سچ خبریں:پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعاملات اور خطے میںپیش آنے والی صورتحال پر تنازعات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جب واشنگٹن میں منعقدہ ڈیموکریسی سمٹ میں اسلام آباد کی غیر موجودگی اور پاکستانی حکام کی طرف سے امریکہ اور چین کی سرد جنگ میں شامل نہ ہونے کی وارننگ دی گئی ہے یہاں تک کہ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں اسلام آباد کا رجحان بیجنگ کی طرف ہے۔
خطے میں سرد جنگ کے کھیل میں شامل نہ ہونا اور امریکہ کی چین مخالف پالیسی پر عمل نہ کرنا حالیہ برسوں میں پاکستانی حکومت کا بنیادی ایجنڈا رہا ہے اور جیسے جیسے بیجنگ پر کنٹرول کے لیے واشنگٹن کا مقابلہ تیز ہوتا جا رہا ہے، اسلام آباد حکام اس کے نتائج کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر رہے ہیں، پاکستان میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جمہوریت کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت کو قبول نہ کرنا امریکہ کو یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ اس طرح کی تقریب کا مقصد صرف امریکی جیوسٹریٹیجک مفادات کو آگے بڑھانا ہے جس کی چین اور روس بھی مخالفت کرتے ہیں۔
ان کے مطابق اسلام آباد کا واشنگٹن کو مسترد کرنا مسابقتی پالیسیوں اور امریکہ کی سرد جنگ کو فروغ دینے کے بارے میں پاکستان کے چین اور روس کے ساتھ مشترکہ نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے، یہاں تک کہا جاتا ہے کہ پاکستان نے امریکی ڈیموکریسی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا باضابطہ اعلان کرنے سے قبل یہ معاملہ چینی فریق کے سامنے اٹھایا اور اس ملک کی جانب سے سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے ایک رپورٹ میں ان وجوہات کا تجزیہ کیا کہ کیوں پاکستان خود کو امریکی کیمپ سے دور رکھتا ہے اور چین کے ساتھ شراکت داری کے محاذ کو مضبوط کرنے کے لیے زیادہ تیار ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان آخر کار چینی کیمپ میں شامل ہو گیا ہے؟