پاکستان نے آئی ایم ایف سے ’بڑے، طویل مدتی‘ بیل آؤٹ پیکج کے حصول پر نظریں جمالیں

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک طویل مدتی اور بڑے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کے حصول پر بات چیت کرنے کے ارادے کا اعلان کردیا، جس کا ہدف نئے میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا کے ساتھ اپنی پہلی باضابطہ گفتگو میں اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ میں ممکنہ کمی کا اشارہ بھی دیا، تاہم انہوں نے ساتھ ہی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی خود مختاری کے حوالے سے متنبہ بھی کیا۔

علاوہ ازیں محمد اورنگزیب نے ٹیکس کے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیزی سے لاگو کرنے کا وعدہ کیا، جس کا مقصد شفافیت کو بڑھانا اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ہے، انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی جلد نجکاری کا بھی اعلان کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم 3 ارب ڈالر کے جاری اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے دوسرے جائزے کے لیے رواں ہفتے اسلام آباد آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے ساتھ ایک اور توسیع شدہ فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) پر بات چیت شروع کرنے کے خواہش مند ہیں، اس پروگرام پر مزید بات چیت واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اپریل میں ہونے والے اجلاسوں کے موقع پر آگے بڑھائی جائے گی۔

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے اور آخری جائزے پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت 14 سے 22 مارچ تک جاری رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان مذاکرات کے دوران ہم کم از کم اس معاملے کا آغاز کردیں گے اور اسے جاری رکھنے کی کوشش کریں گے، دیکھتے ہیں کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں، امید ہے کہ دونوں فریق اپریل میں اگلے پروگرام کے بلیو پرنٹ پر بات چیت کریں گے۔

وزیر خزانہ نے یہ عزم ظاہر نہیں کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے توسیع شدہ فنڈ کی سہولت کو ماحولیاتی خدشات سے متعلق مالی اعانت کے ساتھ بڑھانے کی کوشش کرے گا یا نہیں، حال ہی میں بنگلہ دیش نے ریزیلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت 3 ارب 30 کروڑ ڈالر حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی ہول سیل کاروبار، رئیل اسٹیٹ اور زراعت سے ریونیو وصول کرنے کی جانب بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت صوبائی حکومت کا ڈومین ہے، وفاقی حکومت ہول سیل کاروبار میں مؤثر ٹیکس لگانے کا آغاز کرے گی اور ٹیکس شراکت اور جی ڈی پی شیئر کے درمیان عدم مطابقت کو دور کرے گی۔

موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حتمی جائزے کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی شرائط کی تعمیل کی وجہ سے کامیاب نتیجے کے بارے میں کافی پر امید ہیں، ایک عہدیدار نے کہا کہ 25 میں سے 24 پالیسی اقدامات پورے ہو چکے ہیں اور باقی غیر ضروری ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے لیے حالیہ میکرو اکنامک استحکام کو مستقل برقرار رکھنا بہت ضروری ہے جس کے لیے ایک بڑے اور طویل مدتی پروگرام کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے آئندہ بجٹ پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ سال 2023 کا اختتام اس سے ایک سال پہلے کی نسبت بہت بہتر انداز میں ہوا، خاص طور پر اس کی وجہ میکرو اکنامک استحکام ہے جو ممکنہ طور پر بتدریج بلند شرح نمو کی طرف لے جائے گا، بصورت دیگر زرمبادلہ کے بحرانوں (جا کا مشاہدہ ماضی میں کیا جاچکا) کو پیدا کیے بغیر شرح نمو میں اضافے کی کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ تقریباً تمام اصلاحاتی اقدامات اور اسٹرکچرل بینچ مارکس ہمارے سامنے ہیں، ہر کوئی ان کے بارے میں جانتا ہے اور یہ آئی ایم ایف کے حالیہ تمام پروگراموں کا حصہ رہے ہیں جن پر اسد عمر سے لے کر حفیظ شیخ، شوکت ترین، مفتاح اسمعٰیل اور اسحٰق ڈار تک تمام وزرائے خزانہ نے دستخط کیے۔

انہوں نے کہا کہ اب ملک کو تمام شعبوں میں اقتصادی اصلاحات پر عملدرآمد اور نفاذ کا مرحلہ طے کرنے کی فوری ضرورت ہے، وزیراعظم نے کابینہ کے پہلے اجلاس میں بھی واضح کیا کہ بہت بات چیت اور بحث ہو چکی ہے اور اب مزید کسی ’ڈیبیٹنگ کلب‘ کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت ساری تجزیاتی رپورٹس دستیاب ہیں، جن میں ورلڈ بینک کی رپورٹ بھی شامل ہے، جس میں 2047 تک 300 ارب ڈالر سے زیادہ کی معیشت کو 3 ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کی بات کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ شفافیت اور بہتر سروس کے لیے ڈیجیٹل توسیع کے ذریعے ایف بی آر اصلاحات کا آغاز کرتے ہوئے ہمیں اب مختلف شکلوں میں ’لیک ایجز‘ کو روکنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اب سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری کے ایجنڈے پر بہت بڑے پیمانے پر عمل پیرا ہونے کا آغاز کرے گی، جس کی شرووعات فوری طور پر پی آئی اے سے ہوگی، اس حوالے سے وزیر نجکاری علیم خان کو وزارت خزانہ کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ نئی حکومت صرف ایک پالیسی فریم ورک فراہم کرے گی اور نجی شعبے کو پبلک پرائیویٹ ماڈل سمیت کاروبار کا رخ طے کرنے دے گی۔

وزیر خزانہنے کہا کہ مہنگائی ایک اہم مسئلہ ہے جس سے میکرو اکنامک استحکام کے ذریعے مرحلہ وار نمٹا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی آزاد ہے لیکن توقع ہے کہ پالیسی ریٹ مقررہ وقت پر نیچے آجائے گا کیونکہ یہ کاروبار کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

مشہور خبریں۔

میں صدر بن جاؤں گا تو یوکرین کی جنگ ایک دن میں بند کر دوں گا:ٹرمپ

?️ 5 مارچ 2023سچ خبریں:امریکہ کے متنازعہ سابق صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر

پہلا میری کرسمس میسج 100,000 یورو سے زیادہ میں فروخت ہوا

?️ 23 دسمبر 2021سچ خبریں:  خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میری کرسمس کے عنوان

صیہونیوں نے مقبوضہ فلسطین میں حزب اللہ کے ڈرونز کی دراندازی کو دوبارہ کیسے پڑھا؟

?️ 21 فروری 2022سچ خبریں:  مقبوضہ فلسطین کے آسمانوں میں حزب اللہ کے حسن ڈرون

ملک بھر میں حکومت کی جانب سے ہائی الرٹ جاری

?️ 11 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں)دہشتگردی کے پیش نظر حکومت نے ملک بھر میں ہائی

ملک بھر میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

?️ 17 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) کورونا سے متعلق سرکاری ویب سائٹ کے مطابق پچھلے

دنیا کہاں جا رہی ہے؟

?️ 14 جولائی 2023سچ خبریں: روسی وزیر خارجہ کا خیال ہے کہ موجودہ مرحلے پر

صیہونیوں کی لبنان میں جنگ بندی کے لیے ناقابل قبول شرائط کی تفصیلات

?️ 17 نومبر 2024سچ خبریں:لبنان میں جنگ بندی کے حوالے سے صیہونی حکومت کی غیر

عرب صرف تلوار سے ڈانس کر سکتے ہیں:مشتاق احمد خان

?️ 16 مئی 2021پشاور(سچ خبریں) پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران مشتاق احمد خان نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے