لاریجانی کے دورہ عراق اور لبنان سے امریکہ اور اسرائیل پریشان

لاریجانی

?️

سچ خبریں: احمد حسن مصطفیٰ، چیئرمین ایشیا-مصر ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن سینٹر، نے علی لاریجانی کے کے دورے کے حوالے سے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ایران کے سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کا عراق اور لبنان کا دورہ خطے کی سیاست کے تناظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔
واضح ریے کہ اسرائیل کی ایران کے خلاف حالیہ فوجی ناکامیوں کے بعد۔ ایران لبنان میں حزب اللہ اور عراق میں مزاحمتی گروپوں جیسے اہم اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہا ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے ان گروپوں کو کمزور کرنے کے مطالبے کے خلاف ڈٹ گیا ہے۔ ایران ماضی میں بھی مغربی تسلط کے خلاف اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتا رہا ہے، اور حزب اللہ کا میزائل آرسنل اسرائیلی حملوں کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ لاریجانی کی سفارتکاری ایران کے متحد محاذ بنانے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے، جو عراق کی سیاسی نظام اور لبنانی مزاحمتی گروپوں کو اسلحہ ختم کرنے کے دباؤ کے خلاف استعمال کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، لاریجانی کی بغداد اور بیروت میں ملاقاتیں ایران کے طویل المدتی منصوبے کو ظاہر کرتی ہیں، جس میں امریکہ اور اسرائیل کے اثر و رسوخ کے خلاف اپنے مزاحمتی نیٹ ورک کو برقرار رکھنا شامل ہے، خاص طور پر تل ابیب کی حالیہ ناکامیوں کے بعد۔ لاریجانی کے دورے کا پیغام واضح تھا: مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی کوششیں خطے کی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں اور امریکہ اور اسرائیل کو دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا—یا اپنا رویہ بدلیں یا ایک سخت دشمن کا سامنا کریں۔
عراق اور لبنان کا فیصلہ کن دورہ
ایران کے سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی کے عراق اور لبنان کے حالیہ دورے نے ایران کا خطے کی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ استراتژیک یکجہتی کو واضح کیا ہے۔ ان کی اربعین حسینی کے موقع پر موجودگی نے عاشورا کے واقعے اور غزہ میں موجودہ المیے کے درمیان تعلق قائم کیا، جس سے ایران کا ظلم کے خلاف نظریاتی موضع مزید مضبوط ہوا۔ عراق میں ان کی مشن امریکہ اور اسرائیل کے اسلحہ ختم کرنے کے دباؤ کے خلاف تھا، جو ایران کے نزدیک صیہونی جارحیت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ لبنان میں ان کی ملاقاتیں ایران کے بیرونی مداخلت، خاص طور پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف موقف کو اجاگر کرتی ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل کے مطالبات کی مذمت
لاریجانی نے امریکہ اور اسرائیل کے مزاحمتی گروپوں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں قومی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔ اسرائیل کی ایران کے خلاف حالیہ شکست اور تل ابیب کی جانب سے جنگ بندی کی درخواست کے بعد، تہران کا موقف مزید طاقتور ہو گیا ہے۔ میدانی شواہد بتاتے ہیں کہ مزاحمتی تحریکیں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں کامیاب رہی ہیں، اور 2006 میں حزب اللہ کی فتح اس کی واضح مثال ہے۔ لاریجانی کے بیانات کو ماہرین ایران کے کردار کی تصدیق سمجھتے ہیں، جو مغربی بالادستی کے خلاف ایک مضبوط دیوار کی حیثیت رکھتا ہے۔
لبنان کی خودمختاری اور بیرونی خطرات
لبانانی اعلیٰ عہدیداروں، بشمول پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، صدر ژوزف عون، اور وزیر اعظم نواف سلام کے ساتھ ملاقات میں، لاریجانی نے لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی ایران کی پالیسی پر زور دیا، جبکہ اسرائیل اور اس کے مغربی حامیوں پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا۔ رپورٹس کے مطابق، 2024 کے آغاز سے اب تک اسرائیل نے لبنان کی فضائی حدود کی 1000 سے زائد بار خلاف ورزی کی ہے، جو ملک کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔ لاریجانی نے لبنان کے داخلی مسائل سے دور رہتے ہوئے بیرونی جارحیت پر توجہ مرکوز کی اور تہران کے بیانیے کو مزید تقویت دی۔
جوہری ڈپلومیسی اور امریکہ پر عدم اعتماد
المیادین نیٹ ورک کو انٹرویو میں لاریجانی نے کسی بھی جوہری مذاکرات کو امریکی ضمانتوں کے بغیر مسترد کر دیا اور واشنگٹن کے معاہدوں کی خلاف ورزی کے تاریک ریکارڈ کی طرف اشارہ کیا۔ 2018 میں امریکہ کا یکطرفہ طور پر برجام سے نکلنا اس کی واضح مثال ہے، اور ایران ان بدعہدیوں کے نقصانات کا ازالہ چاہتا ہے۔ جوہری ڈپلومیسی کے ماہرین تہران کی پابند شرائط پر اصرار کو امریکہ کی غیر مستحکم پالیسیوں کے خلاف ایک حقیقت پسندانہ اقدام سمجھتے ہیں۔ لاریجانی کا سخت موقف ایران کی استراتژیک صبر اور جبری دباؤ کے خلاف مزاحمت کو ظاہر کرتا ہے۔
ایران کی علاقائی برتری
لاریجانی نے ایران کی اسرائیل پر 12 روزہ فوجی فتح کو ملک کی عسکری طاقت اور نظریاتی استقامت کی علامت قرار دیا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران کے اتحادیوں کا نیٹ ورک—عراق، لبنان، اور یمن میں—امریکہ اور اسرائیل کی بالادستی کو چیلنج کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ 2025 کے سروے کے مطابق، ایران کی 80% عوام حکومت کی مزاحمتی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے، جسے لاریجانی امریکی پراپیگنڈہ مہم کے جواب کے طور پر دیکھتے ہیں۔
مصر اور عربی اتحاد کے ساتھ یکجہتی
انہوں نے ایران اور مصر کے تعلقات کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی تنازعے کو امریکی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا، نہ کہ بنیادی اختلافات کا۔ تجارتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2023 سے پابندیوں سے مستثنیٰ تجارت میں 30% اضافہ ہوا ہے۔ لاریجانی نے اسرائیل کے خلاف عربی-اسلامی اتحاد کی اہمیت پر زور دیا، جسے غزہ کے بحران کے حل اور مغربی اثر و رسوخ کے خلاف ضروری قرار دیا۔
مغرب کے دوہرے معیار کے خلاف موقف
لاریجانی نے امریکہ اور یورپ پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں جبکہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، امریکہ اسرائیل کو سالانہ 3.8 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزاحمت کو ایک دفاعی اقدام قرار دیتے ہوئے ایران کو ایک اخلاقی اتھارٹی کے طور پر پیش کیا، جو جدید استعماری عزائم کے خلاف کھڑا ہے۔
روس اور چین کے ساتھ استراتژک اتحاد
لاریجانی نے امریکی بالادستی کے خلاف ایران کے روس اور چین کے ساتھ اتحاد پر زور دیا۔ 2024 میں مشترکہ فوجی مشقیں اور 400 ارب ڈالر کے توانائی معاہدے اس تعلق کی مثالیں ہیں۔ ماہرین اس محور کو کثیر قطبی نظام کی تشکیل اور یک قطبی مغربی تسلط کے لیے ایک چیلنج سمجھتے ہیں، جس میں ایران ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
مستقبل کا راستہ: مزاحمت اور اتحاد
اپنے اختتامی کلمات میں، لاریجانی نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کے خلاف عربی-اسلامی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور غزہ کے انسانی المیے کو اجتماعی تحریک کا نقطہ آغاز قرار دیا۔ 2023 سے اب تک 60,000 سے زائد فلسطینی شہداء کے ساتھ، انہوں نے مربوط کارروائی اور اجتماعی مزاحمت کی اہمیت پر زور دیا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ صرف اجتماعی مزاحمت ہی ظالمانہ ڈھانچوں کو توڑ سکتی ہے اور پائیدار انصاف قائم کر سکتی ہے۔
میڈیا کا کردار اور انٹرویو کا انداز
اگرچہ لاریجانی کا پیغام قائل کن تھا، لیکن غسان بن جدو کے انٹرویو کے انداز، جو الجزیرہ کے دور کی یاد دلاتا ہے، پر تنقید کی گئی۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ غیر جانبدار میزبانوں جیسے محمد جرادی کے استعمال سے بحث کا معیار بہتر ہو سکتا تھا۔ یہ نقطہ میڈیا کے غیر جانبدارانہ کردار کے بارے میں وسیع تر تشویش کو ظاہر کرتا ہے، جو جغرافیائی بیانیے کو تشکیل دیتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پس پردہ عناصر

?️ 21 جولائی 2023سچ خبریں: حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے قرآن پاک کو نذر

اگر مسلمان متحد رہیں تو اسرائیل قتل عام کی جرات نہیں کرے گا: پزشکیان

?️ 15 ستمبر 2024سچ خبریں: بصرہ پہنچنے کے بعد ایرانی صدر مسعود پزشکیان  نے عراقی

ٹرمپ کے لیے سیاسی میدان بہت پیچیدہ اور غیر مستحکم ہے:ریپبلکن

?️ 30 جنوری 2023سچ خبریں:ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست نیو ہیمپشائر میں پہلی انتخابی کوشش میں

ذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے کھاد کی قیمتیں بڑھیں، مافیاز کےخلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے، سرفراز بگٹی

?️ 12 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا

رواں سال ملک بھر میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں، این ڈی ایم اے

?️ 21 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم

ویکسینیشن کے قواعد کی تعمیل نہ کرنے والےملازمین کو گوگل کا انتباہ

?️ 16 دسمبر 2021نیویارک(سچ خبریں)  گوگل نے ویکسینیشن کے قواعد کی تعمیل نہ کرنے والے

یورپ کے لیے روسوفوبیا کیا نتائج ہوں گے؟

?️ 13 مارچ 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روسی فیڈریشن کے پہلے نائب مستقل نمائندے

افغان لڑکیوں کے قتل کی مذمت

?️ 2 اکتوبر 2022سچ خبریں:    گزشتہ دنوں جب ایران کے مختلف شہروں میں مہسا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے