پاکستان کے مفاد میں جو نہیں ہوگا وہ نہیں کریں گے: معید یوسف

افغان حکام صرف پاکستان پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں: معید یوسف

اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ ہم وہی کریں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہوگا، جو مفاد میں نہیں ہوگا وہ نہیں کریں گے۔ امریکی صدر اگر بات نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں لیکن اگر انہوں نے ڈومور ہی کہنا ہے تو بہتر ہے فون نہ ہی کریں۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ مثبت طریقے سے بات ہو، جس میں پاکستان سمیت خطے کا فائدہ ہو۔

معید یوسف نے کہا کہ ہم وہی کریں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہوگا، جو مفاد میں نہیں ہوگا وہ نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے بھی مشیر برائے قومی سلامتی کہہ چکے ہیں کہ امریکی صدرجوبائیڈن اگر وزیراعظم عمران خان سے بات نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں یہاں بائیڈن کا کوئی انتظار نہیں کررہا۔

ان کا کہنا تھا کہ  امریکہ سے تجارت سمیت دوطرفہ تعلقات پر بات ہوگی لیکن یہ بات چیت صرف افغانستان تک محدود نہیں ہونی چاہیئے اور اگرصرف الزامات لگانے ہیں اور اڈوں کی بات ہی کرنی ہے تو وقت ضائع نہ کریں، گڈ لک بائیڈن ! ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے، تمام سرحدوں سے اس کے خلاف منصوبہ بندی، حمایت اور اسپانسر پر مبنی دہشت گردی مسلط کی گئی جو بدقسمتی سے آج بھی ایک حقیقت ہے ۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے تاجکستان کے شہر دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 16ویں اجلاس سے بھی خطاب کیا ، جہاں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں اور دہشت گرد ہمارے ملک اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے مستقل طور پر فعال رہتے ہیں لیکن عالمی سطح پر خود کو دہشت گردی کے خلاف تعاون کے حامی کے طور پر پیش کرتے ہیں ، سب سے بڑا چیلنج دراصل افغانستان میں امن کے حصول میں ناکامی ہے ، جس کی وجہ سے پاکستان بطور ملک تاریخی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے