کیا ترکی لبنان میں سعودی عرب کی کمی کو پوراکرنے کی کوشش کر رہا ہے؟

لبنان

?️

سچ خبریں:لبنان کے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان بحران کے تناظر میں ترک وزیر خارجہ کا بیروت کا دورہ لبنان میں عرب ممالک کے خلا کو پر کرنے کے لیے انقرہ کی کوششوں کا حصہ ہو سکتا ہے۔
سعودی عرب اور دیگر خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ لبنانی بحران کے درمیان ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو کے دورہ بیروت نے میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے، ماہرین اس دورے کے پس منظر اور نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، لبنانی اخبار الاخبار نے اپنے نئے مضمون میں اس مسئلے کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ترکی بیروت میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلا کو پر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،بیروت پہنچنے کے بعد چاووش اوغلو لبنانی حکام سے ملاقات کا آغاز کریں گے، یہ دورہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور انقرہ اور اس کے مخالفین کے درمیان دشمنی کے تناظر میں لبنان کی طرف ترکی کے جھکاؤ کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ یہ ترک وزیر خارجہ کا لبنان کا دوسرا دورہ ہے ، وہ اس سے پہلے 8 اگست 2020 کو بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے دورہ لبنان کے دو دن بعد بیروت پہنچے تھے، اس وقت، ترکی کے وزیر خارجہ کا دورہ لبنان مشرقی بحیرہ روم میں فرانس کی قیادت میں انقرہ اور اس کے مخالفین کے درمیان سخت مقابلے کے درمیان میکرون کےاس ملک کے دورے کے ساتھ موافق تھا۔

اخبار کے مطابق چاووش اوغلو کے بیروت کے موجودہ دورے اور ان کے پچھلے دورے میں مماثلت پائی جاتی ہے، یہ دورہ لبنان سمیت عرب اور اسلامی ممالک میں اثر و رسوخ کے لیے ترکی کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مقابلےکے سائے میں ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ چاووش اوغلو کابیروت کا دورہ ایسے وقت بھی ہورہا ہے جبکہ سعودی عرب نے خلیجی ریاستوں بشمول متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر لبنان کے خلاف مخالفانہ مہم شروع کر رکھی ہے،حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب اور لبنان کے کشیدہ تعلقات انقرہ کے لیے اس ملک میں دراندازی کا ایک اچھا موقع ہے۔

یادرہے کہ سب سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئےاگرچہ دونوں فریقوں کے ایک دوسرے کے ساتھ پرانے تعلقات تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مزید ہم آہنگی کے لیے لبنانی اور ترک حکام کے درمیان دوستانہ تعلقات پر انحصار کرنا ممکن نہیں ہےچونکہ لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد حریری کے ترک حکام اور خود اردگان کے ساتھ ایک جیسے اور گہرے تعلقات تھے تاہم اس کے باوجود ترکی حریری کو لبنان میں اقتدار میں رکھنے کے لیے کچھ کرنے میں ناکام رہا۔

 

مشہور خبریں۔

بائیڈن کو مہنگائی کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ وہ امیر ہیں: امریکی سینیٹر

?️ 14 جون 2022سچ خبریں:   ریپبلکن پارٹی کے ایک سینئر قانون ساز نے پیر کی

فلسطینی مزاحمتی تحریک کی ایک اور کامیابی؛صیہونی فلیگ مارچ منسوخ

?️ 8 جون 2021سچ خبریں:صہیونی دائیں بازوں کے فلیگ مارچ کے انعقاد کے اصرار کے

اے آئی فیچرز سے لیس سام سنگ کا فون متعارف

?️ 4 جولائی 2025سچ خبریں: اسمارٹ فونز بنانے والی جنوبی کورین کمپنی سام سنگ نے

صوبائی حکومت کے معاہدے پردستخط، بلوچستان کے طلبہ کیلئے آکسفورڈ کے دروازے کھل گئے

?️ 2 جون 2024لندن: (سچ خبریں) حکومت بلوچستان اور آکسفورڈ پاکستان پروگرام کے سمجھوتے کی

انگلینڈ کی گولیوں میں یورینیم کا استعمال

?️ 23 مارچ 2023سچ خبریں:برطانیہ نے یوکرین کو یورینیم سے بھرے گولے بھیجنے سے متعلق

نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے تک دو ریاستی حل ناممکن

?️ 20 جنوری 2024سچ خبریں:خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سوال کے جواب میں

ترکی کی اپوزیشن جماعت کا ہنگامی اجلاس طلب

?️ 23 مارچ 2025 سچ خبریں:ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت، ری پبلکن پیپلز

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: ملک ریاض و دیگر 5 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

?️ 7 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے