سچ خبریں:ایک تجزیہ ہے کہ صہیونیوں نے خلیج فارس میں ایک مربوط آپریشن شروع کیا ہےجس کا آغاز صہیونی ٹینکر پر حملے سے ہواہےجس میں دو رومانوی اور ایک برطانوی شہری ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی مہم جوئی سے پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت کی بحری خودسوزی اور برطانوی اور امریکی وزرائے خارجہ کی فوری حمایت اور استقبال نیز پروپیگنڈا کا آغاز اور اس کے بعد بے بنیاد افواہوں کی لہرکے پیچھے کیا مقاصد ہیں ؟ بنیادی طور پر اس سوال کا جواب جاننے کے لیے مندرجہ ذیل معاملات کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے:
1۔ صیہونیوں نے خلیج فارس میں ایک مربوط آپریشن شروع کیا ، جس کا آغاز صیہونی حکومت کی جانب سے کرائے پر لیے گئے ایم ٹی مرسر اسٹریٹ ٹینکر پر حملہ اور دو رومانوی اور برطانوی شہریوں کے قتل سے ہوا اس کے بعد برطانوی وزیرخارجہ کے ساتھ امریکہ ، کینیڈا ، رومانیہ اور نیٹو کے ساتھ ساتھ برطانوی اور امریکی دھمکیوں کے ساتھ صہیونی حکومت کی حمایت میں اجتماعی طور پر بیانات دیے گئے جن میں کوئی چھوٹی سی دلیل بھی پیش کیےبغیر الزامات کی سوئی کو ایران کی طرف موڑ دیا گیا اوراس ملک کے خلاف وسیع پیمانے پر پروپیگنڈا شروع کردیا گیا۔
2۔ صہیونی خود سوزی اور عسکری منظرناموں نیز دھوکے میں بے مثال ہیں جیسا کہ اس حکومت کے وزیر اعظم گولڈا میئر کی یادداشتوں میں موجود ہے،کہا کیا گیا ہے اس جہازکو موساد نے اسرائیل سے واپس آنے والے یہودی کے کہنے پر اڑا دیا اور فلسطینیوں نے اس کی مذمت کی جبکہ ان کا ہدف مقبوضہ علاقوں سے ریورس ہجرت کو روکنا تھا، صہیونی ماہرین کا خیال ہے کہ ارجنٹائن میں اے ایم آئی اے بم دھماکا ، ایک یہودی عبادت گاہ میں متعدد یہودیوں کا قتل ، فرانس میں چارلی ہیبڈو واقعہ سمیت کئی مشتبہ دہشت گردی کے واقعات مختلف شواہد کی بنیاد پر داعش نے صیہونیوں او رموساد کے کہنے پرانجام دیے۔
3۔ اب بحیرہ عمان کے قریب ساحلوں پر اس خالی ٹینکر پرمشکوک حملے کے بعد خلیج فارس میں نازک صورتحال دکھانے کے لیے اماراتی جہاز سمیت دیگر جہازوں پر حملے کے بارے میں افواہیں پھیلائی جارہی ہیں،یادرہے کہ متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ کے بارے میں پھیلائی جانے والی سب افواہیں بے بنیاد اور سراسر غلط ہیں اس لیے متحدہ عرب امارات میں فجیرہ کی بندرگاہ امریکی بحریہ کے قبضے میں ہے!
4۔ یہ صہیونی پروپیگنڈا جنگ اور خود سوزی جس میں انہوں نے دونوں برطانوی اور رومانیہ کے شہریوں کو قتل کیا ، کئی اہداف کے ساتھ امریکیوں اور انگریزوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ انجام دیا جا رہا ہے۔