سچ خبریں: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ شریعت اور قانون کے مطابق کسی فرد کو واجب القتل قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اپنے بیان میں ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ ایسے جذباتی اقدامات سے عقیدہ ختم نبوت کو نقصان پہنچتا ہے۔
کسی فرد، گروہ یا جتھے کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ خود عدالت لگا کر کسی کے قتل کا فتویٰ اور حکم جاری کرے، نہ شرعی طور پر اور نہ ہی قانونی طور پر۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے خلاف قتل کے فتوے؛حکومت کا ردعمل
اسلامی نظریاتی کونسل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک آئینی و اسلامی ریاست ہے جہاں قانونی نظام میں ہر نوعیت کے جرائم کی سزائیں موجود ہیں، جو عدالت کے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق دی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے متعدد بار اس امر پر زور دیا ہے کہ اشتعال انگیزی، تکفیر کا فتویٰ اور کسی حکومتی، ریاستی یا عام فرد کو قتل کی دھمکی دینا قرآن و سنت کی تعلیمات سے متصادم ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پیغام پاکستان کے متفقہ اعلامیے میں تمام مسالک کے مستند علماء و مفتیان نے طے کیا تھا کہ عالم دین اور مفتی کا فریضہ ہے کہ صحیح اور غلط نظریات کے بارے میں دینی آگہی فراہم کریں اور مسائل کا درست شرعی حل بتائیں۔
تاہم، یہ فیصلہ کرنا کہ آیا کسی نے کفر کا ارتکاب کیا ہے یا کلمہ کفر کہا ہے، ریاست، حکومت اور عدالت کا اختیار ہے۔
بیان کے مطابق، سپریم کورٹ کے حالیہ عدالتی فیصلے سے اختلاف کی صورت میں علمی انداز میں گفتگو کی جا سکتی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے اس حوالے سے عالمانہ اور مدلل انداز میں اپنی اختلافی رائے ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں: اعلی عدلیہ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط ملنے کا معاملہ، تفتیشی رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال
کونسل نے کہا کہ کسی بھی شخص کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنی من مانی تشریحات کے مطابق دوسروں کے عقیدے اور مذہب کا فیصلہ کرے اور ان کے بارے میں واجب القتل ہونے کا فتویٰ جاری کرے۔