چارلس افغانستان میں کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟

افغانستان

🗓️

سچ خبریں:چارلس III، جو 20 سال تک افغانستان کے خلاف بڑے پیمانے پر برطانوی جرائم کے وقت اس ملک کے ولی عہد تھے، اب اس ملک کے خلاف جرائم کی ایک نئی جہت پیدا کرنے کے لیے نئی چالیں چل رہے اور بی بی سی بھی انہیں سچا اور بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

چارلس سوم کی تاج پوشی کی تقریب کے موقع پر بہت سے برطانوی عوام کی جانب سے بادشاہی نظام کی مخالفت کے باوجود افغانستان کے حوالے سے برطانوی بادشاہ کا انسانی حقوق کا محافظ چہرہ دکھانے میں بعض میڈیا ذرائع کا طرز عمل قابل غور ہے، اس بارے میں بی بی سی نے کافی خوش اسلوبی کے ساتھ ایک ویڈیو رپورٹ میں چارلس کے افغانستان کے دوروں کا ذکر کیا اور جون 2019 میں سر جان مور بیرکس میں رائل رائفلز کی پہلی بٹالین کے فوجیوں کو افغانستان میں خدمات کے تمغے دینے کی تصاویر دکھائیں،اس رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ چارلس III نے 2010 میں افغانستان کا اچانک دورہ کیا جب وہ برطانیہ کے ولی عہد تھے جہاں وہ کابل اور ہلمند گئے،اس کے علاوہ فیروزکوہ انسٹی ٹیوٹ 2006 میں افغانستان کے اس وقت کے صدر حامد کرزئی کی درخواست پر اور چارلس III جب وہ برطانوی ولی عہد تھے ،کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا تاکہ افغانستان کی روایتی دستکاری کو بحال کیا جا سکے اور کابل کے پرانے شہر کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکے،اس فاؤنڈیشن نے کابل کے علاقے مرادخانی میں سینکڑوں پرانے گھروں کی تزئین و آرائش کی اور کابل میں انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹس اینڈ آرکیٹیکچر قائم کیا جہاں سالانہ تقریباً 200 طلباء کو تربیت دی جاتی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ چارلس III جب سے برطانوی سلطنت میں آئے ہیں انہوں نے برطانیہ میں افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں پر خصوصی توجہ دی ہے اور ان میں سے بہت سے لوگوں سے ملاقات بھی کی ہے، افغانستان میں برطانوی موجودگی کے 20 سالہ ریکارڈ پر ایک نظر اور 2021 کے بعد سے افغان عوام کے ساتھ اس کے برتاؤ یا اس وقت جب قابضین نے ملک چھوڑا تھا، جرائم، قتل و غارت اور تباہی سے بھرا ٹریک ریکارڈ ظاہر کرتا ہے، شائع شدہ دستاویزات میں افغانستان پر قبضے کے دوران برطانوی فوج کے خصوصی فوجی دستوں کے ہاتھوں جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم نیز شہریوں کے قتل، غیر مسلح اور زیر حراست افراد کے قتل عام کا انشکاف کیا ہے،مثال کے طور پر برطانوی فوج کے ایک فوجی یونٹ نے چھ ماہ کے عرصے میں 54 افراد کو ہلاک کیا اور برطانوی فوج کی خصوصی افواج کے سابق کمانڈر نے ان جرائم سے متعلق دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان دستاویزات کے افشاء کے باوجود، برطانوی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ اس ملک کی افواج نے افغانستان میں جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ خدمات انجام دیں اور یہ کہ ان افواج کی کاروائیاں اعلیٰ ترین معیار کی تھیں! یہ دستاویزات 2010-2011 میں صوبہ ہلمند میں SAS کے نام سے مشہور برطانوی اسپیشل فورسز یونٹ کی قتل و غارت پر مبنی درجنوں کی کاروائیں سامنے آئی ہیں،اس یونٹ میں خدمات انجام دینے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے رات کی کاروائیوں میں برطانوی افواج کے ہاتھوں عام شہریوں اور نہتے لوگوں کو قتل ہوتے دیکھا، برطانوی اسپیشل ایئر سروس میں خدمات انجام دینے والے مختلف افراد کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایس یونٹ کے ارکان ایک دوسرے سے اس بات پر مقابلہ کرتے تھے کہ کون زیادہ لوگوں کو مار سکتا ہے، ایک اور نکتہ جو ان دانستہ اور خوفناک جرائم کو بڑھاتا ہے وہ ہے برطانوی فوج کی اسپیشل فورسز کے کمانڈر اور اس عسکری ادارے کے دیگر اعلیٰ عہدوں کے کمانڈروں کی طرف سے ان دستاویزات کا انکار اور چھپانا۔

یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ہلمند میں برطانوی فوجی کمانڈروں کو ان ہلاکتوں کے بارے میں اعلیٰ ترین سطح پر علم تھا اور ان کے درمیان ہونے والی ای میلز میں قتل کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی، اطلاعات کے مطابق برطانوی افواج نے افغانستان میں 8 سالوں میں کم از کم 64 بچوں کو قتل کیا ہے اور برطانوی قوانین کے مطابق بادشاہ فوج کا کمانڈر ہوتا ہے جو جنگ اور مہمات کے احکامات جاری کرتا ہے اس لیے افغانستان میں ہونے والے تمام جرائم سرکاری طور پر کیے گئے کیونکہ ملکہ کا حکم شاہی خاندان اور چارلس جو اس سے پہلے ملکہ الزبتھ دوم کے ولی عہد تھے ، کا فیصلہ ہی آخری فیصلہ ہوتا تھا، یہ اس وقت مزید واضح ہو جاتا ہے جب چارلس کا بیٹا ہیری افغانستان میں سرکاری طور پر جرائم اور قتل کا ارتکاب کرتا ہے،یہاں تک کہ اس پر فخر بھی کرتا ہے،انگلینڈ کے بادشاہ کے بیٹے شہزادہ ہیری کی متنازعہ یادداشتوں کے کچھ حصوں میں، جو حال ہی میں شائع ہوئی ہے، انگلینڈ پر حکومت کرنے والی انسان دشمن سوچ کے کچھ حصے واضح طور پر پیش کیے گئے ہیں۔ شہزادہ ہیری نے اس کتاب کے ایک حصے میں کہا کہ 25 افغانوں پر بمباری اور قتل عام کے دوران میں نے انہیں انسان بھی نہیں سمجھا کیا ہیں بلکہ میں نے انہیں شطرنج کے مہرے زمین پر گرتے ہوئے دیکھے،مجھے اس سلسلہ میں اپنے آپ پر فخر نہیں ہے لیکن میں شرمندہ بھی نہیں ہوں۔

ان حقائق اور دستاویزات کے مطابق افغانستان میں انگریزوں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم کو ایک حادثاتی واقعہ قرار نہیں دیا جا سکتا، بلکہ یہ اس ملک کے حکمراں ادارے کی ایک گہری سوچ کی ایجاد ہے، جس سے شاہی خاندان کی انسانیت دشمنی کا پتہ چلتا ہے،جیسا کہ ملکہ نے انگلستان کے جنگجو وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو نائٹ ہڈ کا اعزاز کے دے کر دکھا دیا، تاہم اب بی بی سی جیسے میڈیا کے پاس کہانی سنانے کا ایک مشن ہے کہ وہ ہیری کے جرائم کے کیس کو کم کر کے، برطانوی فوج کا انسان دوست چہرہ دکھائے اور رائے عامہ کو دھوکہ دے کر افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں ،خیراتی اور انسانی میدان میں کام کر کے اثر و رسوخ کا ایک نیا منصوبہ شروع کر رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

اسرائیلی فوج کی نافرمانی کے اسباب: صیہونی جنرل

🗓️ 9 اگست 2023سچ خبریں:صہیونی فوج کے ایک سابق جنرل نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی

آدھے سے زیادہ امریکی بائیڈن کی کارکردگی سے غیر مطمئن

🗓️ 7 اپریل 2022سچ خبریںامریکہ میں ہونے والے ایک تازہ ترین سروے کے مطابق اس

آپریشن عزم استحکام حکومت کی ضرورت ہے یا فوج کی مرضی سے ہو رہا ہے؟

🗓️ 2 جولائی 2024سچ خبریں: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ

پنجاب پولیس کا ڈاکٹر یاسمین راشد کی بریت کا حکم چیلنج کرنے کا اعلان

🗓️ 4 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پنجاب پولیس نے اعلان کیا ہے کہ وہ رہنما

آل سعود کے ساتھ صیہونی حکومت کے تعلقات معمول پر

🗓️ 11 نومبر 2021سچ خبریں : عبرانی زبان کے اخبار Yedioth Ahronoth نے رپورٹ کیا کہ امریکہ

افغانستان میں امریکی کارنامے؛امریکی ایلچی کی زبانی

🗓️ 12 جولائی 2023سچ خبریں:افغانستان کی تعمیر نو کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی جان

سینئر وکیل عبدالرزاق شر کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کے ذمہ دار عمران خان ہیں، عطااللہ تارڑ

🗓️ 6 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاللہ تارڑ نے

جیت گیا تو ترکی اور شام کے سفارت خانے دوبارہ کھول دیے جائیں گے: اردوغان کے حریف

🗓️ 30 اپریل 2023سچ خبریں:رجب طیب اردوغان کے مرکزی مخالف، کمال کلیدارو اوغلو نے ایک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے