سچ خبریں:ایک عظیم فوجی اسٹریٹجسٹ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو شہید قاسم سلیمانی کا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے امریکی دعوؤں کی حقیقت کو بے نقاب کرنے والے رہنما تھے۔
امام خمینی کے عالمی پیغام کا اہم محور یہ تھا کہ خطے کے مسلمانوں کی آزادی، بیگانوں کی مداخلت ختم کیے بغیر ممکن نہیں، شہید قاسم سلیمانی، جو امام خمینی اور آیت اللہ خامنہ ای کے نظریات سے متاثر تھے، یہ جانتے تھے کہ وہی قوت علاقائی امن قائم کر سکتی ہے جو عدم استحکام پیدا کرنے والے عوامل کا مقابلہ کرے اور دہشت گردی کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکے۔
یہ بھی پڑھیں: شہید حاج قاسم سلیمانی نئی استقامتی حکمت عملیوں کے بانی تھے
علاقائی استحکام کے معمار
جنرل سلیمانی دنیا کے پہلے فوجی کمانڈر تھے جنہوں نے شام اور عراق کی حکومتوں کی درخواست پر خطرناک میدانوں میں قدم رکھا، انہوں نے اپنی فوجی حکمت عملی سے، خطے کے عوام کو اتحاد کا درس دیا، مزاحمتی محاذوں کو مضبوط کیا اور امریکی منصوبوں کو ناکام بنایا۔
انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردوں کو شکست دی، موصل کو آزاد کرایا اور داعش کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا جس سے نہ صرف خطے کے بلکہ دنیا کے عوام اور حکومتوں کو فائدہ پہنچا۔
مزاحمت کا عالمی چہرہ
شہید القدس نے علاقائی امن، تکفیری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور داعش کو ایران کی سرحدوں سے دور رکھنے میں بنیادی کردار ادا کیا، ان کی جدوجہد نے خطے میں مزاحمت کو تقویت بخشی، ممالک کی تقسیم کے منصوبوں کو ناکام بنایا اور مزاحمت کی جغرافیائی وسعت کو وسیع کیا۔
آیت اللہ خامنہ ای کی زبانی قاسم سلیمانی بین الاقوامی مزاحمت کا چہرہ تھے، ان کی قربانی نے نہ صرف ایران بلکہ پوری دنیا میں مظلوموں کے لیے ایک نئی امید پیدا کی۔
آئیے جنرل سلیمانی کی شہادت کی برسی کے موقع پر، ان کے کردار کا جائزہ لیتے ہوئے کچھ امور پر روشنی ڈالتے ہیں:
– علاقائی اور عالمی امن کی تشکیل
– تکفیری دہشت گردی کے خاتمے میں کردار
– داعش کے یورپ پر حملے کے خطرے میں کمی
– ایران کی سرحدوں سے داعش کے خطرے کا خاتمہ
– امریکی منصوبوں کی ناکامی
– ممالک کے استحکام کا تحفظ
– خطے میں مزاحمتی محاذ کا قیام
– ایران اور عراق کے عوام کے درمیان اخوت کا قیام
– علاقائی سیاسی توازن کو مزاحمت کے حق میں تبدیل کرنا
– خطے کی حکمت عملی کو تقویت دینا
شہید قاسم سلیمانی کی قربانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹجک مفادات کو تقویت دی اور خطے میں ایک نئی سیاسی طاقت کے عنصر کے طور پر ابھرے۔
شهید سلیمانی؛ معمار صلح اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فاتح
جنرل سلیمانی کی بصیرت اور رہنمائی
سردار قاسم سلیمانی نے دینی اور انقلابی ذمہ داریوں کے تحت، خطے میں ظلم اور عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا۔ وہ اسلامی انقلاب کے مقاصد کی تکمیل اور مظلوموں کے دفاع کے لیے میدان میں اترے۔
ان کے لیے قومیت، جنس، مذہب یا مسلک کوئی رکاوٹ نہیں تھی، انہوں نے خطے میں امریکہ کی بالادستی اور صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی حمایت کی اور مظلوم عوام کے حق میں مضبوط مؤقف اپنایا۔
داعش اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنرل سلیمانی کی جدوجہد
جنرل قاسم سلیمانی نے دہشت گرد گروہوں، خصوصاً داعش اور تکفیری تنظیموں کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا، وہ عراق اور شام میں اقلیتوں، جیسے ایزدی اور مسیحی کمیونٹیز، کے دفاع میں پیش پیش رہے، ان کی قیادت میں ان اقلیتوں کو داعش کے ظلم و ستم سے بچایا گیا اور ان کی کرامت کی حفاظت کی گئی۔
ایران کے یہودی رہنما یونس حمامی لالہزار کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی نے انسانی کرامت کا تحفظ کیا، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا قوم سے تعلق رکھتے ہوں، ان کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی کی سوچ دین اور قوم سے آگے بڑھ کر تھی
انسانیت کے لیے غیر معمولی قربانی
جب عراق میں آشوری، عیسائی اور ایزدی کمیونٹیز دہشت گردوں کے محاصرے میں تھیں، تو مغربی ممالک نے ان کے دفاع کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا لیکن جنرل سلیمانی نے اپنی جراتمندانہ قیادت سے ان اقلیتوں کے دفاع کے لیے عملی اقدامات کیے، ان کے اس طرزِ عمل نے یہ ثابت کیا کہ دین توحید انسانیت کے عظیم ترین محافظ پیدا کر سکتا ہے۔
جنرل سلیمانی؛ مظلوموں کے لیے امید کی علامت
جنرل سلیمانی کی جدوجہد صرف ایران تک محدود نہیں رہی بلکہ انہوں نے پورے خطے میں مظلوموں کی حمایت کی، ان کی فراخدلانہ قیادت اور قربانیوں نے نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر انسانیت کی خدمت کا ایک مثالی نمونہ پیش کیا۔
جنرل قاسم سلیمانی نے امریکہ کے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے جھوٹ کو بے نقاب کیا
جنرل قاسم سلیمانی کی فیصلہ کن جدوجہد نے داعش کے بنیادی مقاصد کو ناکام بنایا، جن میں عراق، شام اور ممکنہ طور پر خطے کے دیگر ممالک پر قبضہ کرکے ایک خلافِ اسلام خلافت کا قیام شامل تھا۔
جنرل سلیمانی نے ایک فوجی اسٹریٹجسٹ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو کے طور پر امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی مخالف پالیسیوں کو بے نقاب کیا، انہوں نے شام اور عراق میں مشاورتی تعاون کے ذریعے داعش کو شکست دی اور خطے میں مزاحمت کی راہ ہموار کی۔
نیوزویک: جنرل سلیمانی ایک فوجی مفکر
امریکی جریدے نیوزویک نے جنرل سلیمانی کو ایک "فوجی مفکر” اور "اعلیٰ درجے کا اسٹریٹجک کمانڈر” قرار دیا ،جریدے کے مطابق، داعش کے خلاف جنگ کے دوران سلیمانی کی میدان میں موجودگی مغرب کو ان کی عملی قیادت دکھانا تھی۔
دیگر مغربی ذرائع نے بھی جنرل سلیمانی کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا، نیویورکر نے 23 ستمبر 2013 کے شمارے میں "کمانڈر آف شیڈوز” کے عنوان سے شائع مضمون میں ان کے کردار کو مشرق وسطیٰ کی سیاست کو ایران کے حق میں موڑنے والا قرار دیا۔
داعش کو شکست دے کر دنیا کو محفوظ بنایا
جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کو نہ صرف شکست دی بلکہ ان دہشت گرد گروہوں کو یورپ میں حملے کرنے سے بھی روکا، ان کی حکمت عملی اور عسکری ضربوں نے داعش کے منصوبوں کو، جن کا مقصد 2015 سے 2018 کے دوران جرمنی، فرانس اور بیلجیم میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنا تھا، ناکام بنایا۔
یورپی ممالک کے سیاسی اور سیکیورٹی ماہرین نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ جنرل سلیمانی کی قیادت نے یورپ کو ایک محفوظ جگہ بنایا، ان کی شہادت کے بعد، یورپ کے کئی لوگوں نے مختلف انداز میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا اور ان کی قربانی کو سراہا۔
مزید پڑھیں: مزاحمتی تحریک کی میزائل طاقت کو مضبوط کرنے میں جنرل قاسم سلیمانی کا کردار
شہید قاسم سلیمانی کی انکساری اور شخصیت کا جادو
نیویورکر میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ایک سابق عراقی عہدیدار نے سلیمانی کی انکساری کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر کمرے میں 10 لوگ ہوں تو جنرل سلیمانی ایک کونے میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں، نہ بات کرتے ہیں نہ رائے دیتے ہیں، لیکن ان کی موجودگی ہر کسی کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے۔