(سچ خبریں) کورونا وائرس نے دنیا بھر میں قہر مچا رکھا ہے اور بہت سارے ممالک نے ایک دوسرے پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی ہیں تاکہ اپنے ملک میں اس وبا کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے، اسی سلسلے میں سعودی حکومت نے پاکستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں،
عالمی وبا کورونا کے مریضوں میں اضافے کے باعث سعودی حکومت نے پاکستان، بھارت، انڈونیشیا، سری لنکا اور فلپائن کے لیے سفری پابندی عائد کی ہیں۔
یہ تو واضح ہے کہ کورونا کی عالمگیر وبا پر قابو پانا کسی ایک ملک کے بس میں نہیں، اس کے لئے تمام ملکوں کو مل کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ کی جانب سے پاکستان پر سفری پابندیاں عائد ہوئیں تو بہت سے حلقے جزبز ہوئے تھے لیکن برطانیہ کا یہ فیصلہ معروضی حالات کے پیشِ نظر درست تھا کیوں کہ وہ کورونا کی تیسری اور شدید ترین لہر کا سامنا کر چکا تھا۔
اس بات سے فرار ممکن نہیں کہ ہم نے کورونا کی تیسری لہر پر قابو پانے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کئے جس کے باعث اس نے جب اپنا اثر دکھانا شروع کیا تو ہمارا نظامِ صحت عملاً مفلوج ہو گیا ہے اور اب صورتِ حال یہ ہے کہ ملک میں ویکسین کے بعد آکسیجن کی کمی پیدا ہونے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے فوج کی مدد حاصل کی جا چکی ہے۔
اس کے ساتھ ہی اندرونِ و بیرونِ ملک سفر پر پابندیاں عائد کیا جانا بھی ازبس ضروری ہے، انہی وجوہ کے باعث سعودی عرب نے کورونا کی تیسری لہر سے بچائو کے لیے پاکستان کے علاوہ بھارت، فلپائن، سری لنکا اور انڈونیشیا پر سفری پابندی عائد کر دی ہیں اور سعودی ادارے جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کے سفری ہدایات کے حوالے سے جاری کئے گئے نئے نوٹیفیکیشن کے مطابق، سعودی باشندوں اور اقامہ رکھنے والے شہریوں کو سعودی عرب واپسی کے لئے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے سوئٹزرلینڈ سمیت یورپی یونین کے متعدد ممالک پر بھی عارضی سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ ماہِ صیام میں پاکستان سمیت مسلمان ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب کا رُخ کرتے ہیں تاہم رواں برس یہ ممکن نہیں۔
ان حالات میں عوام پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کورونا ایس او پیز کا خیال رکھیں تاکہ کورونا کی وبا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے کیوں کہ احتیاط ہی کورونا سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔