?️
پشاور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے ایک وفد نے اپنے روایتی مؤقف کے بالکل برخلاف لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ جا کر ملاقات کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس ملاقات کو ’غیر سیاسی واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر کی قیادت میں پی ٹی آئی کا وفد صرف مولانا مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی ساس کی وفات پر تعزیت کے اظہار کے لیے آیا تھا جب کہ سیاسی تجزیہ کار اور ماہرین دونوں جماعتوں کے درمیان ماضی میں شدید سیاسی تلخی کے پس منظر میں اس ملاقات کو ایک ”اہم پیش رفت“ قرار دے رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان دونوں ہی ’شدید سیاسی حریف‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں، ان دونوں جماعتوں کے ارکان ہی نہیں بلکہ ان کے سربراہوں کو بھی ایک دوسرے پر ذاتی حملے کرتے دیکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ’تعزیتی ملاقات‘ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اور تحریک انصاف وفد کے ارکان نے مولانا فضل الرحمٰن کی امامت میں نماز مغرب بھی ادا کی۔
پی ٹی آئی کے وفد میں اسد قیصر کے علاوہ عمران خان کی کابینہ کے سابق وزیر علی محمد خان، سابق ایم این اے جنید اکبر اور سابق سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف بھی شامل تھے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے بتایا کہ اس آمد کا کوئی سیاسی مقصد نہیں تھا بلکہ صرف مولانا فضل الرحمٰن کی ساس کے انتقال پر ان سے تعزیت کرنا واحد مقصد تھا۔
تاہم انہوں نے مزید کہا جب بھی سیاست دان ملتے ہیں، وہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ یہ دونوں جماعتوں کے درمیان پہلا رسی رابطہ“ ہے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی(ف) کے سربراہ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ ”نامناسب“ ہے اور انہوں نے اس بیان پر مولانا فضل الرحمٰن کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک میں انتخابات وقت پر اور آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
بیرسٹر سیف نے مستقبل میں دونوں جماعتوں کے درمیان مزید ملاقاتوں کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے جے یو آئی(ف) کے سربراہ کی رہائش گاہ کا دورہ پی ٹی آئی کور کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفد نے یہ دورہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی باضابطہ منظوری سے کیا جو اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔


مشہور خبریں۔
اوسلو مذاکرات اور معاہدے کو 30 سال گزر چکے ہیں لیکن نتیجہ، کچھ بھی نہیں
?️ 14 ستمبر 2023سچ خبریں:آج فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور صیہونی عبوری حکومت کے درمیان اوسلو
ستمبر
عوام کے ووٹ پر قابو پانے کے لیے امریکہ میں دو طرفہ جدوجہد
?️ 8 اگست 2025سچ خبریں: امریکہ میں پارٹی کی دوبارہ تقسیم ایک ایسا طریقہ ہے
اگست
صیہونیوں سے ہاتھ ملانے والے اجلاس میں شرکت کرنے کی صورت میں عراقی وزیر اعظم کا مواخذہ
?️ 20 جون 2022سچ خبریں:عراقی قومی قانون اتحاد کے نمائندے نے کہا کہ عراقی وزیر
جون
صہیونیوں کی غزہ کی جنگ میں ناکامی کے ڈراؤنے خواب سے چھٹکارا پانے کی جدوجہد
?️ 15 فروری 2024سچ خبریں: ایک سینئر عرب تجزیہ کار نے لکھا ہے کہ صیہونی
فروری
شام میں دہشت گرد گروپوں کے درمیان اختلافات میں شدت
?️ 24 فروری 2025 سچ خبریں:ابو محمد الجولانی کے زیر کنٹرول دہشت گرد گروہ کے
فروری
سوشل میڈیا کا غیر اخلاقی استعمال قابل سزا ہے: طالبان کا اعلان
?️ 12 مئی 2025سچ خبریں: طالبان حکومت کے وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے
مئی
شکاگو میں تشدد اور قتل 32 افراد ہلاک اورزخمی
?️ 27 ستمبر 2022سچ خبریں: امریکہ میں سڑکوں پر تشدد کے تسلسل میں شکاگو پولیس
ستمبر
غزہ میں قیدیوں کا تبادلہ؛ کون جیتا کون ہارا؟
?️ 14 اکتوبر 2025سچ خبریں:شرمالشیخ معاہدے کے تحت غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تحریک اور صیہونی
اکتوبر