اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھیں گی ، پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی مزید ختم کی جائے گی کیوں کہ پیٹرولیم سبسڈی پر فیصلے میں تاخیر سے قومی خزانے کو 135 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے روس سے کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا ، حماد اظہرکے خط کا ماسکو سے کوئی جواب نہیں آیا ، نئی حکومت روس سے گندم لینے کی کوشش کرے گی اور روس نے کوئی راستہ نکالا تو سستا تیل بھی خریدا جائے گا۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہ 56روپے فی لیٹر ڈیزل اور 17روپے پیٹرول پر سبسڈی دے رہے ہیں،فی الحال ڈیزل کی نہیں لیکن پیٹرول کی قیمت بڑھ سکتی ہے ، پیٹرول کی قیمتوں پر ریلیف دینے کیلئے تجویز یہ بھی تھی کہ موٹرسائیکل والوں کو فی لیٹر اضافی دے دیتے ہیں جو کہ 600روپے بنتا ہے، اس کو نہیں کیا اس کی وجہ یہ تھی کہ بہت سارے غریب تھے کہ جن کے پاس موٹرسائیکل نہیں تھی، چھوٹی گاڑی والوں اور درمیانے طبقے پر بھی مہنگائی کا بوجھ آئے گا، ہم پچھلی حکومت کی مہنگائی کو روکنے کیلئے ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ہم اپنی مالی حالت کو بہترکرنا چاہتے ہیں، جس سے مہنگائی کم ہوگی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم تخمینہ دیکھا کہ 40فیصد امیر گھرانے 80فیصد سے زائدپیٹرول اور 80فیصدسے زائد ڈیزل استعمال کرتے ہیں، پچھلی حکومت کی سبسڈی اپر کلاس کیلئے تھی، لیکن ہم اس کو تبدیل کرکے ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے ہیں،پچھلی حکومت نے پرائمری خسارہ 2500ارب کہا ہوا تھا، لیکن جب میں نے چارج سنبھالا توپرائمری خسارہ1332 ارب تھا، آپ نے کہا صوبوں سے 150ارب روپے لے لے گے لیکن کیا صوبوں نے دینے کا کہا تھا؟ اگر آسان ہوتا تو شوکت ترین اقتصادی رابطہ کمیٹی میں منظور کرلیتے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ اور اپریل میں ملاکر 100ارب روپے سبسڈی ہے، مئی میں 112ارب روپے دی جائے گی، تمام اقتصادی ماہرین کہیں گے سبسڈی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ فوری فیصلے اس لیے نہیں کیے کہ پتا نہیں تھا کہ ہم الیکشن اصلاحات اور نیب اصلاحات کرکے چلے جائیں گے، لیکن حکومت نے فیصلہ کیا ملک کو ٹھیک کرنا ہے، عمران خان کی بارودی سرنگ کو ختم کرنے کیلئے ہم نے سیاسی مفاد کوپیچھے چھوڑا ، یہی ہونا چاہیے کیونکہ پاکستان ہے تو ہم سب ہوں گے۔