ای کی ویزا پابندیاں نرم، 6 ماہ میں 4 لاکھ پاکستانی امارات پہنچ گئے
🗓️ 20 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کو
فروری
نیتن یاہو اسرائیل کی قیادت کے اہل نہیں ہیں: لایپڈ
🗓️ 8 نومبر 2024سچ خبریں: اسرائیلی حکومت کی اپوزیشن کے سربراہ یائر لاپیڈ نے جمعرات
نومبر