پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران مندی، انڈیکس میں 1800 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ

کراچی: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو ٹریڈنگ کے دوران حصص کی قیمتوں میں تقریباً 1800 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق دوپہر ایک بج کر 1 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 885 پوائنٹس یا 1.65 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 14 ہزار 369 پوائنٹس پر آگیا، جو گزشتہ روز ایک لاکھ 16 ہزار 255 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

چیس سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے اس رفتار کی وجہ مارکیٹ کو نمایاں تیزی کے بعد ’منافع کا حصول اور اصلاح کے مرحلے سے گزرنا‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی نقل و حرکت کافی منافع کے بعد مارکیٹ سائیکل کا ایک عام حصہ ہے، تاہم گیس کے گردشی قرضوں میں اضافے اور کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی عائد کرنے سے نرخ بڑھنے کی اطلاعات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا جذبہ محتاط ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو گیس کی فراہمی پر بھاری ٹیکس (لیوی) لگائے، تاکہ گرڈ پاور اور ان کی اندرون ملک بجلی کی پیداوار کے درمیان کسی بھی لاگت کے فوائد کو ختم کیا جاسکے۔

گزشتہ سال ستمبر میں دستخط کیے گئے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کو جنوری 2025 کے آخر تک سی پی پیز کو گیس منقطع کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ مارچ میں ایک ارب ڈالر کی 7 قسطوں میں سے دوسری قسط کی ادائیگی کے اہل ہو سکے، دونوں فریق فروری کے وسط کے بعد رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کریں گے۔

یوسف ایم فاروق کے مطابق معیشت قومی گرڈ پر انحصار کی طرف منتقل ہو رہی ہے، حالاں کہ اس تبدیلی کے مکمل اثرات غیر یقینی ہیں۔

کیپٹو پاور پلانٹس تاریخی طور پر سرکاری گیس کمپنیوں کے لیے قابل اعتماد، اعلیٰ ادائیگی والے صارفین رہے ہیں، گرڈ میں ان کی منتقلی سے بالآخر کارکردگی اور استعمال میں اضافہ کرکے تمام گرڈ صارفین کو فائدہ پہنچنا چاہیے۔

مزید برآں، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ شرح سود مارکیٹ کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک اور مرکزی نقطہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے اگلے مالی سال میں شرح سود سنگل ڈیجٹ تک آجائے گی، تاہم اس سے قبل یہ 11 فیصد کی نارمل سطح تک گرنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارچ کے بعد افراط زر کی شرح بڑھنے کا امکان ہے، جس کے مختصر مدت تک اثرات اسٹاک مارکیٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے ریٹیل سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ قلیل مدت کی سرمایہ کاری کو ترجیح دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے