5ہزار دن برزخ میں؛صیہونی جیلوں کی کہانی فلسطینی قیدی کی زبانی

بھوک

🗓️

سچ خبریں:حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے تھے اور آخر کار میں نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ یا تو میں سیل سے باہر نکلوں یا مر جاؤں۔

’’5 ہزار دن برزخ میں‘‘ کے عنوان سے تقریباً 200 صفحات پر مشتمل فلسطینی قیدی حسن سلامہ کی مرتب کردہ کتاب میں قابض حکومت کی جیلوں میں قید تنہائی میں ان کے غیر انسانی حالات کی کہانیاں ہیں، جن کو انہوں نے اس طرح بیان کیا ہے کہ صیہونی جیلیں مرنے والوں کی دنیا کے مترادف ہیں،حسن سلامہ کو 1996 میں عزالدین القسام بٹالین (حماس کی عسکری شاخ) کے کمانڈر یحییٰ عیاش کے قتل کے جواب میں شہادت طلبانہ کارروائی کی کمانڈ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، صیہونی جیل میں انہوں نے یہ کتاب لکھی جس کے پہلے ابواب تنہائی میں قیدیوں کے عجیب اور پیچیدہ حالات کو بیان کرتے ہیں؛ 2 میٹر لمبائی اور ایک میٹر چوڑائی والے سیل جو ہر قسم کے کیڑے مکوڑوں اور اور پریشان کن جانوروں سے بھرے ہوتے ہیں جبکہ قیدی مسلسل رات کو صیہونی محافظوں کے حملوں کی زد میں رہتے ہیں،ایک کمانڈو آپریشن میں درجنوں صیہونیوں کو ہلاک اور زخمی کرنے والے حسن سلامہ نے خوب وضاحت کی کہ جیل میں تمام تر خوفناک پابندیوں کے باوجود انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور دشمن کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کیا،تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سابق سربراہ اور بیرون ملک اس تحریک کے رہنما خالد مشعل نے بھی اس کتاب کا مقدمہ لکھا ہے،اس کتاب کا ترجمہ اس کے مصنف کی زبان سے اقتباسات کی صورت میں خلاصہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

نئی بھوک ہڑتال
عصام کے واقعے کے بعد ہم اپنے سیل میں واپس آگئے اور اسی میں رہنے لگے لیکن ہر روز ہم نے محسوس کیا کہ صیہونی حکومت کی اس جابرانہ جیل انتظامیہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں کچھ کرنا پڑے گا، یہ وہ لمحہ تھا جب ہم میں سے کسی اپنی زندگی کا اہم فیصلہ کرنا تھا، ہم تقریباً دو سال سیل میں رہے اور حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے تھے، آخر کار میں نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ یا تو میں سیل سے باہر نکلوں یا مر جاؤں، تیثیر نے میرے موقف سے اتفاق نہیں کیا لیکن ہم نے آخر کار اس بات پر اتفاق کیا کہ میں اکیلے ہی بھوک ہڑتال شروع کروں گا، ہم نے جیل انتظامیہ کو بھی اس سے آگاہ کیا نیز جیل میں اپنے دوسرے اسیر بھائیوں کو بھی بتادیا، اس طرح میں نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کر دی حالانکہ میں جانتا تھا کہ یہ کتنا مشکل کام ہے، میں نے فیصلہ کر لیا تھا،انہوں نے مجھے ایک اور سیل میں قید تنہائی میں ڈال دیا اور سب کچھ مجھ سے چھین لیا سوائے ریڈیو کے جو اپنے جوتے میں چھپانے میں کامیاب ہو گیا، دن گزرتے گئے اور انہوں نے میری بھوک ہڑتال توڑنے کی کوشش کی، جیل انتظامیہ کے کئی اعلیٰ افسران مجھے سمجھانے آئے اور وعدے بھی کیے، لیکن میں نے بالکل نہیں مانا۔ یہاں میں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ منڈیلا انسٹی ٹیوٹ سے میری اچھی بہن ” بثنیه دقماق” نے اس بھوک ہڑتال کے دوران واقعی میری بہت مدد کی انہوں نے آخر تک مجھ سے ملنا نہیں چھوڑ، وہ ہر ہفتے میرے پاس آتی تھیں اور میری حالت میڈیا میں لاتی تھیں، اس لیے میں ان کی مدد کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ریڈیو ہی میرے پاس باہر کے حالات معلوم کرنے کا واحد ذریعہ تھا اور میں قیدیوں کے پروگراموں کی پیروی کرتا تھا ، رات کو اسے تکیے کے نیچے رکھتا تھا، میری بھوک ہڑتال 24 دن تک جاری رہی، اس دوران میں نے سوائے پانی کے کچھ نہیں کھایا جس سے میرا وزن بہت کم ہو گیا لیکن میں نے اپنے حوصلے بلند رکھے ،اپنی خراب جسمانی حالت کے باوجود کوئی چیز میری قوت ارادی کو نہ توڑ سکی میں اب بھی سرگرم رہتا تھا، اتنا کہ جیل کا انٹیلی جنس افسر حیران رہ گیا کہ میں اتنے عرصے کی بھوک ہڑتال کے بعد اپنےے پیروں پر کیسے کھڑا ہوتا ہوں۔ آخر کار میری بھوک ہڑتال کے آخری دن تھے جب یہ افسر مجھے جیل انتظامیہ کے دفتر میں لے جانے کے لیے میرے پاس آیا ، وہاں عسقلان کے قیدیوں کا نمائندہ لائن پر تھا جو مجھ سے اس پر بات کرنا چاہتا تھا اور جیل میں حماس کے قیدیوں کا نمائندہ بھی ان کے ساتھ تھا،انہوں نے مجھ سے فون پر بات کی اور کہا کہ وہ میرا مسئلہ حل کر دیں گے، انہوں نے جیل انتظامیہ کے سربراہ سے مجھے قید تنہائی سے نکالنے کا وعدہ بھی لیا اور مجھ سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کو کہا لیکن میں نے پھر بھی ماننے سے انکار کر دیا اور اس بات پر زور دیا کہ میں اپنی بھوک ہڑتال کبھی نہیں توڑوں گا بلکہ آخر تک جاری رکھنا چاہتا ہوں ،میں اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا، انہوں نے بار بار اصرار کیا اور مجھ سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کو کہا لیکن میں نے پھر بھی انکار کر دیا یہاں تک کہ انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ اپنے وعدوں پر ضرور عمل کرے گی، اگر ایسا نہیں ہوا تو اس کی ذمہ داری وہ خود لیں گے، اس کے بعد میں نے بھوک ہڑتال ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی، 24 دن۔ بھوک ہڑتال کے بعد میری جسمانی حالت خراب ہوگئی کیونکہ یہ بھوکا رہنے کی خصوصیات میں سے ایک ہے اور جب ہم لمبے عرصے کے بعد کھانا کھاتے ہیں تو جسم کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے بعد جو بیماریاں انسان کو ہوتی ہیں وہ بھوک ہڑتال کے دوران سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہیں۔

عسقلان جیل کی قید تنہائی میں منتقلی
خدا کا شکر ہے کہ میں بہتر ہو گیا لیکن میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی کیونکہ جیل انتظامیہ نے ہمیں پھر سے دھوکہ دیا اور بھوک ہڑتال کے چار ماہ بعد انہوں نے مجھے دوسرے سیل میں منتقل کر دیا،عسقلان جیل کے سیل میں مجھے منتقل کیا گیا تھا وہ پچھلے سیل سے کچھ بہتر نہیں تھا بلکہ اس کی صورتحال اور بھی خراب تھی، انہوں نے مجھے سیل میں پھینک دیا اور وہاں کوئی نہیں تھا اور مجھے کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی جو مجھ سے یہ وعدہ کرے کہ میری حالت بہتر ہو جائے گی، میں اس سیل میں اکیلا تھا اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ عسقلان میں سیل کتنے چھوٹے ہیں اور ان کے حالات انتہائی خراب ہیں، صرف ایک چیز جس نے مجھے تھوڑا سا سکون پہنچایا وہ میرے اردگرد سکیورٹی قیدیوں کی موجودگی تھی جو قید تنہائی میں بھی تھے، محمود عیسیٰ اور احمد شکری، جو حماس تحریک کے مجاہدین میں سے ایک تھے، وہاں موجود تھے اور انہیں قید تنہائی میں کئی سال گزر چکے تھے، آخر کار انہیں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رہا کر دیا گیا، ان کے علاوہ تحریک حماس کے رہنما عبدالرحمن غنیمات بھی وہاں موجود تھے جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن انہیں بھی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رہا کر دیا گیا تھا، ان سیلوں میں ایک اور سیکورٹی قیدی تھا جو شدید بیمار تھا جس سے ہمارے حوصلے پست ہو رہے تھے،ہمیں ایک دوسرے سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی ، ہم ایک دوسرے کی آواز صرف اس وقت سن سکتے تھے جب جیل حکام ہمیں مارنا شروع کرتے تھے ، جب تک ہماری چیخیں نہ نکل جائیں وہ ہمیں چھوڑتے نہیں تھے،یہاں ایک لبنانی اسیر بھی تھا جس سے میں کبھی کبھی بات کرتا تھا ، ہم آپس میں ہنستے تھے جس سے ہمارا درد کم ہو جاتا تھا۔
عسقلان سیل میں میری آمد میرے اچھے دوست اور بھائی محمود عیسیٰ کے ساتھ میری دوستی کا آغاز تھا جس کے ساتھ ہم اس سیل میں قید کے تمام سالوں کے دوران دوست رہے۔ ہفتے میں تقریباً ایک بار جیل کے ظالم حکام صبح سویرے میرے سیل پر حملہ کرتے اور جب میں سو رہا ہوتا تو میرے ہاتھ پیر باندھ دیتے، سب کچھ پھیلا دیتے اور چلے جاتے، وہ تمام قیدیوں کے ہاتھ آگے سے باندھ دیے لیکن میرے ہاتھ پیچھے باندھتے جو ایک طرح کی اذیت تھی، میری یہ حالت عسقلان کے سیل میں 6 ماہ تک جاری رہی۔

اس وقت میں نے پھر سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا جو 2000 میں میری مشہور بھوک ہڑتال تھی جس کے ذریعہ میں اپنی سب سے اہم خواہش پوری کرنا چاہتا تھا جو قید تنہائی سے نکلنا تھا، میری بھوک ہڑتال کے اس مرحلے کے جیل کے باہر کافی اثرات مرتب ہوئے ،یہ تقریباً 20 دن تک جاری رہی، اللہ کا شکر ہے کہ اس بار میری بھوک ہڑتال نے دشمن پر بہت زیادہ سیاسی دباؤ ڈالا اور آخر کار میں قید تنہائی سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا، یہ جون 2000 کی بات ہے جب میں نے ایک سال کے بعد قید تنہائی سے نکال کر دوسرے قیدیوں کے ساتھ رہنے کے لیے نفحہ جیل منتقل کیا گیا، اس سے پہلے کہ میں سیل سے نکلوں، جیل کے انٹیلی جنس افسر نے مجھے بتایا کہ اگر مجھے دوبارہ سیل میں واپس بھیجا گیا تو یہ آخری بار ہوگا (میں ہمیشہ کے لیے وہیں رہوں گا)، پھر 2002 میں مجھے بئر السبع جیل منتقل کر دیا گیا جہاں میں وہاں تقریباً 6 ماہ رہا، پھر 29 دسمبر کو رات کے وقت مجھے "ہدریم” جیل منتقل کر دیا گیا، لیکن میں وہاں مجھے 3 دن سے زیادہ نہیں رکھا گیا، آخر کار میں یکم جنوری 2003 کو وہاں سے نکلا اور اب جب میں نے یہ کتاب لکھ رہا ہوں ، قید تنہائی میں ہوں، میں نے جو باتیں کہی ہیں ان کا تعلق سیل میں رہنے کے میرے پہلے تجربے سے تھا، جو 3 سال تک جاری رہا، اب میں قید تنہائی میں زندگی کے دوسرے مرحلے کے تجربے کو بیان کرنا چاہتا ہوں، جو یقیناً بہت مشکل، طویل نیز پہلے مرحلے سے زیادہ خوفناک ہے جو آج تک جاری ہے۔

مشہور خبریں۔

حمزہ شہباز کو کورٹ سے راحت ملی

🗓️ 24 فروری 2021لاہور(سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن

اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں سے تمام ملازمتیں چھین لے گی، ایلون مسک

🗓️ 24 مئی 2024سچ خبریں: ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نے قسط کے اجرا کے لیے آخری شرط پوری کرلی ہے۔

🗓️ 2 اگست 2022اسلام آباد(سچ خبریں)اسلام آباد میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی

جانسن نے پوتن کو مگرمچھ سے تشبیہ دی

🗓️ 21 اپریل 2022سچ خبریں:  برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھارت کے دورے کے

یواے ای کا جنگی بیڑا یمنی فوج کے ہاتھوں میں

🗓️ 3 جنوری 2022سچ خبریں:یمن کی مسلح افواج نےمتحدہ عرب امارات کے ایک جنگی بیڑے

سیکیورٹی فورسز کی باغ میں کارروائی، رنگ لیڈر عزیزالرحمٰن سمیت 4 خوارج ہلاک

🗓️ 25 جنوری 2025ضلع خیبر: (سچ خبریں) ضلع خیبر کے علاقے باغ میں سیکیورٹی فورسز

مقبوضہ فلسطین کی جانب 500 سے زائد راکٹ داغے گئے

🗓️ 7 اگست 2022سچ خبریں:     المیادین نیٹ ورک نے صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ

طوفان الاقصی صیہونیوں کے لیے کیسا رہا؟ حماس کے ترجمان کی زبانی

🗓️ 8 اکتوبر 2024سچ خبریں: حماس کی عسکری شاخ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے