سچ خبریں: پاکستان کی سینیٹ کے نمائندے نے امریکہ اور بعض عرب حکومتوں کے اس ملک پر ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والوں کی صف میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف عربوں کا نہیں ہے،امت اسلامیہ کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا اسرائیل کے وحشیانہ حملے بند کراے:پاکستان
سینیٹر مشتاق احمد نے پاکستان کے ABN چینل کے سیاسی پروگرام میں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور دہشت گردانہ اقدامات کے خلاف عالمی اسمبلیوں کی خاموشی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں غیر ملکی سازشوں سے پریشان ہیں اس لیے کہ یہ ملک اب تک اسرائیل کے ساتھ سمجھوتے کے منصوبے کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہیں ہے۔
اس بزرگ پاکستانی سیاست دان نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی کا مسئلہ صرف عرب اقوام یا ان کے حکمرانوں کا نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ تمام اسلامی اقوام سے متعلق ہے اور ہم ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے پر کبھی خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کو ایک گہرے معاشی بحران کا سامنا ہے اور اسرائیل کے حامی پاکستان کے مسائل کو ہوا دینے اور اس ملک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بعض عرب حکومتیں دباؤ کا استعمال کرتی ہیں، لیکن ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کا مطلب ایک قابض حکومت کو جائز قرار دینا نیز فلسطینی سرزمین پر قبضے کی حمایت اور مظلوم قوم پر ظلم کرنا ہے۔
پاکستان کی سینیٹ میں جماعت اسلامی کے نمائندے نے کہا کہ اس ملک کی فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ دشمنی کی تاریخ قیام پاکستان سے پہلے کی ہے اور ہم کبھی بھی پاکستان کے بانی مرحوم محمد علی جناح کے نظریے کے برعکس قدم نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اسرائیل مخالف مظاہروں کا اعلان
انہوں نے تاکید کی کہ صیہونی خطے میں گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسرائیل کبھی بھی اسلامی ممالک کا دوست نہیں ہو گا، آج ہمیں ترکی اور مصر سے پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کرکے کیا حاصل کیا؟
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، پاکستان کے وزیر خارجہ نے، فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے اس ملک کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے معاملے پر اسلام آباد حکومت کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔