سچ خبریں:برطانوی وزیر داخلہ پریٹی پٹیل اس سے پہلے بھی بہت سے متنازع فیصلے کرچکی ہیں جنہوں نے نہ صرف برطانوی ملکی سیاست کو متاثر کیا ہے بلکہ دیگر ممالک کی سیاست کو بھی متاثر کیا ہے، اس کی تازہ ترین مثال اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرناہے۔
لندن میں تارکین وطن کے کے ہاں پیدا ہونے والیپریٹی پٹیل اپنے آپ کو ایک طاقتور یا لوہے کی عورت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہیں جو لقب برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کو دیا گیا تھا، انھوں نے اس اعزاز کو حاصل کرنے اور دائیں بازو کے لوگوں اور مہاجرین مخالف گروہوں میں مقبولیت حاصل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔
خاص طور پر یہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے سب سے مضبوط محافظوں میں سے ایک ہیں اور ہمیشہ اسرائیلی لابی کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنے کی کوشش کرتی ہیں جو انہیں 2017 میں وزارت میں لائی تھی۔
موجودہ برطانوی ہوم سکریٹری اس سے قبل کنزرویٹو پارٹی کے فرینڈشپ ود اسرائیل گروپ کی نائب سربراہ تھیں، اس کی وجہ سےان کے تل ابیب اورصیہونی حکومت کے سیاست دانوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہوئے اور یہ تعلقات اس وقت تک جاری رہےجب تک وہ بین الاقوامی تعاون کی وزیر بنتی،اسی سال بی بی سی نے محکمہ خارجہ کو بتائے بغیر صہیونی اداروں اور شخصیات کے ساتھ پٹیل کی ملاقاتوں کی خصوصی کوریج نشر کی، پٹیل کے ساتھ جاری کی گئی دستاویزات میں کنزرویٹو پارٹی کے "فرینڈشپ ود اسرائیل” گروپ کے اعزازی چیئرمین لارڈ اسٹورٹ بلک بھی شامل تھے، یورپی اسرائیلیوں کے ساتھ ان کی خفیہ ملاقاتوں کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد پٹیل کو وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا۔