🗓️
سچ خبریں: شام کے منظر نامے پر ایک بار پھر امریکہ کی طرف سے کشیدگی پیدا ہونے کو کچھ عرصہ ہوا ہے، مشرقی شام میں میدان میں نقل و حرکت اس کا ثبوت ہے۔
مشرقی شام اور کرد ملیشیا (SDF) کے زیر قبضہ علاقوں میں امریکی فوج کی سرگرمیوں میں اضافہ اور شمال مغرب میں دہشت گردوں کے درمیان لڑائی کے ساتھ ہی شام کے کئی حصوں میں روس کے ساتھ حالیہ کشیدگی، نیز سیاسی پروپیگنڈے اور مزاحمتی محاذ کے خلاف الزامات، شام کے منظر نامے میں نئی صورتحال پیدا کرنے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
دیر الزور صوبے کے مقامی ذرائع کے مطابق شام میں امریکی اتحاد کچھ عرصے سے مشرقی شام میں اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے اور اپنے اڈوں پر مزید فوجی سازوسامان بھیج رہا ہے،اس سلسلہ کا آخری واقعہ گزشتہ ہفتے بدھ کو پیش آیا جس میں عراق کے کردستان علاقے سے ایک قافلہ شام کے صوبہ دیر الزور کے جنوب میں گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ شام میں کیا کر رہا ہے؟
اس دوران لبنانی اخبار الاخبار نے لکھا ہے کہ امریکہ نے شام میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھا کر 1500 کر دی ہے،ینی شفق ترک اخبار نے بھی گزشتہ ہفتے جمعرات کو لکھا تھا کہ امریکہ نے شام میں مزید فوجی بھیجنے کے لیے روس اور ایران کو بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے لیتھوانیا میں نیٹو کے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ شام میں 2500 نئے فوجی بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسی دوران مشرقی شام کے مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ مشرقی شام کے باشندوں کے حالات زندگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقامی لوگوں میں سے مزید کرائے کے فوجیوں کو بھرتی کر رہا ہے اور انہیں صوبہ رقہ اور شام، عراق اور اردن کی سرحدی مثلث میں واقع التنف فوجی اڈے میں تربیت دے رہا ہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے بھی مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکہ نے دیر الزور میں واقع اپنے سب سے بڑے فوجی اڈے میں ہیمارس میزائل سسٹم کو تعینات کر دیا ہے،یاد رہے کہ یہ حرکتیں اس وقت سامنے آرہی ہیں جبکہ امریکی محکمہ دفاع کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے 16 جولائی کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کا ملک شام میں روس کے بڑھتے ہوئے دشمنانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہا ہے، انہوں نے ان آپشنز کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی صرف یہ دعویٰ کیا کہ واشنگٹن شام کے مشرق اور شمال مشرق میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو نہیں چھوڑے گا۔
امریکی عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ روس، ایران اور شامی حکومت کے درمیان ہم آہنگی بڑھ گئی ہے تاکہ امریکہ پر شام سے انخلاء کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے، انہوں نے کہا کہ امریکہ شام میں روس اور ایران کی قدس فورس کے درمیان امریکہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے سکیورٹی معلومات کے تبادلہ کی نگرانی کر رہا ہے۔
Captagon سازش
اسی سازش کو آگے بڑھاتے ہوئے مغرب کے سیاسی اور میڈیا حلقے کی جانب سے ایک پروپیگنڈہ اور سیاسی مہم شروع کی گئی ہے جس میں شام میں مقیم مزاحمتی گروہوں پر منشیات کی اسمگلنگ بالخصوص "کیپٹاگون” نفسیاتی گولیوں کا الزام لگایا گیا ہے،شام کے ایک باخبر ذریعے نے لبنان کے الاخبار کو بتایا کہ امریکہ نے شام میں اپنی موجودگی کے لیے منشیات کے معاملے کو ایک بہانے کے طور پر استعمال کیا ہے جیسا کہ اس سے پہلے اس نے داعش کے معاملے کو بہانے کے طور پر استعمال کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ متذکرہ افواہوں میں اضافہ ایک طرف امریکی افواج یا واشنگٹن کی حمایت یافتہ افواج اور دوسری طرف مزاحمتی دھڑوں کے درمیان متوقع تصادم کے لیے زمینہ فراہم کر سکتا ہے، یہاں قابل غور نکتہ یہ ہے کہ امریکہ نے شام کی حکومت اور مزاحمتی محاذ کے خلاف یہ افواہیں پھیلانا ایسے وقت میں شروع کیا ہے جبکہ وہ عرب ممالک کے دمشق کی طرف جھکاؤ سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہے جس احساس کا کھلے عام اظہار کرتا ہے،واشنگٹن نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت متعدد عرب ممالک سے کہا ہے کہ وہ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات کو معمول پر لانے سے متفق نہیں ہے،امریکہ نے شام میں مزاحمتی قوتوں کی طرف سے منشیات کی اسمگلنگ کی افواہ بھی پھیلائی ہے جبکہ خلیج فارس کے عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب کے نوجوانوں میں کیپٹاگون کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ریاض حکومت اس رجحان کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہے، یقیناً سبھی جانتے ہیں کہ سعودی عرب میں اس دوا کے استعمال کا رواج کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ سعودی نوجوانوں بالخصوص شہزادوں میں بہت پہلے سے رائج ہے، چنانچہ نومبر 2014 میں عبدالمحسن بن ولید نامی ایک سعودی شہزادے نے بیروت کے ہوائی اڈے سے دو ٹن کیپٹاگون سمگل کرنے کی کوشش کی تو اسے گرفتار کر لیا گیا اور لبنانی میڈیا میں پرنس آف کیپٹاگون کے نام سے مشہور ہوا۔
مزاحمتی محاذ کی نقل و حرکت
دوسری جانب شامی فوج اور مزاحمتی فورسز نے حالیہ دنوں اور ہفتوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر متعدد حملے کرتے ہوئے اپنی چوکسی اور تیاری کا مظاہرہ کیا ہے، اس سلسلے میں 17 جولائی کو العربی الجدید ویب سائٹ نے شامی اپوزیشن ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ روس کی نگرانی میں کام کرنے والی ففتھ آرمی فورسز مشرقی شام کے واقع صوبہ دیر الزور میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز(SDF) ملیشیا سے ملحقہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں،صوبہ دیر الزور کے سیاسی اور میڈیا کارکنوں میں سے ایک وسام العکیدی نے العربی الجدید ویب سائٹ کو اس حوالے سے بتایا کہ ماہر اسد (بشار الاسد کے بھائی) کی کمان میں فورتھ ڈویژن کی افواج دیر الزور کے شمال مشرق میں کئی علاقوں سے پیچھے ہٹ گئی ہیں اور ان کی جگہ روس کی حمایت یافتہ فوج نے لے لی ہے۔
مزید پڑھیں:شام میں امریکی مشکوک نقل و حرکت
دوسری جانب شام کی وزارت دفاع نے کل (جمعہ کو) شامی بادیہ کے علاقے میں حکمت عملی اور آپریشنل مشقوں کے انعقاد کا اعلان کیا ہے جو دیر الزور اور حمص صوبوں کے صحراؤں میں واقع ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں امریکی فوجی اور کرد ملیشیا تعینات ہیں، دریں اثنا شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شام میں شامل تمام فریقوں نے دیر الزور میں اپنی افواج کو اس حد تک تعینات کر دیا ہے کہ میدان کا منظر روس اور امریکہ کے درمیان پراکسی تنازع کا امکان ظاہر کرتا ہے۔
العربی الجدید ویب سائٹ نے اس بارے میں لکھا ہے کہ امریکہ نے عراق سے دیر الزور صوبے میں دو اڈوں العمراور کونیکو کے لیے مزید فوج اور لاجسٹک سامان بھیج دیا ہ،۔ اس کے ساتھ ساتھ روس اور ایران کی اتحادی افواج کو بھی شامی کرد ملیشیا کے پڑوسی علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے،شام کے الوطن اخبار نے بھی گزشتہ اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں دیر الزور قبائل کے ایک سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اگر حالات خراب ہوئے تو کچھ بھی ممکن ہے، اسی وقت، روسی اور شامی فوجیں صوبہ ادلب اور شمالی لاذقیہ کے کچھ حصوں میں "تحریر الشام” (سابقہ النصرہ فرنٹ) کے دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، دہشت گردوں نے کئی بار روسی "حمیمیم” فوجی اڈے کو بھی اپنے ڈرون سے نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن وہ ہر بار ناکام رہے۔
اس حوالے سے شام کے ایک فیلڈ سورس نے المیادین چینل کو بتایا کہ تحریر الشام گروپ دوسرے چھوٹے گروپوں کے درمیان اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو گزشتہ برسوں کے دوران ان حملوں کے ذریعے اس سے بیعت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جو وہ روسی اور شامی پوزیشنوں پر وقتاً فوقتاً کرتا رہتا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ گروہ جو گزشتہ برسوں میں جنوبی شام اور دمشق کے ارد گرد سے صوبہ ادلب منتقل ہونے پر مجبور ہوئے تھے، اب تحریر الشام کی پالیسیوں اور برتاؤ کرنے کے طریقے سے عدم اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب صوبہ حلب کے شمال میں ترکی کے ساتھ اتحاد کرنے والے گروپوں کے حالات بھی کچھ اچھے نہیں ہیں وہ گزشتہ دنوں ایک دوسرے سے الجھ چکے ہیں، الاخبار اخبار نے لکھا ہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب واقع شہر عفرین میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مختلف گروہوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جب کہ ترکی نے ثالثی اور صورت حال کو حل کرنے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ اس رپورٹ کے مطابق ترکی اس وقت اپنی توجہ فرات کے مشرق میں خاص طور پر اسٹریٹجک M-4 ہائی وے کے قریب اپنی پوزیشنوں کو مستحکم کرنے اور بہتر بنانے پر مرکوز کر رہا ہے۔
مشہور خبریں۔
آڈیو لیکس پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، عمران خان
🗓️ 10 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر
اکتوبر
حزب اللہ کا مرحوم ایرانی صدر کے بارے میں اظہار خیال
🗓️ 20 مئی 2024سچ خبریں: حزب اللہ نے ایران کے صدر اور ان کے ساتھیوں
مئی
شام کے زلزلے سے متاثرہ شہروں میں اقوام متحدہ کا جھنڈا الٹا نصب کیا گیا
🗓️ 12 فروری 2023سچ خبریں:متعدد شامی کارکنوں نے شام کے زلزلہ زدگان سے نمٹنے کے
فروری
صارفین اب ٹوئٹر کے ذریعہ بھی پیسے کما سکیں گے
🗓️ 4 ستمبر 2021کیلیفورنیا(سچ خبریں) سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ٹوئٹر نے نیا فیچر
ستمبر
یورپی یونین کا صیہونیوں کو پیغام
🗓️ 3 دسمبر 2023سچ خبریں: غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی قابضین کے جرائم
دسمبر
پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کا شور شرابہ، 3 ہزار 4 سو 31 ارب 71 کروڑ سے زائد کا بجٹ منظور
🗓️ 28 مارچ 2024لاہور: (سچ خبریں) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کے شور شرابے اور
مارچ
غزہ میں داخل ہونے والے صیہونی فوجی کہاں چھپتے ہیں؟
🗓️ 20 نومبر 2023سچ خبریں: شائع شدہ خبروں میں غزہ کی پٹی کے مختلف محوروں
نومبر
فلسطینی سب سے مظلوم قوم ہیں: نصراللہ
🗓️ 14 جولائی 2024سچ خبریں: ماہ محرم کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے سید نصر
جولائی