خرم شیر زمان نے کہا کہ ’یہ پی ٹی آئی ہو گی جس کے ووٹوں سے کراچی کا میئر منتخب ہو گا۔‘
وزیر توانائی نے کہا تھا کہ یہ جیت پیپلز پارٹی پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے جس نے ہر الیکشن میں پی پی پی کو ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے کی گئی ’خدمات‘ کا اپنی ’غنڈہ گردی‘ سے مقابلہ نہیں کر سکتیں۔
وزیر توانائی پر جوابی وار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما نے کہا کہ پی پی پی نے دوسری جماعتوں کے بلدیاتی نمائندوں کے ضمیر خریدنے کے لیے پیسوں کی بوریوں کی ’پیش کش‘ کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن اس کے باوجود وہ (پیپلز پارٹی) کراچی میں اپنا میئر منتخب نہیں کروا سکیں گے، یہ پی ٹی آئی ہی ہوگی جس کے ووٹوں سے کراچی کے میئر کا انتخاب کیا جائے گا‘۔
اتوار کے ضمنی انتخاب کے بعد سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی واحد سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے لیکن اس کے پاس اب بھی کراچی کے اگلے میئر کے طور پر اپنا امیدوار لانے کے لیے سادہ اکثریت نہیں ہے۔
میئر کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے اسے یا تو جماعت اسلامی یا پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کرنا ہوگا۔
سند اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری پی ٹی آئی رہنما کو محکمہ توانائی سے متعلق سوالات پر قائم رہنے کی یاد دہانی کراتی رہیں لیکن ان کی یہ کوشش بے سود رہی۔
###توجہ دلاؤ نوٹس
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رکن نند کمار گولکانی کی توجہ دلانے پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے کہا کہ صوبائی حکومت آئندہ 3 ماہ میں سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھر تعمیر کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے ہی سروے ہو چکا ہے، ’صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو بہت مدد فراہم کی ہے۔‘
جی ڈی اے کے رکن صوبائی اسمبلی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں پوچھا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے پہلے اعلان کے مطابق کتنے گھر بنائے گئے؟
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے علی خورشیدی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں شہر کے مختلف علاقوں میں پلوں، انڈر پاسز، گرین بیلٹس اور دیگر انفراسٹرکچر سے لوہے کی چوری کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر منشیات کے عادی افراد اس جرم میں ملوث ہیں جو لوہا کباڑ فروشوں کو فروخت کرتے تھے۔
توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹیری برائے لوکل گورنمنٹ سلیم بلوچ نے اسے شہر کا بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی ہی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے محکمہ نے ایسے مجرموں کے خلاف کارروائی کی ہے۔