مصر کا ایران و چین کی طرف رجحان: وقتی تدبیر یا اسٹریٹجک فیصلہ؟؛عطوان کی  زبانی

مصر کا ایران و چین کی طرف رجحان: وقتی تدبیر یا اسٹریٹجک فیصلہ؟؛عطوان کی  زبانی

?️

سچ خبریں:عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے مصر کے ایران اور چین کی طرف بڑھتے رجحان کو ایک اسٹریٹجک فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور خلیجی ریاستوں کی بے اعتنائی کے بعد مصر اپنی خارجہ پالیسی پر ازسرنو غور کر رہا ہے۔

معروف عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار میں شائع ہونے والے اپنے تازہ کالم میں مصر کی حالیہ خارجہ پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاہرہ اس وقت ایک نئے اسٹریٹجک دوراہے پر کھڑا ہے۔
 امریکہ اور خلیجی ریاستوں کی عدم توجہی نے مصر کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر گہرائی سے نظرثانی کرے اور عالمی توازن میں ازسرنو اپنی جگہ بنائے۔
عطوان کے مطابق، ایک تجربہ کار عرب سفارتکار نے انکشاف کیا کہ مصر، جسے عرب اور عالمی سطح پر گوشہ نشینی کا سامنا ہے، اپنی فوجی قیادت کی سربراہی میں سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی لا رہا ہے۔ اس تبدیلی کا اہم محور دو نکات ہیں:
1. ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی
2. چین کے ساتھ تیزی سے بڑھتے سیاسی، اقتصادی اور دفاعی روابط
خلیجی ریاستوں کی بے رخی اور امریکہ کا دھچکا
عطوان لکھتے ہیں کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب، قطر اور امارات کا دورہ کیا، مگر مصر کو مشورے یا دعوت کے قابل بھی نہ سمجھا۔ یہاں تک کہ سعودی عرب نے شامی عبوری صدر احمد الشرع کو ریاض مدعو کیا، جو مصر کے لیے ایک واضح پیغام تھا کہ وہ خطے میں اب مرکزی کردار نہیں رہا۔
کمپس ڈیوڈ کے بعد نئی راہ
عطوان کا کہنا ہے کہ مصر کو امریکہ کے اس کیمپ سے باہر نکل آنا چاہیے، جس میں وہ 45 سال سے بند ہے۔ ایران کے ساتھ تعلقات نہ صرف ایک علاقائی طاقت کے ساتھ روابط کا آغاز ہو گا بلکہ فوجی و اقتصادی میدان میں بھی فوائد کا ذریعہ بنے گا۔ ایران کی میزائل و ڈرون ٹیکنالوجی، جو اسرائیلی شہروں جیسے تل ابیب، حیفا اور بئر السبع کو ہدف بنا چکی ہے، مصر کے لیے ایک اہم سکیورٹی سرمایہ ہو سکتی ہے۔
چین؛ ایک نئی عالمی قوت کی طرف جھکاؤ
عطوان مزید لکھتے ہیں کہ مصر کی جانب سے چین کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی تعاون میں اضافہ، جیسے جدید چینی طیارے اور میزائل خریدنا، درحقیقت امریکہ اور مغربی مالی نظام پر ایک ضرب ہے۔ حالیہ دنوں میں قاہرہ اور بیجنگ کے درمیان مقامی کرنسی میں تجارت کے معاہدے طے پائے ہیں، جو ڈالر کی اجارہ داری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
فلسطین، غزہ، اور خطے کے بدلتے حالات
عطوان اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ مصر نے امریکہ و اسرائیل کے اس منصوبے کو مسترد کیا ہے جس کے تحت غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو سینا میں منتقل کیا جانا تھا۔ ساتھ ہی عبدالفتاح السیسی نے ٹرمپ کی واشنگٹن دعوت کو بھی رد کیا اور یمن میں امریکی جنگی اتحاد سے دوری اختیار کی۔
علاقائی خطرات اور مصر کا فیصلہ کن موڑ
عطوان خبردار کرتے ہیں کہ اگر مصر نے اپنی تاریخی و اسٹریٹجک شناخت کو بحال نہ کیا تو اس کے لیے سوڈان اور لیبیا جیسے انجام کا خطرہ موجود ہے، جس میں امریکی و اسرائیلی منصوبہ بندی شامل ہو سکتی ہے۔ ان کے بقول، مصر کے لیے مزاحمت اور خودمختاری کی راہ، تسلیم و اطاعت سے کہیں کم نقصان دہ ہے۔
انہوں نے آخر میں امید ظاہر کی کہ مصر امریکی "زہریلی امداد” کو مسترد کرے گا، کیونکہ یہ امداد دراصل ایک دباؤ کا ہتھیار ہے، نہ کہ خیرخواہی کا اظہار۔

مشہور خبریں۔

غزہ میں صیہونی جرائم دنیا نسلوں تک یاد رکھے گی: سابق صیہونی وزیراعظم

?️ 4 اکتوبر 2025سچ خبریں:سابق صیہونی وزیراعظم ایہود باراک نے نیتن یاہو پر سخت تنقید

یمن جنگ بندی پر صیہونی تشویش، ٹرمپ کی نیتن یاہو سے مایوسی

?️ 9 مئی 2025سچ خبریں:ٹرمپ کے یمن پر حملے روکنے کے اعلان کے بعد اسرائیل

شیخ نعیم قاسم: مزاحمت مکتب کربلا کا نتیجہ ہے/ مزاحمت کے ہتھیار قبضے کے خاتمے تک موجود رہیں گے

?️ 16 اگست 2025سچ خبریں: یہ بیان کرتے ہوئے کہ "آج کی مزاحمت مکتب کربلا

اوپن بیلٹ انتخابات، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

?️ 7 فروری 2021اسلام آباد (سچ خبریں) سینیت الکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے اعلان

کیا بحیرہ احمر میں 1956 کا منظر نامہ دہرایا جانے والا ہے؟

?️ 14 جنوری 2024سچ خبریں: اگرچہ امریکہ اور انگلستان کے یمن پر حملے کو زیادہ

وزیراعظم آج نیا پاکستان قومی صحت کارڈ پروگرام کا اجراکریں گے

?️ 1 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان آج بہاولپور میں نیا

پاکستان اور امریکا مثبت بات چیت میں مصروف

?️ 30 اکتوبر 2021سچ خبریں:پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا ہے کہ

باکو میں مذاکرات کے آغاز سے قبل شامی حکومت کے لیے تل ابیب کی عجیب پیشگی شرط

?️ 31 جولائی 2025سچ خبریں: شام اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جمعرات کو آذربائیجان کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے