فلسطین کی حمایت میں عراقی مزاحمتی گروپوں کا رول

عراقی

🗓️

سچ خبریں: گزشتہ ہفتوں میں عراقی گروہوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے اور امریکی اڈوں پر حملے کیے ہیں بلکہ یہاں تک کہ مقبوضہ علاقوں پر براہ راست حملے کیے ہیں۔

طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز اور غزہ میں جنگ کی شدت میں اضافے کے بعد مزاحمتی محور کا حصہ سمجھے جانے والے عراقی گروہوں نے ریاستہائے متحدہ اور صیہونی غاصب حکومت کے مفادات اور ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے حماس کی حمایت کے لیے آمادگی کا اعلان کیا،اگر جنگ مقبوضہ علاقوں کی سرحدوں سے باہر پھیل جائے تو ان گروہوں کے پاس وہ صلاحیتیں ہیں جو مزاحمت کے محور کا کام کر سکتی ہیں ۔

عراقی گروہ؛ مزاحمت کے محور کا حصہ
مغربی ایشیا میں اسلامی مزاحمتی گروہوں میں عراقی گروہوں کو خاص اہمیت حاصل ہے،یہ گروہ، جو 2014 میں عراق کی مرکزی حکومت کی ضرورتوں کی بنیاد پر اور آیت اللہ سیستانی کے جہاد کے فتویٰ کے زیر اثر تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف افواج کو متحرک کرنے کے لیے تشکیل دیے گئے تھے ، اس کے بعد کے سالوں میں انہوں نے ملک اور قومی مفادات کا تحفظ کیا ، یہ تنظیمیں وزیر اعظم کی کمان میں اور مزاحمتی اہداف کے فریم ورک کے اندر کام کرتی ہیں،عراقی گروہوں میں حزب اللہ بٹالین ، عصائب اہل الحق، نجباء تحریک اور امام علی بٹالین شامل ہیں جو امریکی حملہ آوروں کے خلاف کردار ادا کرنے اور اس سمت میں ایک نیٹ ورک کنکشن رکھنے کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہیں اور انہوں نے عراقی مزاحمت کا مرکز بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی منصوبوں کے خلاف ایک تزویراتی مثلث

کئی ایسے نکات ہیں جو عراقی گروہوں کو خطے کے دیگر مزاحمتی گروہوں کے ساتھ اکٹھا کرتے ہیں،حماس اور حزب اللہ کی طرح یہ اپنے ملک کو جبر اور جارحیت سے نجات دلانے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کے بعد جدوجہد کے میدان میں داخل ہوئے،نیز ان گروہوں کو عراق میں عوامی حمایت حاصل ہے،ان کا ایرانی اسلامی انقلاب سے بھی گہرا تعلق ہے،ان گروہوں کے مشترکہ بیرون ملک دشمن ہیں جیسے کہ امریکہ،یہ اپنی سرگرمیوں اور اثر و رسوخ کی حد تک واشنگٹن کے حملوں کا بھی شکار ہو چکے ہیں،الحشد الشعبی کی اسٹریٹجک حد بندی کی وجہ سے امریکہ نے کئی سالوں سے اس گروپ کو ختم کرنے کے لیے سر توڑ کوشش کی لیکن عراق میں امریکہ کا ٹریک ریکارڈ، داعش کی حمایت اور الحشد الشعبی فورسز کو نشانہ بنانے نیز ان کی ایک بڑی تعداد کو شہید کرنے کی وجہ اس قدر منفی ہے کہ مزحمتی تحریک عراق میں اس کی مرضی نہیں چلنے دیتی،دوسری جانب الحشد الشعبی فورسز کی داعش کو ختم کرنے اور ان کو کچلنے نیز مختلف ادوار میں عراقی عوام کو مدد فراہم کرنے میں کارکردگی اس قدر قابل تعریف ہے کہ عراق میں کوئی بھی انہیں کمزور اور اس ملک کے منظر سے ہٹا نہیں سکتا۔

حماس کی مدد کرنے میں عراقی گروہوں کی صلاحیتیں
ایسا لگتا ہے کہ غزہ کی جنگ کو تقریباً چار ہفتے گزرنے کے بعد اور عراقی گروہوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں جو اقدامات کیے ہیں، مزاحمتی گروہ کی صلاحیتیں مزید واضح ہو گئی ہیں۔

مشترکہ آپریشن روم کی تشکیل
طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے بعد عراقی مزاحمتی گروہوں نے اسلامک ریزسٹنس آف عراق کے نام سے ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دے کر اس آپریشن کی حمایت کی،کتائب حزب اللہ نے طوفان الاقصیٰ کے پہلے دن فوری طور پر اعلان کیا کہ یہ آپریشن صیہونی-امریکی محور کے خلاف اسٹریٹجک ڈیٹرنس صلاحیتوں کی راہ ہموار کرے گا،عصائب اہل الحق کے سربراہ قیس الخزعلی نے بھی کہا کہ وہ میدان جنگ کی صورتحال کی بغور نگرانی کر رہے ہیں،آپریشن کے تیسرے دن النجباء گروپ کے کمانڈر اکرم الکعبی نے اعلان کیا کہ امریکہ یا دیگر ممالک کی طرف سے اسرائیل کی حمایت میں کسی بھی مداخلت کا فیصلہ کن فوجی جواب دیا جائے گا،فتح اتحاد کے سربراہ اور عراقی مزاحمت کے تجربہ کار کمانڈروں میں سے ایک ہادی العامری نے بھی کہا کہ اگر وہ (امریکہ) مداخلت کرتے ہیں تو ہم بھی مداخلت کریں گے اور تمام امریکی اہداف کو نشانہ بنائیں گے۔

عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانا
امریکہ عام طور پر مغربی ایشیا میں صیہونی حکومت کا سب سے اہم حامی ہے اور خطے میں اس کی فیلڈ فورسز کے ساتھ ساتھ عراق اور شام اور دیگر خطوں میں موجود فوجی اڈوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے پاس صیہونی حکومت کی حمایت کرنے کی اعلیٰ صلاحیت ہے، اس وجہ سے، مزاحمتی گروہوں کا یک اہم ترین کام امریکہ کو مصروف رکھنا ہے جس کے بارے میں عراق کے کتائب سید الشہداء کے سکریٹری جنرل ابوالاعلاء الولائی نے 8 اکتوبر کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کی حمایت میں غزہ میں امریکہ کی براہ راست مداخلت خطے میں امریکی اڈوں کو خطرے میں ڈال دے گی،اس سلسلے میں عراقی مزاحمتی گروہوں نے اپنے حملوں کے آغاز میں صوبہ اربیل کے الحریر ہوائی اڈے اور صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد اڈے پر امریکی فوجیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، یہ حملے زیادہ تر ڈیٹرنس ہیں اور انہوں نے امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کے امکانات کو کم کرنے اور بڑھنے کے خطرے کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔

شام میں امریکہ کے خلاف کاروائیوں میں توسیع
حماس کی حمایت کے دوسرے مرحلے میں اور اس وقت جب صیہونی حکومت نے غزہ پر بمباری تیز کی، عراقی گروہوں نے عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ شام میں بھی امریکی اڈوں کی خبر لی اور اس ملک کے متعدد صوبوں میں غیرقانونی اڈوں پر حملے کیے،عراقی مزاحمتی گروپ عراق کے مجاہدین اسلامی نے 2 نومبر کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ اس گروہ نے العمر اور الشدادی میں امریکی قابض افواج کے اڈوں پر حملہ آور ڈرونز کے ذریعہ حملہ کیا ہے، ریاستہائے متحدہ کی مرکزی کمان کے اعلان کے مطابق، ان حملوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں؛ اس طرح کہ عراق اور شام میں اس ملک کے 20 سے زائد فوجی زخمی ہوئے،یقیناً ایسا لگتا ہے کہ ان حملوں کا اصل مقصد امریکہ کو جانی نقصان پہنچانا نہیں تھا بلکہ حملہ آوروں کی اہم ترین قوتوں کے طور پر اس ملک پر دباؤ بڑھانا تھا۔ یہ حملے دراصل واشنگٹن کے لیے ایک انتباہ تھے کہ اگر جنگ کی جغرافیائی سیاست پھیلتی ہے تو انٹیگریٹڈ وار مینجمنٹ سسٹم کے تحت مزاحمت میدان جنگ کی صورتحال اور جوابی حملوں کے حجم کے مطابق بتدریج تصادم کی شدت میں اضافہ کرے گی،دوسری طرف امریکہ نے ان گروہوں کے بعض مقامات بالخصوص عراق اور شام کی سرحدوں کو نشانہ بنایا ہے۔

مقبوضہ علاقوں پر براہ راست حملہ
عراق اور شام میں ایک مشترکہ آپریشنل روم کی تشکیل اور امریکی اڈوں پر حملوں کے بعد عراقی مزاحمتی گروہوں نے 12 نومبر کی صبح مقبوضہ فلسطین کے مشرق میں واقع بحر المیت میں صیہونی حکومت کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا،ان حملوں کے چند گھنٹے بعد ہی مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع شہر ایلات میں ام الرشاش کے علاقے میں صیہونی حکومت کے ٹھکانوں پر ان گروہوں نے دوبارہ حملہ کیا،ان گروہوں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے عوام کی مدد اور حمایت کے لیے نیز غاصب حکومت کی طرف سے فلسطینی شہریوں بشمول خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم کے جواب میں اسلامی مجاہدین نے ایلات شہر میں ام الرشاش کے علاقے میں ایک صیہونی ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔

میدان جنگ کی توسیع کو روکنا
ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حالات میں عراقی مزاحمتی گروہوں کا سب سے اہم کام میدان جنگ کی توسیع کو روکنا ہے،اگرچہ صیہونی حکومت نے ہمیشہ امریکہ کو اپنے اصل حامی کے طور پر دیکھا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت غزہ کی پٹی میں حماس کے سامنے ڈٹ جانے کی وجہ سے میدان جنگ کو وسعت دینے اور حزب اللہ، انصار اللہ اور دیگر گروہوں کا مقابلہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتی ہے کیونکہ کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو ان گروہوں کی طرف سے متناسب ردعمل سامنے آئے گا اس لیے کہ النجباء کے سکریٹری جنرل اکرم الکعبی نے حماس اور جہاد اسلامی کے رہنماؤں کے ساتھ ایک کال میں اعلان کیا کہ اگر اسرائیل نے میدان جنگ میں توسیع کی تو اسے مزاحمتی ڈرونز اور میزائلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے لیے النجباء تحریک کی مکمل تیاری کا بھی اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: سیف القدس 2 ؛اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے 400 ملین عرب میدان میں آئیں گے؟

نتیجہ
گذشتہ ہفتوں میں عراقی گروہوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے اور عراق اور شام میں امریکی اڈوں پر حملے کیے ہیں یہاں تک کہ مقبوضہ علاقوں پر براہ راست حملے کیے ہیں،اس کے باوجود ان گروہوں کا بنیادی کام میدان جنگ کی توسیع کو روکنا یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ صیہونی حکومت کی حمایت کا مقابلہ کرنا ہے،اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ گروہ موجودہ مرحلے پر حکومتی نظام کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ دیگر مزاحمتی گروہ صیہونی حکومت کے ساتھ ہمہ گیر جنگ میں داخل نہیں ہوئے ہیں،اگرچہ عراقی حکومت نے گزشتہ ایک سال میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے لیکن اسے فلسطین کی حمایت میں اشرافیہ اور رائے عامہ کے دباؤ کا سامنا ہے، اسی وجہ سے عراقی وزیر اعظم السوڈانی نے قاہرہ میں عرب ممالک کے سربراہی اجلاس میں غزہ میں صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ایک سخت ترین تقریر کی،لہٰذا ایسے حالات میں جب حکومت فلسطین کی حمایت کرتی ہے، یہ گروہ اقتدار اعلیٰ کو خطرے میں ڈالنا اور امریکہ اور صیہونی حکومت کی انتقامی کارروائیوں کو اکسانا نہیں چاہتے۔

مشہور خبریں۔

شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کر دیا گیا

🗓️ 9 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) مشیر خزانہ شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی کو

متحدہ عرب امارات میں ایک اسرائیلی خاتون کو سزائے موت

🗓️ 8 اپریل 2022سچ خبریں:متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے مقبوضہ فلسطین کی خاتون

عمران خان حکومت کے خاتمے میں کس کا ہاتھ ہے؟

🗓️ 12 اگست 2023سچ خبریں: پاکستانی سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی محکمہ

اقوام متحدہ میں صیہونیت مخالف چھ قرارداد ہوئیں منظور

🗓️ 11 نومبر 2021سچ خبریں : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صیہونی حکومت کے خلاف چھ

ڈونیٹسک میں کیمیکل پلانٹ کے قریب خوفناک دھماکہ

🗓️ 12 جون 2022سچ خبریں:   مقامی میڈیا نے ہفتے کی شام مشرقی یوکرین میں خود

پاکستان کو سعودی عرب سے ملے گا خصوصی تحفہ

🗓️ 2 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری

امریکہ کی سلامتی دنیا کے عدم تحفظ پر منحصر

🗓️ 6 نومبر 2024سچ خبریں: امریکی امور کے ماہر علیرضا محرابی نے امریکی انتخابات میں

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالیاں، اقوام متحدہ نے بھارت کو بے نقاب کردیا

🗓️ 2 جون 2021سرینگر (سچ خبریں)  بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے