امریکی انٹیلی جنس چیف کے مقبوضہ فلسطین کے دورے کا راز

امریکی

🗓️

سچ خبریں:بہت سے لوگوں نے امریکی انٹیلی جنس کے سربراہ ولیم برنس کے مقبوضہ فلسطین کے دورے کے اسرار سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے اور کچھ نے امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کو اس سفر سے جوڑ دیا ہے تاکہ تنازع میں فلسطین اور اسرائیل دونوں فریق کو مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے۔

سچ یہ ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کرانے کاکوئی امریکی منصوبہ نہیں ہے یہاں تک کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس بھی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی منصوبہ یا وژن پیش نہیں کیاہے لیکن چونکہ یہ مسئلہ ان مسائل میں سے ہے جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور فلسطین کےموجودہ حالات کو برقرار رکھنے کے لیے ایک خاص حل تلاش کرنا چاہیے تاکہ حالات مزید خراب نہ ہوں اور یہ ایک دھماکہ نہ بن جائے جو کسی ایسے مسئلہ کے آگے نہ آجائے جو امریکہ کے لیے فلسطین کے مسئلہ سے زیادہ اہم ہے جیسے ایران کا معاملہ ۔

تو امریکی حکومت کے ایک تجربہ کار سفارت کار اور مشرق وسطیٰ کے ماہر ولیم برنس کا رام اللہ اور تل ابیب کے دورے کا بنیادی مشن کیا ہے؟ تل ابیب کے نقطہ نظر سے ، برنس امریکہ کے ایران کے مسئلے پر تسلی بخش پیغامات لے کر آئے ہیں،انھیں توقع ہے کہ بینیٹ اور ان کی حکومت فلسطینیوں کے ساتھ موجودہ توازن کو برقرار رکھے گی اور ان کے خلاف اپنے رویے اور اقدامات کو کنٹرول کرکےتاکہ ایک نئی جنگ کو روکا جاسکے۔

لیکن فلسطینی اتھارٹی کے نقطہ نظر سے یہ شخص فلسطینیوں کے خلاف ٹرمپ کے تمام فیصلوں اور اقدامات کو منسوخ کرنے کا وعدہ کرنےآیا ہے ، خاص طور پر امریکی امداد کی بندش کے خاتمے اور مشرقی یروشلم میں امریکی سفارت خانے کو ہٹانےنیز واشنگٹن میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے دفتر کو دوبارہ کھولنے جیسے امور شامل ہیں۔

امریکی حکومت توقع کرتی ہے کہ PA اب سے اپنے کنٹرول میں موجود علاقو کی سکیورٹی کو اپنے ہاتھ میں لے گی تاکہ جیسا کہ ہم نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ افغانستان ، شام ، عراق کی صورتحال اور سب سے اہم ایران جیسے اہم مسائل سے نمٹ سکے ۔

قابل ذکر ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ سابقہ انتظامیہ کی پالیسیوں جن سے امریکی ساکھ کو بنیادی نقصان پہنچا ،سے متصادم ہونے کا بہانہ بنا کر اپنی عوامی شبیہہ کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے لیکن کیا فلسطین اور صیہونی حکومت مذاکرات کی میز کی طرف حقیقی سیاسی قدم اٹھا سکتی ہے؟ سچ یہ ہے کہ نہ صہیونی حکومت کی موجودہ حکومت اور نہ ہی پی اے کی موجودہ حکمرانی اس سلسلے میں مدد کر سکتی ہےکیونکہ بینیٹ کی حکومت ایسا کرنے کے لیے بہت کمزور ہے۔

 

مشہور خبریں۔

غزہ کی دلدل میں پھنسی صیہونی فوج

🗓️ 5 دسمبر 2023سچ خبریں: مزاحمتی گروہ غزہ میں صیہونیوں کو ہونے والے بڑے پیمانے

سید حسن نصراللہ کے اقدامات پرُاسرار ہوتے ہیں:صیہونی اخبار

🗓️ 28 اگست 2022سچ خبریں:صیہونی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ لبنانی حزب اللہ کے

دھمکیوں کے بجائے کبھی امن کا پیغام بھی دے دیا کرؤ

🗓️ 10 مارچ 2021سچ خبریں:یمنی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے اپنے تازہ ترین مؤقف

جرمنی کا صیہونی حکومت کے ساتھ 4.3 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کا سودا

🗓️ 11 جون 2023سچ خبریں:جرمن حکومت 4 بلین یورو کی رقم میں صیہونی حکومت سے

ٹرمپ اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ کو نہیں جانتے: بولٹن

🗓️ 11 اگست 2024سچ خبریں: اس ملک کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن

امریکہ کی شکست ناگزیر ہے:روس میں چین کے سفیر 

🗓️ 3 جنوری 2025سچ خبریں:روس میں چین کے سفیر چانگ ہان ہوی نے کہا ہے

صیہونیوں کے ہاتھوں فلسیطنی کمانڈر شہید

🗓️ 10 اگست 2022سچ خبریں:عبرانی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ نابلس میں مزاحمتی

’سخت آفات‘ کے علاوہ سپلیمنٹری گرانٹس کے اجرا پر پابندی

🗓️ 28 اگست 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران حکومت نے مالیاتی پالیسی کو مزید سخت کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے