?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) بینکنگ ذرائع نے کہا ہے کہ شرح مبادلہ کی بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر بینک ڈالر فروخت کرنے سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے درآمد کنندگان کے لیے لیٹر آف کریڈٹ(ایل سی) کھولنا مشکل ہو رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ اس ماہ ڈالر کی آمد کم تھی لیکن بینک اپنے پاس زیادہ سے زیادہ لیکویڈیٹی رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، کرنسی مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک سینئر بینکر عاطف احمد نے کہا کہ بینک بینکنگ مارکیٹ میں ڈالر فروخت کرنے سے گریزاں کرتے ہیں جو ڈالر کی قلت اور اس کی قدر میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے دوران ڈالر کی آمد کم رہی لیکن یہ رکی نہیں، بینک ایکسچینج ریٹ کے رجحان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جو مستحکم نہیں ہے اور اسی رجحان کے پیش نظر وہ ڈالر اپنے پاس رکھ رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کا دعویٰ ہے کہ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے اور درآمد کنندگان ایل سی کھولنے کے لیے آزاد ہیں البتہ درآمد کنندگان اس دعوے کی تردید کر رہے ہیں۔
تیار ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمد کنندہ عامر عزیز نے کہا کہ ہم برآمدی مصنوعات کی تیاری کے لیے سامان درآمد کرتے ہیں اور ملک کے لیے ڈالر کماتے ہیں، صورتحال ہمارے لیے مایوس کن ہے اور یہ یقینی طور پر اس سال ہماری برآمدات کو متاثر کرے گی۔
بینکرز نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں پھر سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے کیونکہ درآمدات اور قرض کی سروسز کے لیے درکار رقوم پائپ لائن میں نہیں ہیں۔
عامر عزیز نے کہا کہ حکومت کے دعوؤں کے برعکس معیشت اچھی حالت میں نہیں ہے، رواں مالی سال کے دوران درآمدات میں زبردست کمی آئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران 9.7 ارب ڈالر برآمدات میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا جہاں گزشتہ سال اس دورانیے میں بھی اتنی ہی برآمدات ریکارڈ کی گئی تھی۔
تاہم، مالی سال 2024 کے دوران جولائی سے اکتوبر تک درآمدات 20 فیصد کم ہو کر 16.8 ارب ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 21 ارب ڈالر تھیں۔
مقامی کرنسی مسلسل دباؤ کا شکار ہے لیکن حکومت ماننا ہے کہ درآمدات میں کمی سے اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔
وزیر خزانہ شمشاد اختر نے حال ہی میں کہا تھا کہ اس سال اگست کے دوسرے ہفتے سے روپیہ ڈالر کے مقابلے میں دباؤ کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ حکومت کی نگران سیٹ اپ میں منتقلی، اقتصادی اصلاحات کے تسلسل اور آئی ایم ایف کے قرض پروگرام سے متعلق غیر یقینی صورتحال ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کے پس پردہ بنیادی عوامل دراصل ڈالر کی آمد میں کمی، برآمدات میں جمود اور زرمبادلہ کے کمزور ذخائر ہیں۔
تجزیہ کاروں اور معاشی ماہرین نے درآمدات میں 20 فیصد کمی کا تخمینہ لگاتے ہوئے کہا کہ درآمدات کی بدولت ہونے والی نمو کم ترین سطح پر چلی گئی ہے جبکہ مالی سال 24 میں مجموعی نمو کا تخمینہ 2 فیصد سے بھی کم تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ معاشی بحالی کے آثار واضح نظر آ رہے ہیں اور ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو مالی سال 24 میں 2 سے 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو کہ مالی سال 23 میں 0.3 فیصد تھی۔
کم درآمدات کی بدولت حکومت کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی لیکن اس کے لیے معاشی ترقی پر سمجھوتہ کرنا ہو گا۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے جمعہ کو کہا تھا کہ مالی سال 24 کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.5 فیصد کے قریب ہو گا۔
مشہور خبریں۔
سیکیورٹی فورسز نے 3 مختلف آپریشنز میں 5 خارجیوں کو ہلاک اور 2 کو گرفتار کرلیا
?️ 3 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) سیکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبرپختونخواہ میں 3 مختلف آپریشنز
مئی
عفت عمر کی وزیر اعظم عمران خان پر کڑی تنقید
?️ 5 نومبر 2021کراچی (سچ خبریں) معروف اداکارہ عفت عمر نے وزیر اعظم عمران خان
نومبر
سلمان خان پاکستانی اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں
?️ 29 مارچ 2025سچ خبریں: بولی وڈ کے ’سکندر‘ سلمان خان نے بھی دیگر بھارتی
مارچ
السنوار کی شہادت پر صہیونیوں کی خوشی خوف کی نشانی
?️ 21 اکتوبر 2024سچ خبریں: یحییٰ السنوار فلسطینی مزاحمت کا ایک لیجنڈ ہے۔ وہ ہیروز
اکتوبر
سعودی عرب کا ایندھن لے جانے والے یمنی جہاز پر قبضہ
?️ 17 نومبر 2022سچ خبریں:یمن کی نیشنل آئل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ سعودی
نومبر
صیہونیوں کی عراق میں داعش کی حمایت
?️ 5 اپریل 2022سچ خبریں:عراق کے ایک سکیورٹی ماہر نے کردستان کے علاقے میں صیہونی
اپریل
پاک فوج سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شہری انتظامیہ کےساتھ امدادی سرگرمیوں میں مصروف
?️ 26 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ
جولائی
غزہ کے اسپتالوں میں طبی خدمات بند ہونے کا خطرہ
?️ 22 اکتوبر 2023سچ خبریں:غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان نے خبردار کیا کہ غزہ
اکتوبر