12 روزہ بے بسی کی داستان؛ امریکہ اسرائیل کے لیے جنگ میں کیوں اترا؟

12 روزہ بے بسی کی داستان؛ امریکہ اسرائیل کے لیے جنگ میں کیوں اترا؟

?️

سچ خبریں:12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ میں امریکہ نے براہِ راست مداخلت کیوں کی؟ صہیونی پدافند کی ناکامی، طویل جنگ کا خدشہ اور علاقائی توازن کے بگڑنے کا خوف، سب واشنگٹن کو ایک یقینی شکست کی جانب لے گئے۔

صہیونی پدافند کا زوال، طویل جنگ کا خوف، اور ایران کے حق میں طاقت کے جھکاؤ   نےواشنگٹن کو جنگ میں قدم رکھنے پر کیوںکر مجبور کیا؟
12 روزہ شدید جنگ کے بعد اگرچہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی، لیکن سیکورٹی اور جغرافیائی تجزیوں میں یہ سوال شدت سے اٹھا کہ امریکہ نے آخر خود کو اس جنگ میں کیوں جھونکا؟
یہ فیصلہ صرف روایتی اتحادی حمایت کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اسرائیل کی دفاعی کمزوری، طویل جنگ کے خطرے اور خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پس منظر میں کیا گیا۔
شکست‌ناپذیر اسرائیل کی افسانوی تصویر ٹوٹ گئی
صہیونی ریاست نے دہائیوں تک ایک ناقابلِ تسخیر فوجی طاقت کا تاثر قائم رکھا، جسے جدید ترین دفاعی نظام جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈ سلِنگ اور ایرو کی مدد حاصل تھی، مگر ایران کے کثیرسطحی، براہِ راست اور ہمہ جہت حملوں نے یہ تصور خاک میں ملا دیا۔
ایرانی میزائل اور ڈرون حملے شمال و جنوب سے صہیونی گہرائیوں میں پہنچے، جن میں تل ابیب، حیفا، عسقلان اور دیمونا جیسے حساس مراکز شامل تھے، بن گورین ایئرپورٹ پر خلل، حیفا میں بجلی کی بندش، اور صنعتی انفرااسٹرکچر کی تباہی، عوامی اعتماد کو لرزا گئی۔
حکام نے اگرچہ اعدادوشمار کو چھپایا، مگر وزارت صحت اسرائیل کے مطابق
 28 افراد ہلاک
 1600 سے زائد زخمی
 ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
 7 ارب ڈالر سے زائد کا براہِ راست مالی نقصان
ایرانی حملوں کی دقت اور ہم آہنگی نے موساد اور صہیونی انٹیلیجنس کی ساکھ کو بُری طرح متاثر کیا۔ پہلی بار صہیونی کابینہ نے کھلے عام اپنی دفاعی ناکامی کا اعتراف کیا، جب کہ تل ابیب اور رامات گن میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔
اسرائیل کی انحصاری حقیقت بے نقاب
اس جنگ کا ایک بڑا سبق یہ تھا کہ اسرائیل، دفاعی لحاظ سے امریکہ کے بغیر کچھ نہیں۔ 48 گھنٹوں میں ہی ایرانی حملوں نے اسرائیلی افواج کی منصوبہ بندی کو برباد کر دیا۔ نقب کے دو اہم اڈے اور حیفا کا پاور اسٹیشن نشانہ بنے۔
گنبدِ آہن کے میزائل ختم ہونے کے بعد، صہیونی حکومت نے امریکہ سے فوری دفاعی مدد کی درخواست کی۔
 کرمل فوجی ہیڈکوارٹر میں سنتکام اور اسرائیلی افسران کی مشترکہ میٹنگ
 امریکی طیاروں کے ذریعے رامشتائن بیس (جرمنی) سے جدید دفاعی نظام کی منتقلی
رپورٹس کے مطابق، جنگ کے درمیانی دنوں میں ایرانی میزائلوں کی 70 فیصد نگرانی امریکی سیٹلائٹ سسٹمز کے ذریعے ہوئی۔ معروف فرانسیسی اخبار لوموند میں شائع ہونے والا کارٹون، جس میں اسرائیلی فوجی امریکی ڈھال کے پیچھے چھپا تھا، عالمی منظرنامہ کی عکاسی بن گیا۔
امریکہ کو جنگ میں گھسیٹنے والا اصل خوف طویل جنگ
واشنگٹن کو سب سے بڑا خدشہ تھا کہ یہ جنگ چند دنوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ افغانستان یا عراق کی طرح سالوں پر محیط ہو جائے گی۔
پانچویں دن سے علامات واضح ہو گئیں
 ایران کے مسلسل میزائل حملے
 جنوب لبنان میں الرٹ
 عراق سے امریکی اڈوں پر حملے
 یمن کی جانب سے باب‌المندب بند کرنے کی دھمکی
 اسرائیلی افواج کی تھکن اور وسائل کی کمی
پینٹاگون کی رپورٹ (آٹھویں روز) خبردار کرتی ہے
اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو دو ہفتے میں اسرائیل کا دفاعی نظام مفلوج ہو جائے گا۔
امریکہ نے عراق، لیبیا اور افغانستان کے تلخ تجربات یاد رکھتے ہوئے اس بات کا ادراک کر لیا کہ ایران کے ساتھ جنگ — وہ بھی ایسے وقت میں جب اسرائیل پہلے سے دباؤ میں ہے — پورے مغربی نظام کو لرزا سکتی ہے۔
جنگ کے فوری اور طویل المدت مضمرات
 اسرائیلی اسلحہ ذخائر میں تیزی سے کمی
 مشرقی بحیرہ روم میں توانائی سپلائی متاثر
 تل ابیب سے سرمایہ فرار
 شپنگ انشورنس کی قیمتوں میں شدید اضافہ
 عالمی سطح پر تیل و گیس کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ
 حساس سپلائی چینز کا بحران
میڈیا میں بھی اسرائیل کا تصور مظلوم سے ناکام حملہ آور میں تبدیل ہو چکا تھا، جس سے امریکہ کی سافٹ پاور کو دھچکا پہنچا۔
نتیجہ
امریکہ کی مداخلت، ایک جیتی ہوئی جنگ کی حمایت نہیں تھی  بلکہ ایک گرنے والے اتحادی کو بچانے کی آخری کوشش تھی۔ 12 دن کی یہ جنگ ثابت کر گئی کہ ایران، صرف ایک ملک نہیں، ایک اسٹریٹجک حقیقت ہے، جس کا سامنا بغیر قیمت چکائے ممکن نہیں۔

مشہور خبریں۔

پاکستانی آرمی چیف نے چینی اعلی حکام سے ملاقات کی

?️ 25 جولائی 2025پاکستانی آرمی چیف نے چینی اعلی سے ملاقات  پاکستان کے آرمی چیف

پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت بل کی منظوری پر پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) سے دوری اختیار کرلی

?️ 22 مئی 2024لاہور: (سچ خبریں) اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے

فرخ حبیب کی اپوزیشن پر تنقید

?️ 4 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے

وزیراعظم کی امریکی نمائندہ خصوصی جان کیری اور ڈونلڈ لو سے ملاقات

?️ 21 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں جاری اقوام

ایس او پیز پر عمل درآمد کرکے ہی ہم اس وباسےمحفوظ رہ سکتے ہیں

?️ 26 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) راولپنڈی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں ڈی جی

مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے چین کا نیا منصوبہ

?️ 15 جون 2023سچ خبریں:چینی سینٹرل ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی نے اطلاع دی

غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں کتنے طالب علم مارے جا چکے ہیں؟

?️ 28 دسمبر 2023سچ خبریں: غزہ کی وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی

امریکہ یمنی گیس لوٹنے کے درپے

?️ 7 مارچ 2022سچ خبریں:یمنی مستعفی حکومت کے عہدیداروں نے اطلاع دی ہے کہ امریکی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے